بارہمولہ ۱۰ ، مئی ؍کے این ایس ؍ محنت کش طبقہ جات کے عالمی دن یعنی یکم مئی سے ایک روزقبل ضلع انتظامیہ بارہمولہ کی جانب سے جاری کردہ ایک آرڈرقصبہ بارہمولہ میں ایک ہی پیشے سے تعلق رکھنے والوں کے درمیان باعث نزاع بن گیا،اورپچھلے 6دنوں سے ایک طبقہ ہاتھ پرہاتھ دھرے بیٹھے ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہے ۔کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق 30اپریل 2019کوضلع انتظامیہ بارہمولہ نے ایک آرڈرجاری کرتے ہوئے کریاپہ پارک بارہمولہ کے بالکل سامنے میونسپل کونسل کی اجازت کے تحت قائم کردہ سومواڈے کوجنرل بس اسٹینڈبارہمولہ منتقل کرنے کوکہا۔سوموڈرائیوروں کوبس اسٹینڈسے اپنی سروس چلانے کی اجازت دئیے جانے پربس ٹرانسپورٹروں نے اعراض جتاتے ہوئے کہاکہ یہ اُنکی روزی روٹی یاذریعہ معاش سے کھلواڑہے ۔ویسٹرن بس اسٹینڈیونین بارہمولہ کے صدرفاروق احمدنے سرکاری حکمنامے پراعتراض جتاتے ہوئے کہاکہ اگرسوموسروس اسی اڈے یااسٹینڈسے شروع کی جاتی ہے توبس ٹرانسپورٹروں کوکافی نقصان ہوگا۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ ماہ کی آخری تاریخ کوآرڈرجاری ہونے کے بعدہم نے باہمی صلاح مشورے کے بعدضلعی حکام کیساتھ رابطہ کرکے اپنے تحفظات ظاہرکئے لیکن حکام نے کوئی توجہ نہیں دی ۔فاروق احمدکاکہناتھاکہ جب ہمارے اعتراض یاتحفظات کوخاطر میں نہیں لایاگیاتوہم نے 4مئی سے مکمل ہڑتال کرکے تمام روٹوں یاعلاقوں کیلئے بس سروس بندکردی ۔ویسٹرن بس اسٹینڈ یونین بارہمولہ کے صدرنے بتایاکہ اس بس اسٹینڈسے مختلف علاقوں کیلئے کم وبیش100بسیں چلائی جاتی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہمارے یہاں سے ایسے دورافتادہ علاقوں کیلئے بھی بس سروس چلائی جاتی ہے ،جہاں سڑکوں کی خستہ حالی کے باعث کوئی دوسری ٹرانسپورٹ نہیں چلائی جاتی ہے۔فاروق احمدکایہ بھی کہناتھاکہ بس سروس معطل رکھنے سے نہ صرف ٹرانسپورٹروں کوبھاری نقصان اورخسارے کاسامناکرناپڑرہاہے بلکہ سینکڑوں اُن غریب لوگوں کوبھی پریشانی ہورہی ہے جوسومومیں سفرکیلئے کرایہ برداشت نہیں کرسکتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ پہلے ہی بارہمولہ بس اسٹینڈمیں درجنوں چھاپڑی فروش بیٹھے ہوئے ہیں جبکہ منی بس سروس یعنی میٹاڈاربھی یہیں سے اپنی سروس چلارہے ہیں توایسے میں جب یہاں سے سوموسروس بھی جاری رکھی جائیگی توبس ٹرانسپورٹروں کاکیاہوگا؟۔ویسٹرن بس اسٹینڈیونین بارہمولہ کے صدرفاروق احمدنے سومواڈے کوبس اسٹینڈمنتقل کئے جانے کے اقدام کوغیرمنصفانہ قراردیتے ہوئے کہاکہ ہمارے ساتھ جب تک انصاف نہیں ہوگا،ہم اپنی ہڑتال جاری رکھیں گے۔انہوں نے تاہم ضلعی حکام کویہ تجویزپیش کردی کہ انتظامیہ کے پاس اس مسئلے کاکوئی حل نہیں ہے توبس اسٹینڈکوہی یہاں سے کسی دوسری جگہ منتقل کیاجائے۔ویسٹرن بس اسٹینڈ یونین بارہمولہ کے صدرکی اس بات سے اتفاق کرتے ہوئے لنگیٹ ،کرالہ گنڈ،وترگام ،ڈنگی وچھہ ،رفیع آباد،ناروائو،کنڈی بارہمولہ اوراوڑی سے تعلق رکھنے والے بارہمولہ میں زیرتعلیم طلباء اور طالبات ،درجہ چہارم کے سرکاری ملازمین ،نجی دفاتراورکارخانوں میں کام کرنے والے مزدوروں وملازمین اوردوسرے غریب ومتوسط طبقوں سے وابستہ افرادنے بتایاکہ وہ سوموگاڑیوں کوکرایہ ادانہیں کرپارہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہم روزانہ سوموگاڑیوں میں سفرکرکے بھاری کرایہ اداکرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے ہیں ۔طلاب ،ملازمین اوردیگرلوگوںنے بتایاکہ بس سروس بندرہنے کی وجہ سے ہم پچھلے 6دنوں سے سخت پریشانیوں کاسامناکرتے آرہے ہیں ۔مقامی تاجربرادری اورعام لوگوں نے بس آپریٹروں کی پہیہ جام ہڑتال کوجائزقراردیتے ہوئے کہاکہ قصبہ بارہمولہ میں روزانہ ہونے والے ٹریفک جام کی ایک بڑی وجہ سوموگاڑیاں چلانے والے ڈرائیوروں کی جانب سے جہاں من کرے گاڑی کھڑی کردی ،اورجہاں خالی جگہ دیکھی وہاں اڈہ قائم کردیا۔
قصبہ بارہمولہ میں بس اڈہ پر اُٹھا تنازعہ،سومو اور بس ڈرائیوران آمنے سامنے
انتظامیہ کی جانب سے جاری آرڈر کے بعد دونوں طبقات کی روزی روٹی پر سوالیہ نشان