نئی دہلی 73برس تک سرینگر جموں شاہراہ کا متبادل فراہم کرنے میں ناکام

شاہراہ کا آئے روز بند رہنا اور مغل شاہراہ پر سفر کو جان بوجھ کر مشکل بنانا انتہائی تشویشناک: علی ساگر

نئی دہلی 73برس تک سرینگر جموں شاہراہ کا متبادل فراہم کرنے میں ناکام

سرینگر ۱۱ ، مئی ؍کے این ایس ؍ نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور جنرل سیکرٹری علی محمد ساگر نے سرینگر جموں شاہراہ کے مسلسل بند رہنے اور مغل شاہراہ پر چیکنگ کے نام پر سفر کو انتہائی مشکل بنانے کو وادی کو ایک منصوبہ بند سازش کے تحت اقتصادی بدحالی کا شکار بنانے کی ایک مذموم کوشش قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آزادی کے 73برس گزر جانے کے باوجود بھی نئی دلی کشمیر کیلئے سال بھر قابل آمدورفت رہنے والی شاہراہ بنانے میں ناکام ہوگئی ہے۔کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور جنرل سیکرٹری علی محمد ساگر نے سنیچروار کو پارٹی ہیڈکوارٹر پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرینگر جموں شاہراہ کے مسلسل بند رہنے اور مغل شاہراہ پر چیکنگ کے نام پر سفر کو انتہائی مشکل بنانے کو وادی کو ایک منصوبہ بند سازش کے تحت اقتصادی بدحالی کا شکار بنانے کی ایک مذموم کوشش قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے کہا ہے کہ آزادی کے 73گزر جانے کے باوجود بھی نئی دلی کشمیر کیلئے سال بھر قابل آمدورفت رہنے والی شاہراہ بنانے میں ناکام ہوگئی ہے۔انہوں نے کہاکہ سرینگر جموں شاہراہ کے مسلسل اور آئے روز بند رہنے سے نہ صرف وادی کے تاجروں کو کروڑوں اور اربوں کا نقصان ہورہا ہے بلکہ عام لوگوں کو بھی اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔شاہراہ کے بند رہنے سے وادی میں اشیائے ضروریہ کی چیزوں کی قیمتیں آسمان چھو جاتی ہیں جبکہ عام لوگوں کو گھنٹوں کا سفر کرنے میں کئی کئی دن لگ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افسوس اس بات ہے کہ مرکزی سرکار ایک طرف بلند بانگ دعوے کررہی ہے جبکہ دوسری جانب کشمیر کیلئے سال بھر آمدورفت کیلئے بحال رہنے والی شاہراہ بنانے میں ہنوز ناکام ہے۔علی محمد ساگر نے کہا کہ اگرچہ لوگ سرما میں سرینگر جموں شاہراہ کے بند رہنے کی صورت میں مغل شاہراہ پر سفر کرتے تھے لیکن اس شاہراہ پر بھی چیکنگ کے نام پر سفر کو انتہائی مشکل بنا دیا گیا ہے۔ مغل شاہراہ پر پوشانہ کے مقام چیکنگ کے نام پر مسافروں کو روزانہ 6گھنٹوں تک روکا جاتا ہے اور اس طرح سے 4گھنٹوں کے سفر کو 12گھنٹے لگ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ سیکورٹی چیکنگ لازمی ہے لیکن اتنی بڑی شاہراہ پر جاری رہنے والے ٹریفک کیلئے صرف ایک چیک پوائنٹ قائم کرنا کہاں کی عقل مندی ہے۔اس ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے مسافروں، جن میں بچے، بزرگ، خواتین اور مریض بھی شامل ہوتے ہیں، کئی کئی گھنٹے ٹریفک جام میں پھنسنے رہنے سے زبردست کوفت کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔ علی محمد ساگر نے کہا کہ تعمیر و ترقی کیلئے بہتر سڑک روابط پہلی شرط ہوتی ہے لیکن یہاں کشمیر کیلئے سڑک رابطہ ہی آئے روز بند رہتا ہے اور جو راستہ قابل آمد و رفت ہے اُس پر جان بوجھ کر سفر مشکل بنایا جارہا ہے۔کشمیرنیوز سروس کے مطابق علی محمد ساگر کا کہنا تھا کہ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ ایک منصوبہ بند سازش کے تحت وادی کو اقتصادی بدحالی کی نذر کیا جارہا ہے ۔انہوںے مرکزی حکومت پر زور دیا کہ کشمیر کیلئے سال بھر آمد و رفت کیلئے بحال رہنے والی سڑک کی تعمیر میں سنجیدگی دکھائی جائے۔ اس کیلئے مغل روڑ پر ٹنل ، کپرن سنتھن ٹنل پروجیکٹوں کو ہاتھ میں لینے اور لورن ٹنگمرگ جیسے سڑک پروجیکٹوں میں سرعت لانے کی ضرورت ہے۔ جنرل سکریٹری نے انتظامیہ پر زور دیا کہ مغل شاہراہ پر چیکنگ کے عمل کو آسان بنایا جائے تاکہ لوگوں کو گھنٹوں انتظار نہ کرنا پڑے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.