سمبل سانحہ، عوامی احتجاج اور حکومت کی احتیاطی تدابیر

وادی کے بیشتر ہائر اسکینڈریز اور کالج میں تدریسی عمل معطل

ماگام اور بڈگام میں ہڑتال سے معمولات ٹھپ، سیکورٹی فورسز کے اضافی دستے تعینات، انٹرنیٹ معطل
سرینگر ١٥ ، مئی ؍کے این ایس ؍ سمبل بانڈی پورہ میں تین سالہ معصوم بچی کیساتھ پیش آئی جنسی زیادتی کے خلاف عوامی احتجاج میں جہاں روز بہ روز اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے وہیں حکومت کی طرف سے احتجاج پر قدغن عائد کرنے اور امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے شہر سرینگر سمیت وادی کے بیشتر مقامات پر انتظامیہ نے تعلیمی اداروں مین درس و تدریس کا عمل معطل رکھا۔ اس دوران وسطی ضلع بڈگام اور ماگام میں المناک سانحہ کیخلاف مکمل ہڑتال کی گئی جس دوران یہاں معمولات زندگی بری طرح سے متاثر ہوئے۔ انتظامیہ نے دونوں قصبہ جات میں کسی بھی امکانی گڑ بڑ سے نمٹنے کی خاطر حساس ترین مقامات پر فورسز کے اضافی دستوں کو تعینات کردیا تھا جبکہ بے لگام افواہ بازی پر روک لگانے کی خاطر ضلع بھر میں انٹرنیٹ بریک ڈائون نافذ العمل تھا۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق ترہگام سمبل بانڈی پورہ میں گزشتہ ہفتے پیش آئے شرمناک سانحہ جس میں ایک درندہ صفت نوجوان نے تین سالہ معصوم بچی کو اپنی ہوس کا نشانہ بناتے ہوئے اس کی عزت کو تار تار کردیا تھا، کیخلاف کئی روز سے وادی کشمیر کے کئی حصوں میں عوامی احتجاج بھڑک اُٹھا ہے۔ جنسی زیادتی کے اس شرمناک فعل کی خبر وادی کے کونے کونے میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی جس کے بعد سماج کے سبھی طبقوں نے واقعے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرنے کیساتھ ساتھ مجرم کو سخت سز ادینے کی مانگ کی۔ ادھر گزشتہ کئی دنوں سے شہر سرینگرسمیت وادی کے کئی حصوں میں واقعے کیخلاف طلبا و طالبات نے اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل کر جم کر احتجاج درج کیا اور ریاستی سرکار سے مانگ کی کہ وہ واقعے کی غیر جانبدارنہ طریقے پر تحقیقات عمل میں لاکر مجرم کو کیفر کردار تک پہنچائیں۔منگلوار کو شہر سرینگر کے بیشتر تعلیمی اداروں کے طلبا و طالبات نے سڑکوں پرکلاسوں کا بائیکاٹ کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا جس دوران کئی مقامات پراحتجاج کررہے طلبا کا فورسز کیساتھ آمنا سامنا ہوا جس کے نتیجے میں دن بھر افرا تفری کا ماحول گرم رہا۔ادھر انتظامیہ نے شہر سرینگر کے حساس مقامات پر امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے اور احتیاطی تدابیر کے طور پر شہر کے 10تعلیمی اداروں میں بدھوار کو تدریسی عمل معطل رکھنے کا فیصلہ لیا۔ انتظامیہ نے حکم نامہ جاری کرتے ہوئے واضح کیا کہ سمبل بانڈی پورہ سانحہ رونما ہونے کے بعد عوامی احتجاج کا خدشہ ہے لہٰذا شہر سرینگر کے چند تعلیمی اداروں میں بدھوار کو تدریسی عمل معطل رکھنا ناگزیر عمل ہے۔ حکم نامے میں جن تعلیمی اداروں کوبند رکھنے کا فیصلہ لیا گیا اُن میں ایس پی ہائر اسکینڈری اسکول ایم اے روڑ، اسلامیہ ہائر اسکینڈر اسکول راجوری کدل، ایم پی ایم ایل ہائر اسیکنڈری اسکول باغ دلاور خان، امر سنگھ کالج گوگجی باغ، ایس پی کالج ایم اے روڑ، گاندھی میموریل کالج فتحکدل، اسلامیہ کالج حول، ڈگری کالج بمنہ، زنانہ کالج ایم اے روڑ اور زنانہ کالج نواکدل شامل ہیں۔ انتظامیہ نے جنوبی کشمیر کے پلوامہ، شوپیان، کولگام اور اننت ناگ اضلاع میں بھی تمام تعلیمی اداروں میں تدریسی عمل کو معطل کردیاتھا۔ ادھر اسلامک یونیورسٹی اونتی پورہ میں بھی بدھوار کو انتظامیہ کے حکم پر تدریسی عمل مکمل پر طور معطل رہا۔ادھر وسطی ضلع بڈگام اور ماگام میں واقعے کے خلاف مکمل ہڑتال رہی جس دوران یہاں معمولات کی زندگی بری طرح سے متاثر رہی۔نمائندے کے مطابق بڈگام اور ماگام قصبوں میں بدھوار کو سمبل میں پیش آئے المناک سانحے کے خلاف بطور احتجاج مکمل ہڑتال رہی۔ اس موقعے پر یہاں عوامی، تجارتی ، کاروباری اور غیر سرکاری سرگرمیاں مکمل طور پر ٹھپ رہیں جبکہ سڑکوں پر سے ٹریفک کی نقل و حرکت بری طرح سے مسدود رہی۔نمائندے کا کہنا تھا کہ ہڑتال کی وجہ سے دونوں قصبہ جات میں ہوکا عالم چھایا رہا جس دوران انتظامیہ نے احتیاطی طور پر اور کسی بھی امکانی گڑ بڑ سے نمٹنے کی خاطر حساس ترین مقامات پر فورسز کی اضافی ٹکڑیوں کو تعینات کردیا تھا۔ادھر ڈپٹی کمشنر بڈگام سید سحرش اصغر نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ قانون کو کسی بھی طرح اپنے ہاتھوں میں نہ لیں۔انہوں نے بتایاکہ قانون کو اپنے ہاتھوں میں لینے سے مزید مشکلات پیدا ہو سکتے ہیں اور اس طرح انصاف کی فراہمی میں بھی کڑی اڑچنیں حائل ہوسکتی ہیں۔ انہوں نے عوام کو یقین دلایا کہ متاثرہ بچی کو کسی بھی حالت میں انصاف ملے گا اور مجرم کو کیفر کردار تک پہنچایا جائیگا۔اس دوران انتظامیہ نے پورے بڈگام ضلع میں امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے موبائل انٹرنیٹ سروس کو اگلے احکامات تک معطل کردیا ہے۔انتظامیہ کے ایک اعلیٰ افسر نے کشمیرنیوز سروس کو بتایا کہ سمبل سانحہ کے بعد عوام میں واقعے کے خلاف سخت ناراضگی پائی جارہی ہے اور لوگ سوشل میڈیا کا استعمال کرکے بے لگام افواہوں کو سماج میں پھیلانے کا باعث بن رہے ہیں لہٰذا احتیاطی تدبیر کے طور پر انٹرنیٹ سروس پر قدغن ناگزیر ہے۔ ادھرموصولہ اطلاعات کے مطابق وادی بھر میں بدھوار کو صورتحال مجموری طور پر پرامن رہی جس دوران کوئی ناخوشگوار واقع پیش نہیں آیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.