بھارت اور پاکستان کی جانب سے اسیرا ن کی رہائی خوش آئندہ قدم: گیلانی

اندرون و بیرون ریاست جیلوں میں بند پڑے سیاسی قیدیوں کو نظر اندا ز نہ کیا جائے

بھارت اور پاکستان کی جانب سے اسیرا ن کی رہائی خوش آئندہ قدم: گیلانی

سرینگر ١٥ ، مئی ؍کے این ایس ؍ حریت کانفریس (گ) چیرمین سید علی گیلانی نے بھارت اور پاکستان کی جانب سے ماہ صیام میں آپسی خیرسگالی کے تحت اسیران کی رہائی کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے خوش آئندہ قدم قرار دیا۔ انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ اسی خیر سگالی جذبے کے تحت اندرون و بیرون ریاست جیل خانوں میں دہائیوں سے بند پڑے سیاسی قیدیوں کو بھی رہا کریں ۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کو موصولہ بیان کے مطابق حریت (گ) چیرمین سید علی گیلانی نے بھارت اور پاکستان کی طرف سے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں آپسی خیر سگالی کے تحت اپنے اپنے ممالک کے قیدخانوں میں اسیران کی رہائی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک انتہائی خوش آئندہ قدم ہے۔ انہوں نے اِسی خیر سگالی کے جذبے کے تحت ریاست کے اندر اور ریاست سے باہر بھارت کے جیل خانوں میں پندرہ پندرہ، بیس بیس برسوں سے جرمِ بے گناہی میں سڑائے جارہے کشمیری اسیران زندان کو رہا کئے جانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ چونکہ مسئلہ کشمیر ایک متنازعہ مسئلہ ہے، لہٰذا دونوں ممالک پر اس مسئلے کے دو اہم فریق ہونے کے ناطے یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بھارت کے جیل خانوں کے اندر مقید اسیرانِ بے تقصیر کو رہا کرنے میں انسانی ہمدردی کو نظرانداز نہ کریں۔انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ ریاست جموں کشمیر کے اسیران زندان کے تئیں بھارت کے جیل خانوں کے اندر اقوامِ متحدہ کے تسلیم شدہ انسانی حقوق کے چارٹر کی دھجیاں اُڑاتے ہوئے قیدیوں کو تمام تر بنیادی سہولیات سے محروم کرنے کے علاوہ ان کی حالت زار پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی ہے۔ عالمی ریڈکراس اور ایمنسٹی انٹرنیشنل جیسی معتبر انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھارت کے جیل خانوں کا دورہ کرنے پر پابندی عائد کئے جانے کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے حریت(گ) چیرمین نے کہا کہ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ریاست جموں کشمیر کے اسیران زندان کے ساتھ کس قسم کا ظالمانہ سلوک روا رکھا جارہا ہے۔ انہوں نے اس حقیقت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر خالصتاً ایک انسانی اور سیاسی مسئلہ ہے، لہٰذا بھارت کے جیل خانوں کے اندر جموں کشمیر کے ہزاروں اسیران زندان کو سیاسی انتقام گیری کا نشانہ بنانا اور ان کی مدّتِ اسیری کو طول دینے کی غرض سے تمام تر قوانین اور قیدیوں سے متعلق تسلیم شدہ ضوابط اور حقوق کو بالائے طاق رکھنا رحمدلی اور انسانی شان کے خلاف ہے۔ گیلانی نے قیدیوں کے حقوق کو پامال کئے جانے کے حوالے سے اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں بھارت کا رویہ انتہائی افسوسناک ہے۔ بدترین قسم کی سیاسی انتقام گیری کے تحت معصوم لوگوں کو فرضی اور بے بنیاد کیسوں میں پھنسا کر محیر العقول الزامات کی فہرستیں تیار کی جاتی ہیں۔ سینکڑوں کرایہ کے گواہوں کو پیش کیا جاتا ہے جو ملزمان کی شکل وصورت سے نابلد اور ناواقف ہوتے ہیں۔ غریب اور مفلوک الحال ملزمان کو لاکھوں روپئے مالیت کی جائیدادوں کے مالک جتلائے جاتے ہیں، جبکہ کروڑ پتی لوگوں کے ساتھ بھکاریوں جیسا سلوک کیا جاتا ہے۔ ملزمان کے لیے کسی بھی عدالت سے ضمانت حاصل کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف بنادیا گیا ہے۔ عدمِ سنوائی اور لمبی لمبی تاریخیں مقرر کرتے ہوئے مدّت اسیری کو طول دینے کا ایک ظالمانہ طریق کار وضع کیا گیا ہے۔ چودہ، پندرہ سال عمر قید کے معنیٰ کو بدل کر ریاست جموں کشمیر کے قیدیوں کے لیے عمر قید کا مطلب تادم مرگ گردانا گیا ہے۔انہوںنے بھارت اور پاکستان کے ارباب اقتدار سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے اپنے قید خانوں کے اندر جملہ اسیران زندان بشمول جموں کشمیر جیسے متنازعہ خطے کے اسیران کو رہا کرنے کے حوالے سے اسی خیرسگالی کے جذبے کو اپنائیں ۔حریت (گ) چیرمین سید علی گیلانی نے اُمید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اپنی روائتی ضد اور ہٹ دھرمی سے اجتناب کرتے ہوئے اسی خیرسگالی کے جذبے کے تحت مسئلہ کشمیر کو عوام کی مرضی کے تابع حل کرنے میں اپنی آمادگی ظاہر کرلے اور دونوں ہمسایہ ایٹمی طاقتیں جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور خوشحالی کی جانب پہل کریں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.