کشمیر ہائی وے پر ٹول ٹیکس وصولنے کا معاملہ

اننت ناگ میںتجارتی اور ٹرانسپورٹ انجمنوںکامشترکہ احتجاج

کشمیر ہائی وے پر ٹول ٹیکس وصولنے کا معاملہ

20کلومیٹر کا فیصلہ مذاق ،پورے کشمیر کو مستثنیٰ رکھنے کی انتظامیہ سے اپیل
اننت ناگ ۸ ، مئی ؍کے این ایس ؍ سرینگر جموں شاہراہ پر سنگم کے قریب ٹول ٹیکس وصول کرنے کے معاملہ کیخلاف جنوبی کشمیر میںتجارتی اورٹرانسپوٹررانجمنوں نے ہائی وے اتھارٹی آف انڈیاکے خلاف زور داراحتجاج کر کے ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے باہر دھرنا دیکر انہیں میمورنڈم پیش کیا۔اس دوران احتجاجی لوگوںکا کہنا تھاکہ 20کلومیٹر کے فیصلے کے تحت رعایت فضول ہے۔ انہوںنے پورے کشمیر کوٹول ٹیکس سے مستثنیٰ رکھنے کی انتظامیہ سے اپیل کی ہے ۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق انتظامیہ کی جانب سے کشمیر ہائی وے پر سنگم کے نزدیک چھوٹی بڑی گاڑیوں سے ٹول ٹیکس وصولنے کیخلاف بدھ کے روز جنوبی کشمیرکے ضلع اننت ناگ میںتجارتی اورٹرانسپورٹ انجموں کے نمائندوں نے فیصلے کیخلاف زور دار احتجاج ڈپٹی کمشنر اننت ناگ کے باہر احتجاجی دھرنا دیا۔احتجاج میں آل ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچررس ایسو سی ایشن، اننت ناگ سے وابستہ تاجروں، سومو سٹینڈ یونین جنگلات منڈی ، بس اسٹینڈ اینڈ میٹا ڈار ایسو سی ایشن سے وابستہ ٹرانسپورٹروں نے ضلع کمشنر کو ٹول ٹیکس وصولنے کیخلاف یادداشت بھی پیش کی جس دوران انہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڑ اٹھائے تھے جن پر’’ رول بیک ٹول پلازا‘‘ کے نعرے درج تھے ۔احتجاجیوں کا کہنا تھا کہ سرکار کی جانب سے لیا گیا فیصلہ یہاں کے ہر ایک شہری کے خلاف اور عوام دشمن ہے جبکہ انتظامیہ کی جانب سے ٹیکس پوائنٹ سے 20کلو میٹر دور رہنے والوں کو رعایت دینا فضول ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پورے کشمیر کورعایت کے ذمرے میںلایا جائے ۔خیال رہے جنوبی کشمیر میں سنگم کے نزدیک سرینگر،جموں شاہراہ پر گذشتہ روز سے ٹیکس وصولنے کا آغاز کردیا گیا جس میںجبکہ چھوٹی گاڑیوں سے85اور120روپے جبکہ فی الوقت فی مال بردار گاڑی سے 250روپے ٹول ٹیکس لیا جارہا ہے۔اس دوران ٹکیس وصول کرنے کے ساتھ ہی تنازع کھڑا ہو گیا ہے اور مقامی لوگوں،ٹرانسپوٹروں نے اور تاجروں پہلے ہی روز سے احتجاج شروع کرتے ہوئے انہیں ٹیکس سے مستثنی رکھنے کا مطالبہ کیا جس کے بعدصوبائی کمشنر بصیر احمد خان نے متعلقہ حکام سے اس فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی ہدایات دی ہیں۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کے مطابق 20کلو میٹر کے دائرے میں رہنے والے لوگوں کو ایک شناختی کارڈ اجرا کیا جائے گااور انہیں مہینے میں صرف 250روپے کی فیس ہی ادا کرنی ہو گی۔تاہم وادی کشمیر کے لوگ 20کلو میٹر کی جگہ پورے کشمیر سے تعلق رکھنے والوں کی خصوصی رعایت کا مطالبہ کر رہی ہے ۔ادھر فیصلے پر اب کئی سیاسی جماعتوں نے فیصلے کو عوام دشمن قرار دیا ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.