جموں و کشمیر بینک کا مالی برس 2018-19 کا منافع 465کروڑ روپے۔

کاروبار 1لاکھ ساٹھ ہزار کروڑ روپے سے تجاوز۔

جموں و کشمیر بینک کا مالی برس 2018-19 کا منافع 465کروڑ روپے۔

سرینگر/ مئی 15: ریاست کے سب سے بڑے مالی ادارے اور ریاستی معیشت کی شہہ رگ کہلائے جانے والے جموں و کشمیر بینک نے آج گزشتہ مالی برس یعنی 2018-19 کے سالانہ مالی نتائج کا اعلان کیا ۔ ان مالی نتائج میں بینک نے اپنے خالص منافع میں پچھلے مالی برس کے مقابلے 129فی صد کا اضافہ درج کر کے اسے 465کروڑ روپے تک پہنچایا ہے ۔ ان سالانہ مالی نتائج کا جائزہ اور انکی منظوری آج بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرس نے کارپوریٹ آفس میں منعقد ایک خصوصی میٹنگ میں دی ۔ مالی برس 2018 کے مارچ کوارٹر میں بینک نے28.41کروڑ کا خالص منافع درج کیا تھا جبکہ 2019کے مارچ کوارٹر میں یہ منافع 214.79کروڑ روپے درج کیا گیا۔ بینک نے پرچون کریڈٹ میں ایک اچھی خاصہی بڑھت درج کی ہے ، پی این بی میٹ لائف میںملوث حصص کی فروختگی اور کچھ بڑے غیر منافع بخش اثاثوں کی کامیاب تصفیہ طلبی سے بینک کی مجموعی آمدن 8487کروڑ تک پہنچ گئی ہے جو کہ ایک سال پہلے7116کروڑ روپے تھی۔
ریاست جموں و کشمیر میں گزشتہ سال کے مقابلے میں اس برس قرضوں میں 23 فی صد کی بڑھت حاصل ہے اور خالص سود آمدن میں بینک نے پچھلے مارچ کوارٹر کے مقابلے میں 42فی صد اضافہ درج کیا ہے۔ منافع کی کنجی سمجھی جارہی عمل NIIM سال کے چوتھے کوارٹر میں4.05 ہے جس میں3.84فی صد کا اضافہ موجود ہے۔
مالی برس 2018-19 کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے جے کے بینک چیئرمین اور سر پرست اعلیٰ پرویز احمد نے ان نتائج کو بورڈ آف ڈائریکٹرس کے بہتر تعاون اور رہنمائی کا نتیجہ قرار دیا جس وجہ سے بینک سے وابستہ ہر عملے کی محنت رنگ لائی ہے اور بینک کے خیر خواہوں اور کسٹمروں کا اعتماد بلند سے بلند تر ہوتا رہا ہے۔ چیئرمین نے کہا کہ تناؤ بھرے ماحول کے باوجود جو کام بینک میں اعلیٰ انتظامیہ سے لیکر زمینی سطح پر برانچوں میں موجود سٹاف نے کیا ہے وہ قابل تحسین ہے۔
بینک کے سرپرست نے کہا کہ جو اعداد و شمار اس مرتبہ سامنے آرہے ہیں وہ ہمارے کاروباری منصوبے کے تحت ہیں جس میں ہماری مخصوص توجہ ریاست جموں و کشمیر کے تینوں خطوں کی طرف ہے جہاں ہم بلا خلل قرضوں کا پھیلاؤ چاہتے ہیں خاص کر کنزیومر اور ہاؤسنگ سیکٹروں میں۔ ریاست کے تینوں خطوں میں قرضوں کے پھیلاؤ میں اپنی توجہ مرکوز رکھتے ہوئے ہاؤسنگ سیکٹر میں 79 فی صد کا اضافہ درج کرکے ہم نے5384 کروڑ روپے کے قرضے واگزار کئے ہیں۔ کنزیومر زمرے میں 1978 کروڑ ، کار لون زُمرے میں 2741 کروڑ روپے واگزار کرتے ہوئے ہمارے پرچون قرضوں میں 33فی صد کا اضافہ درج ہے۔ جہاں دوسال قبل ہمارے کارپوریٹ ایڈوانسز 53 فی صد تھے وہاں یہ تناسب اب 43فی صد ہے جبکہ پرچون یا رٹیل قرضوں کا جو تناسب دو سال قبل 47فی صد تھا وہ اب 57فی صد ہے۔
