نمک کا زیادہ استمعال کرنے سے وادی میں معادے کے کنسر بیماری میں تشویشناک اضافہ ہورہا ہے۔۔۔ 

زیادہ نمک ہی بلڈپریشراوراسٹروک کےلئے سب سے بڑی وجہ ہے  ۔۔۔طبی ماہرین ۔۔۔۔۔۔

نمک کا زیادہ استمعال کرنے سے وادی میں معادے کے کنسر بیماری میں تشویشناک اضافہ ہورہا ہے۔۔۔ 

الحاق رپورٹ ۔۔۔۔۔۔۔ہر ایک چیز کی اپنی ایک مقرر شدہ حد ہوتی ہے اور جب جب بھی انسان اس حد کو غیر ضروری طور پر کرلیتا ہے تو اسکے نتائج بیانک ہوتے ہیں اور وہ عمل کسی بھی حالت میں مفید نہیں ہوتا ہے ۔طبی ماہرین کے سرسری سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نمک کافی مقدار میں استمال کرنے سے ریاست جموں و کشمیر خاص کر وادی میں معادے کے کنسر میں تشویشناک  اضافہ سنگین صورتحال اختیار کررہا ہے اور اگر اس طرح کی بیماریوں سے بچنا ہے تو پھر لوگوں کو انتہائی کم مقدار میں نمک کا استعمال کرنا ہوگا ۔ وادی سے تعلق رکھنے والے سرکردہ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں لوگ کافی مقدار اور بنا کسی امتیاز کے نمک کا استمال  کرتے ہیں وہاں معادے کے کنسر میں مبتلا مریضوں کی ایک خاصی تعداد پائی جاتی ہے ۔ طبی ماہرین نے اس بات کی حیران کن جانکاری بھی دی کہ ہر ایک انسان کے جسم میں ایک قسم کا بیکٹیریا ۔H Pylori
(ایچ پیلوری)۔پایا جاتا؛ہے اور اسکی وجہ سے یا انفیکشن کی صورت میں بھی معادے کا کنسر ممکن ہے لیکن یہ ہر ایک شخص میں نہیں ہوسکتی ہے البتہ جینیاتی طور یا خاندانی بیماری کی صورت میں کوئی بھی شخص اس بیماری کا شکار  ہوسکتا ہے کیونکہ اسی وجہ سے اس طرح کی بیماری کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ۔ماہرین کی جانب سے ایک سروے میں کہا گیا ہے کہ لداخ اور وادی کشمیر میں معادے کے کنسر بیماری میں مبتلا مریضوں میں تشویشناک اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے اور تحقیقی عمل سی بھی یہ بات سامنے آرہی ہے، لہذا ان علاقہ جات میں لوگوں کو ازخود نمک کے استمال میں باری کمی کرنی چاہے اور تب یقینی طور پر اس طرح کی بیماری میں کمی واقع ہونے کے بہت اچھے امکانات ہیں ۔ انکا مزید کہنا تھا کہ پیپٹک السر بیماری سے بھی ہر سال لوگوں کی ایک بڑی تعداد متاثر ہوتی ہے جس کےلیے لوگوں کو احتیاتی تدابیر اٹھانے کی سخت ضرورت ہے ۔ایک سرکردہ معالج نے الحاق کو بتایا کہ وادی اور لداخ میں H Pylori ایچ-پیلوری بیکڑیریا اور نمک کے کافی مقدار استمال کرنے سی 10فیصدی آبادی معادے کے کنسر میں مبتلا ہورہی ہے ۔ اس دوران وادی سے تعلق رکھنے والے کئی ایک سرکردہ طبی ماہرین نے بھی الحاق کو بتایا کہ ایک نئی ریسرچ کے مطابق کھانے میں نمک کااستعمال کم کرکے ہائی بلڈپریشرسے بچاجاسکتاہے جودل کے دورے کاسب سے بڑاسبب ہے۔ ماہرین نے بتایا کہ برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والی تحقیق میں کہاگیا ہے کہ کھانے میں نمک کے زیادہ استعمال سے بلڈپریشربڑھ جاتاہے جواسٹروک اوردل کے دورے کی وجہ بنتاہے۔  انہوں نے کہا کہ وہاں پر ماہرین نے تین ہزارافرادکوچارہفتوں تک کھانے میں کم نمک استعمال کرایا جس کے نتیجے میں اُن کے دل پرخون کے دباوٴ میں کمی دیکھی گئی۔ تحقیق سے ثابت ہواکہ نمک کااستعمال کم کرکے ہائی بلڈپریشرسے محفوظ رہاجاسکتاہے۔طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ نمک کے ا ستعمال کے منفی نتائج سے اب دنیا آگاہ ہورہی ہے لیکن اب بھی لوگ اس مسئلے کی حقیقی سنگینی سے آگاہ نہیں ہیں ۔طبی ماہرین کے مطابق حال ہی میں عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ عام آدمی کو صرف 2گرام نمک پورے دن کی ضرورت کیلئے کافی ہوتا ہے لوگ بلا سوچے سمجھے زیادہ نمک استعمال کرتے ہیں جس سے دنیا بھر میں اموات کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ہونے والی اموات میں دل کے دورے،بلڈ پریشر اور فالج کی بنیادی وجہ یہی نمک بنتا ہے۔ اگر لوگ نمک کے استعمال میں احتیاط شروع کردیں تو ہر سال لاکھوں زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں۔ عالمی ادارے سے منسلک ماہرین نے بھی اس بارے میں تحقیق کے بعد بتایا ہے کہ اکثر بالغ افراد نمک کی مطلوبہ مقدار سے کئی گنا زیادہ استعمال کرتے ہیں جس کے باعث انہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published.