47فورسز اہلکاروں سمیت 60افراد زخمی، ایک کی حالت نازک
’’تحقیقاتی عمل میں کوئی خامی نہیں ہوگی، لوگ صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں‘‘: ڈی آئی جی شمالی کشمیر
سرینگر ١٣ ، مئی ؍کے این ایس ؍ ملک پورہ ترہگام سمبل بانڈی پورہ میں تین سالہ معصوم بچی کی بے رحمانہ آبروریزی کے خلاف سوموار کو بھی وادی کے مختلف علاقوںمیں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شدت کیساتھ جاری رہا جس دوران فورسز اور مظاہرین کے درمیان ہوئی پرتشدد جھڑپوں میں ایک درجن سے زائدمظاہرین زخمی ہوگئے جن میں سے ایک نوجوان کی حالت سر میں ٹیر گیس شل لگنے کی وجہ سے نازک بتائی جارہی ہے ۔ادھربارہمولہ پولیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق میرگنڈ، ژین بل، ہرتھ راتھ، سنگھ پورہ، جیل پل، کرپال پورہ پائین اور ہانجی ویرہ میں احتجاجی مظاہروں سے نپٹنے کے دوران ایک اسسٹنٹ کمانڈر سمیت 47فورسز اہلکاربھی زخمی ہوگئے جنہیںمختلف طبی مراکز میں علاج و معالجے کی خاطر منتقل کردیا گیا۔ادھر ڈی آئی جی شمالی کشمیر محمد سلیمان چودھری نے سمبل علاقے کا دورہ کرتے ہوئے یہاں لوگوں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے بتایا کہ واقعے سے متعلق تحقیقات کے حوالے سے کسی بھی مصلحت پسندی سے کام نہیں لیا جائیگا۔ لوگوں کو پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے ڈی جی پی نے بتایا کہ وہ انکوائری کی رپورٹ حاصل ہونے تک صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں۔ ادھر شمالی کشمیر میں بھڑپ اُٹھے پرتشدد احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر ریلوے محکمے نے سرینگر سے بارہمولہ چلنے والی ریل سروس کو اگلے احکامات تک معطل رکھنے کا فیصلہ لیا ہے۔کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق ملک پورہ ترہگام بانڈی پورہ میں گزشتہ ہفتے ایک درندرہ صفت انسان کی جانب سے تین سالہ معصوم بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کئے جانے کے خلاف سوموار کو وادی کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے اس شرمناک واقعے میں ملوث عناصر کو غیر معمولی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ تفصیلات کے مطابق تین سالہ معصوم ایمن ظہرا کے ساتھ ہوئی جنسی زیادتی کے خلاف شمالی کشمیر کے پٹن علاقے میں شدید احتجاجی مظاہرے کئے گئے جس دوران یہاں دن بھر افرا تفری کا ماحول بپا رہا۔ نمائندے کے مطابق پٹن کے ژین بل نامی علاقے میں سوموار کی صبح لوگوں کی ایک بڑی تعداد مجتمع ہوئی جنہوں نے تین سالہ معصوم بچی کے ساتھ ہوئی شرمناک زیادتی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ملوث شخص کو کڑی سزا دینے کی مانگ کی۔ معلوم ہوا کہ یہاں بھڑک اُٹھے احتجاج میں لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی جس کے بعد یہاں امن و قانون کو نافذ کرنے والے ادارے جائے موقعہ پر پہنچ گئے جنہوں نے احتجاج کررہے لوگوں کو اپنے اپنے گھروں کی راہ لینے کی اپیل کی۔ اس موقعے پر احتجاج کررہے لوگوں نے متاثرہ بچی کو انصاف فراہم کرنے کی مانگ کرتے ہوئے زور دار نعرے بازی کی۔ انہوں نے اس موقعے پر پلے کارڈ اور بینر اُٹھارکھے تھے جن پر بچی کو انصاف فراہم کرنے اور ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے جیسے نعرے تحریر کئے گئے تھے۔ اس موقعے پر جونہی پولیس اور سی آر پی ایف نے احتجاج کررہے لوگوں کو پیچھے دھکیلنے اور احتجاج کو ختم کرنے کی اپیل کی تو احتجاج میں شامل نوجوانوں نے فورسز اہلکاروں پر شدید سنگ باری کی جس کے نتیجے میں یہاں حالات نے سنگین رخ اختیار کرلیا۔ معلوم ہوا کہ فورسز نے احتجاج کررہے لوگوں کو شاہراہ کی جانب پیش قدمی کرنے سے روکتے ہوئے آنسو گیس کے درجنوں گولوں کیساتھ ساتھ پیلٹ فائرنگ بھی کی جس کے بعد علاقے میں ہر سو سنسنی پھیل گئی۔ ادھر مظاہرین نے بھی احتجاج کو جاری رکھتے ہوئے نعرے بازی کیساتھ ساتھ سنگ باری کا سلسلہ تیز کردیا تاہم فورسز نے احتجاجیوں کو کچلنے کی خاطر شلنگ کا سلسلہ شروع کردیا جس کے نتیجے میں ایک درجن سے زائد افراد زخمی ہوگئے ۔ معلوم ہوا کہ زخمیوں میں سے ارشد احمد ڈار سر میں ٹیر گیس شل لگنے کے نتیجے میں بری طرح سے زخمی ہوا جسے بعد میں سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں اُن کا علاج و معالجہ جاری ہے۔ادھر شمالی کشمیر کو ملانے والی شاہراہ پر بھی سوموار کو دن بھر کئی مقامات پر جن میں ناربل، میر گنڈ، لاوے پورہ شامل ہیں میں لوگوں کی طرف سے احتجاجی مظاہرے ہوئے جس کے نتیجے میں شاہراہ پر گاڑیوں کی نقل و حمل بری طرح سے مسدود ہوکے رہ گئی۔ معلوم ہوا ہے کہ میر گنڈ ، ناربل اور لاوے پورہ علاقوں میں لوگوں جن میں مرد و خواتین اور نوجوان شامل تھے نے سوموار کی دوپہر کو شاہراہ پر نکل کر شرمناک واقعے کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاج کررہے لوگوں نے واقعے میں ملوث عناصر کو سخت سزا دینے اور متاثرہ بچی کو انصاف فراہم کرنے کی بھی مانگ کی۔ اس موقعے پر احتجاج سے شاہراہ پر ٹریفک کی آواجاہی بری طرح سے متاثر ہوکر رہ گئی جبکہ مظاہرین نے جگہ جگہ ٹیر جلانے کیساتھ ساتھ شاہراہ پر موٹے موٹے درختوں کیساتھ ساتھ بھاری بھرکم پتھر بھی رکاوٹ کے طور پر نصب کئے تھے۔اس دوران گورنمنٹ گرلز ہائر اسیکنڈی اسکول بانڈی پورہ میںزیر تعلیم طالبات نے بھی واقعے کے خلاف پرامن احتجاج کرتے ہوئے ملوث عناصر کو کڑی سزا دینے کی مانگ کی۔ گورنمنٹ گرلز ہائر اسکینڈری اسکول کی طالبات نے سوموار کی صبح پلان بانڈی پورہ سے نوپورہ چوک تک ایک احتجاجی مارچ نکالا جس دوران انہوں نے متاثرہ بچی کو انصاف فراہم کرنے کی مانگ کی۔طالبات نے میڈیا کیساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ ماضی قریب میں ایسے واقعات رونما ہوتے رہے جنہیں بعد میں سیاسی اثر ورسوخ کی پاداش میں گول کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس شرمناک واقعے کی اعلیٰ سطحی انکوائری ہونی چاہیے اور ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جانا چاہیے۔انہوں نے گورنر انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ واقعے کی تحقیقات غیر جانبدارانہ طریقے پر انجام دے اور سیاسی اثر و رسوخ سے کیس کو مستثنیٰ رکھا جائے۔ طالبات کا یہ احتجاجی مارچ بعد میں پرامن طور پر منتشر ہوا۔ اس دوران ٹریڈرس فیڈریشن سمبل کیساتھ ساتھ اندرکوٹ، حاجن، گاڑ کھڈ اور تلارزو سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے مشترکہ طور پر اس دلدوز اور شرمناک واقعے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ریاستی سرکار سے مطالبہ کیا وہ غیر جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے واقعے میں ملوث عناصر کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائیں۔ معلوم ہوا کہ ٹریڈرس فیڈریشن سمبل کے زعما نے سمبل چوک میںپرامن احتجاجی مظاہرہ کیا جس دوران انہوں نے واقعے کے خلاف جم کر نعرے بازی کرنے کیساتھ ساتھ متاثرہ بچی کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ادھر سنٹرل یونیورٹی کشمیر کے گاندربل کیمپس اور گورنمنٹ ڈگری کالج گاندربل کے طلبا و طالبات نے گزشتہ ہفتے پیش آنے شرم ناک سانحے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے ریاستی حکومت سے مانگ کی کہ وہ واقعے میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے میں کوئی بھی دقیقہ فروگزاشت نہ کریں۔ طلبا و طالبات نے ریاستی سرکار سے مطالبہ کیا کہ سمبل کیس کا حشر ماضی کے مقدمات کی طرح نہیں ہونا چاہیے ۔ انہوں نے بتایا کہ واقعے میں ملوث عناصر کو سر عام پھانسی پر لٹکایا جانا چاہیے تاکہ مستقل میں ایسا کوئی سانحہ دوبارہ رونما نہ ہو۔ادھر واقعے کے خلاف گاندربل کے بیہامہ، ددرہامہ، قمریہ چوک میں سوموار کو مکمل ہڑتال رہی جس کے نتیجے میں یہاں معمول کی سرگرمیاں مکمل طور پر ٹھپ ہوکر رہ گئیں۔ نمائندے کے مطابق تین سالہ بچی کیساتھ ہوئی جنسی زیادتی کے خلاف گاندربل کے کئی علاقوں میں سوموار کو احتجاجی ہڑتال رہی جس کے نتیجے میں یہاں آبادی نے ملوث افراد کو پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ کیا۔ ہڑتال کی وجہ سے یہاں تجارتی، کاروباری اور غیر سرکاری سرگرمیاں مکمل طور پر ٹھپ ہوکر رہ گئیں جبکہ سڑکوں سے ٹریفک کی نقل و حرکت مکمل طور پر بند رہی۔ادھر تین سالہ بچی کی آبرو ریزی کے دل دہلانے والے واقعہ کے خلاف وادی کے بیشتر ضلع ہیڈکواٹرس میں احتجاجوں اور ہڑتالوں کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری ہے۔حریت کانفرنس کی(ع) ایک اکائی جموں وکشمیر اتحاد المسلمین کی کال پر پیر کے روز وادی کے بیشتر علاقوں میں مکمل ہڑتال کے بیچ احتجاجوں کا سلسلہ بھی جاری رہاجہاں سینکڑوں مقامات پر لوگوں نے سڑکوں پر آکر پْرامن احتجاج کیا وہیں ضلع کپوارہ اور ہندوارہ کے ڈگری کالج طلبا وطالبات نے بھی سڑکوں پر نکل کر احتجاجی مظاہرے کیے اور ملزم کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ۔ادھر ایمز اسکول نے بھی ایک پر امن احتجاجی ریلی نکالی اور یہاں زیر تعلیم طلاب نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڑس اٹھا رکھے تھے جن پر ’’ایمن کو انصاف دو‘‘ اور ’’مجرم کو سزائے موت دو‘‘ جیسے نعرے درج تھے۔ادھر احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر ریلوے حکام نے سوموار کو سرینگر بارہمولہ کو جانے والی ریل گاڑیوں کو سفر کرنے کی اجازت نہیں دی۔ ریلوے حکام کے مطابق سمبل سانحہ کے پیش نظر ریلوے جائیداد اور مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی خاطر ریلوے کے اعلیٰ حکام نے سوموار کو سرینگر سے بارہمولہ چلنے والی ریل سروس کو اگلے احکامات تک معطل رکھنے کا فیصلہ لیا ہے تاہم انہوں نے واضح کیا کہ سرینگر سے بانہال ٹریک پر چلنے والی ریل گاڑیاں معمول کے مطابق اپنا سفر جاری رکھیں گے۔