جے کے بینک چیئرمین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہمارے پاس سال2022 کا بزنس پلان ہے جس پر ہم اپنی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ کچھ اصلاحات پر ہم کام شروع کر چکے ہیں جن میں ڈجیٹل لین دین کی قابل قدر کار کردگی نمایاں ہے۔ اپنے تکنیکی اصلاحات میں ہم آگے بڑھ چکے ہیں لیکن اعداد و شمار میں مزید بہتری لانے کیلئے ہمیں اپنی منزل کی طرف تیزی سے بڑھنا ہوگا۔ اپنے ہدف میں ہمیں اپنے کاروبار کو 2.50لاکھ کروڑ تک لیجانا ہے جبکہ منافع کی ہدف دو ہزار کروڑ روپے ہے۔ چیئرمین نے کہا کہ ہم ایک سال کے اندر اندر اپنے NPA زمرے پر قابو پائینگے جس سے ہماری ترقی اور منافع کی بڑھت میں سرعت آئے گی ۔چیئرمین نے کہا کہ ہم رواں مالی برس کے دوسرے کوارٹر سے زونل آفسوں کو ضلع آفسوں میں بدل دینگے جس سے بنیادی سطح پر نہ صرف کام کاج میں سرعت اور بہتری آئے گی بلکہ ہم اپنے سماج ومعاشی ترقی میں بھی اپنا رول بہتر ادا کر سکتے ہیں۔
ہم ریاست کی پوری جغرافیہ پر پھیلنا چاہتے ہیں جس کیلئے ہم چھوٹے اور بڑے بزنس یونٹوں کا قیام ریاست کے طول و عرض میں عمل میں لا رہے ہیں۔ ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ ریاست میں چھوٹے اور اوسط درجے کے کارخانوں ، سیاحت، زراعت ، ہوم لون، پرسنل فائنانس ، ہارٹیکلچر، وغیرہ میں قرضوں کے پھیلاؤ کی کافی گنجائش موجود ہے ۔
مارچ 2019 کے اختتام پر بینک کا کا روبار 1,61,864 کروڑ روپے درج ہے جس میں 89,638کروڑ روپے کے ڈپازٹ اور 72,226 کروڑ روپے کے قرضے شامل ہیں۔ گزشتہ اسی مدت میں بینک کا مجموعی کاروبار 1,42,466 کروڑ روپے کا تھا جس میں اب 14 فی صد کا اضافہ درج ہے۔ غیر منافع بخش قرضوں میں اگر چہ استحکام ہے تاہم یہ بینکنگ صنعت میں سب سے بہتر حالت میں ہیں۔ بینک کا مجموعی NPA تناسب8.97 فی صد ہے اور خالص NPA 4.89 فی صد درج ہے اور ان دونوں شرحوں میں بہتری لائی گئی ہے۔

ماہرین جے کے بینک کے مالی استحکام میں پُر یقین ہیں کہ اسکا مارکیٹ شیئر ریاست میں 65فی صد ہے اور بینک جہاں ماضی میں بڑی کمپنیوں کو قرضہ فراہم کرنے میں آگے تھی وہیں اب اسکی کاروباری توجہ خصوصی طور ریاست میں SME اور رٹیل کسٹمروں کی جانب ہے۔ تجزیہ کار جے کے بینک کے سالانہ مالی نتائج سے پر امید ہیں کہ اسکا حصص (share ) بڑی تیزی کے ساتھ بڑھے گا۔ قرضوں کی فراہمی میں تیزی کے ساتھ بڑھت کو معاونت بخشنے کیلئے بینک کے بورڈ آف ڈایئریکٹرس نے ٹائر1اور ٹائرIIکو 1600کروڑ تک بڑھانے کی اجازت دیدی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.