الحاق رپورٹ۔۔۔۔۔ سابقہ حکومتوں کے دور میںسرکاری اور نیم سرکاری اداروں میں مبینہ طور ہوئی غیر قانونی تقریریوں کی تحقیقات میں اگرچہ کئی بار تحقیقی کمیٹیاں تشکیل دی گئی اور کئی بار ہاوس کمیٹیاںوجود میں لائی گئی لیکن حیریت انگیز طور پر اس حوالے سے تحقیقات کی رپورٹ کو منظر عام پرنہیں لایا گیاتاہم اب اس پورے معاملے پر عوامی حلقوں کی نظریںگورنر انتظامیہ پر ہیں اور یہ امید کرتے ہیں کہ اس دور میں اس سنجیدہ معاملے پر انقلابی اقدامات اٹھائے جائے گے۔ذرائع کے مطابق کہ ماضی میں تحقیقاتی ایجنسیوں کی جانب سے پیش کئے گئے سوالات کے جوابات میں کئی طرح کے نئے سوالات اُٹھنے لگے تھے اور اگر اب کی بار اس پورے معاملے کی دانت داری سے تحقیقات کی گئی تو کئی نئے انکشافات سامنے آسکتے ہیں اور بڑے بڑے لوگ قانون کی گرفت میں آسکتے ہیں ۔قابل اعتماد ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مختلف سرکاری اور نیم سرکاری اداروں میں گزشتہ کئی برسوں کے دوران مبینہ طور کئی اعلی افسران نے سابق وزراء یا دیگر کئی سیاست دانوںسے ساز باز کرکے سیاسی اثر رسوخ کی بنا پر سینکڑوں غیر قانونی تقریریاں عمل میں لائی ہے اور اگرچہ مزکورہ غیر قانونی تقریریوں کا پردہ فاش ہونے کے بعد سابقہ سرکاروں کے اعلی ترین افسران نے اس پورے معاملے کی اعلی سطحی تحقیقات کرنے اور ملوث ملازمین یا افسران کو قانون کی گرفت میں لاکر انکے خلاف سخت کاروائی کرنے کے بلند بانگ دعوے تو کئے تھے لیکن بعد میں زمینی سطح پر حکومت کے دعوے نہ صرف سراپ ثابت ہوئے بلکہ ایسے افسران کو کھلی چھوٹ دینے سے غیر قانونی تقریریوں میں تشویشناک اضافہ سنگین صورتحال اختیار کرگیا۔ وہی دوسری جانب سابقہ سرکاروں کے دور میں مبینہ طورغیر قانونی تقریریوں کی روک تھام اور ملوثین کے خلاف غیر جانبدارانہ تحقیقات کیلئے کئی بار ہاوس کمیٹیاںتشکیل دی گئی لیکن حیرت انگیز طور پر مزکورہ کمیٹیاں بھی اصل حقائق کو منظر عام پر لانے میں ناکام ہوئی ۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مختلف سرکاری محکموں کے ساتھ ساتھcorporations اور دیگر نیم سرکاری اداروں میں مبینہ طور جوغیر قانونی تقریریاں گزشتہ کئی برسوں کے دوران عمل میں لائی گئی ہے اُن میں سب سے زیادہ تعداد سیاسی ورکروں ،سیاسی کھڈپینچوں اور کئی سیاست دانوں کے قریبی رشتہ داروں کی بتائی جاتی ہے۔کئی ایک باضمیر افسران نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ جن افراد کی مختلف محکموں اور دیگر نیم سرکاری اداروں میں مبینہ طور غیر قانونی تقریری عمل میں لائی گئی ہے وہ بہت ہی کم تعلیم یافتہ ہیں اور اس طرح مستحق افراد کی روزی روٹی پر شب خون مارا گیا ۔انہوں نے کہا کئی ایک کارپوریشنز میں سیاسی اثر رسوخ رکھنے والے افراد کو Consolidated تنخواہ پر جبکہ بعض کئی افراد کو Adjust کرنے کیلئے نت نئے طریقے نکالے گئے ہیں ۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ سابق سرکاروں کے دور میں بھی قانون سازیہ کے کئی ممبران نے متعدد بار ریاستی اسمبلی کے ایوان کے اندر اور اسمبلی کے باہر یہ حساس معاملات اُٹھائے جس کے بعد سابقہ حکومتوں کی جانب سے غیر قانونی تقریریوں کی تحقیقات کیلئے ہاوس کمیٹیاں تشکیل دی گئی تھی لیکن انکی کارکردگی بھی غیر تسلی بخش ثابت ہوئی ۔ ایک اعلی آفیسر نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ کئی عرصہ قبل اربن لوکل باڈیز ڈٖیپارٹمنٹ اور دیگر مونسپل کمیٹیوں میںمبینہ طور غیر قانونی تقریریوں کا اسکنڈل طشت از بامم ہواا جس کے بعد سرکار نے ریاستی ویجلنس اور دیگر کئی تحقیقی اداروں کے افسران کو اس پورے معاملے کی تحقیقات کے احکامات صادر کئے لیکن ایک زمانہ گزر گیا ابھی تک اس حوالے سے نہ تحقیقات مکمل ہوئی اور نہ ہی کسی آفیسر یا ملازم کوقانون کی گرفت میں لایا گیا اور اس تاخیری عمل سے نہ صرف تحقیقاتی ایجنسیوں کی اعتباریت پر سوالیہ نشان کھڑا کردئے ہیں بلکہ عوامی حلقوں کو یہ تصور لگنے لگاہے کہ سیاسی لیڈران یا سیاسی پشت پناہی حاصل کرنے والے افسران کو قانون کے دائرے میں لانا غیر ممکن بن گیا ہے ۔۔۔۔۔