اس دوران ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس برائے شمالی کشمیر محمدسلیمان چودھری نے سمبل علاقے کا دورہ کرتے ہوئے یہاں مقامی لوگوں سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے پر زور دیا۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی شمالی کشمیر محمد سلیمان چودھری نے سوموار کو واقعے کے حوالے سے دورہ کرتے ہوئے یہاں مقامی لوگوں کیساتھ تبادلہ خیال کیا۔معلوم ہوا کہ ڈی آئی جی نے یہاں لوگوں کے ساتھ کئی میٹنگیں منعقد کیں جس دوران انہوں نے امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے پر زور دیا۔انہوں نے لوگوں کو یقین دلایا کہ واقعے کی ٹھوس اور اعلیٰ سطحی انکوائری عمل میں لائی جائیگی اور ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے کوئی بھی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا جائیگا۔انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ پولیس کی طرف سے جاری تحقیقات پر مکمل بھروسہ اور اعتماد کا اظہار کریں۔ یہاں میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات چیت کے دوران ڈی آئی جی نے بتایا کہ لوگوں کو چاہیے کہ وہ پولیس کی طرف سے شروع کی گئی تحقیقاتی عمل پر مکمل بھروسہ کریں۔ہم نے پہلے ہی واقعے سے متعلق خصوصی تحقیقاتی ٹیم کو تشکیل دیا ہے جس میں پولیس کے سینئر افسران کام پر لگے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خصوصی ٹیم میں شامل سینئر پولیس افسران واقعے سے متعلق ثبوت و شواہد کو حاصل کرنے میں لگے ہوئے ہیں اور اس حوالے سے کسی بھی سطح پر مصلحت اندیشی سے کام نہیں لیا جائیگا۔ڈی آئی جی نے بتایا کہ واقعے کی تحقیقات پیشہ ورانہ بنیادوں پر عمل میں لائی جارہی ہے، میں آج یہاں ذاتی طور پر آگیا اور یہاں زمینی صورتحال کا جائزہ لے کر لوگوں کے ساتھ بات چیت کی۔ واقعے پر گہرائی سے نظر گزر رکھنے کے لیے ایس ایس پی بانڈی پورہ کو گزشتہ کئی دنوں سے بانڈی پورہ میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی دنوں سے سمبل اور متصل علاقوں میں واقعے کے خلاف لوگوں نے جم کر اپنے غم و غصے کا اظہار کیا کیوں کہ واقعے میں ملوث نوجوان کی تاریخ پیدائش سرٹیفکیٹ سے متعلق کئی شبہات نے جنم لیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ اسکول پرنسپل کی طرف سے تاریخ پیدائش جاری کی گئی اور جسے بعد میں سوشل میڈیا پر وائرل کیا گیا وہ اصل میں صحیح نہیں ہے۔ پولیس نے اس معاملے کا بھی علیحدہ سے نوٹس لے لیا ہے اور سرٹیفکیٹ کی اجرائی میں ملوث اسکولی پرنسپل اور دیگر عملے سے پوچھ تاچھ کی جارہی ہے۔ڈی جی پی کے بقول واقعے سے متعلق جونہی پولیس کو 8مئی کو جونہی شکایت موصول ہوئی تو اس کے فوراً بعد ہی مبینہ طور پر ملوث نوجوان کو گرفتار کیا گیا اور جو فی الحال پرلیس حراست میں ہے۔انہوں نے لوگوں سے اپیل کہ وہ کسی بھی تشدد آمیز کارروائی کا حصہ نہ بنے اور انکوائری کے حوالے صبر و تحمل کا مظاہر ہ کریں۔
3سالہ کمسن بچی کی عصمت ریزی کے خلاف وادی میں غم و غصے کی لہر
پٹن،ناربل، میر گنڈ، بانڈی پورہ، سمبل، ہندوارہ اور گاندربل سمیت کئی علاقوں میں احتجاج اور جھڑپیں