شوپیان میںجراسیم اور سکیب کُش ادویات سے اسکولی بچوں پرممکنہ مضر اثرات سے والدین پریشان

ضلع افسران اگر سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھائے گے تو صورتحال تشویشناک بن سکتی ہے ۔۔عوامی حلقے

شوپیان میںجراسیم اور سکیب کُش ادویات سے اسکولی بچوں پرممکنہ مضر اثرات سے والدین پریشان

الحاق خبر۔پہاڑی ضلع شوپیان میں میواہ درختوں میں جراسیم اور سکیب کش ادویات کے استمال کی وجہ سے باغات کے گردونواح میںقائم کئے گئے سرکاری اورپرویٹ اسکولوںمیں زیر تعلیم بچوںکے نشونمانہ پر مضر اثرات مرتب ہونے کے خطرات کے پیش و نظر والدین شدیداضطراب اور تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں۔اس دوران والدین نے الزام لگایا کہ محکمہ ایجوکیشن کے افسران سب کچھ جاننے کے باوجود اس حوالے سے پُر اسرار خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔شوپیان سے الحاق کے نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ ضلع ہیڈکواٹر سمیت دیگر کئی دیہات میں حیرت انگیز طورپردرجنوں سرکاری اورپرویٹ اسکول میواہ باغات کے گردونواح میں محکمہ ایجوکیشن کے احکامات کے بعد قائم کئے گئے ہیںاور میواہ باغات میںبنا کسی روکاوٹ کے جراسیم اور سکیب کش ادویات کا استمال عمل میں لایا جاتا ہے اور اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ میواہ درختوں کیلئے کثیر مقدار میں زہریلی ادویات کے استمال سے چھوٹے بچوں کے نشہ و نما پر زبردست مضر اثرات مرتب ہونے کے کافی امکانات بڑھ گئے ہیں۔مقامی لوگوں خاص کر والدین کی ایک بڑی تعداد نے الحاق نمائندے کو بتایا کہ ضلع کے متعدد دیہات میں باغات والی اراضی کے نزدیک سرکاری اور پرویٹ اسکولوں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جبکہ مجموعی طور ضلع میں زیادہ تر پرویٹ اسکول ہی میواہ باغات کے نزدیک قائم کئے گئے ہیں اور سال بھر میواہ درختوں کو کسی بھی ممکنہ بیماری سے بچانے کیلئے باغ مالکان جراسیم اور سکیب کُش ادویات کا استمال عمل میں لاتے ہیں لیکن مضر صحت ادویات کی بھر مارسے سب سے زیادہ کمسن بچے متاثر ہورہے ہیں لیکن اس حوالے اسکولی انتظامیہ کے ساتھ ساتھ محکمہ تعلیم اور ہاٹیکلچر کے افسران اس پورے معاملے پر اسرار خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔مقامی لوگوں نے مزید بتایا کہ حیرت کا مقام ہے محکمہ ہاٹیکلچر کے ماہرین یہ جانتے ہیں کہ جراسیم اور دیگر قسم کے زیریلے ادویات کس قدر انسانی زندگیوں کیلئے جان لیواہ ثابت ہوسکتے ہیں لیکن انہوں نے لوگوں کو اس حوالے سے جانکاری یا احتیاتی تدابیر بتانے کے بجائے چشم پوشی کا مظاہرہ کیاہے اور ساتھ ہی میں محکمہ ایجوکیشن اوردیگر منسلک اداروں کو ان ادویات کے مضر اثرات سے ناواقف رکھا۔مقامی لوگوں نے الحاق کو بتایا کہ یہ ایک سنگین اور حساس معاملہ ہے اور اسکے لئے ضلع انتظامیہ کو سنجیدہ اقدامات اٹھا کر سینئر افسران پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دینی چاہیے اور پوری ضلع میں سروے کرکے مزکورہ اسکولوں کے منتظمین کے خلاف کاروائی عمل میں لانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ ہاٹیکلچر اورمحکمہ تعلیم کے افسران پر بھی یہ ذمہ داری عاید ہوتی ہے کہ وہ از خود اس بارے میں تحقیقات کرکے نہ صرف اس حوالے سے موثر کاروائی عمل میں لائے بلکہ لوگوں خاص کر والدین کو اس بارے میں جانکاری بھی فراہم کریں کہ کس طرح اسکولی بچوں کو اس مشکل صورتحال سے بچایا جاسکے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.