سرینگر ۱۷ ، مئی ؍کے این ایس ؍ جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ مرکز کی سخت گیر پالیسی اور رویہ نے ریاست کو تباہی اور بربادی کے دہانے پر لاکھڑا کیا، حالات ٹھیک ہونے کے بجائے دن بہ دن ابدتر ہوتے جارہے ہیں کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کو موصولہ بیاں میں انہوں نے ہلاکتوں کے دراز ہوتے سلسلے کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے مرکزی اور ریاستی گورنر انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کیا جائے کیونکہ یہی حالات کو پٹری پر لانے کا واحد طریقہ ہے۔ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ سخت گیر اور دھونس و دبائو کی پالیسیاں ماضی میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہوئیں اور نہ مستقبل میں یہ طریقہ کار کام آنے والا ہے۔ وادی میں جاری خون خرابہ، مار دھاڈ، ظلم و تشدد، شبانہ چھاپوں اور بے تحاشہ گرفتاریوں پر زبردست تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر کمال نے کہا کہ گزشتہ 4سال سے ریاست خاص کر وادی میں روا رکھی گئی سخت گیر پالیسی کے بھیانک نتائج سامنے آرہے ہیں، آئے روز ہلاکتیں ہورہی ہیں، نئی پود میں غم و غصہ کی لہر بڑھتی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کی کشمیر پالیسی مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے اور مرکز میں بننے والی نئی حکومت کو مزید وقت ضائع کئے بغیر کشمیر کے تئیں اپنے اپروچ میں تبدیلی لانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بھاجپا اپنے حقیر سیاسی مفادات کیلئے کشمیر میں ہانڈی گرم رکھی ،اس سے بڑی بدقسمتی کی بات کیا ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے عوام کیخلاف چاروں طرف سے مصائب اور مشکلات پیدا کئے جارہے ہیں ایک طرف حالات کو جان بوجھ پر بد سے بدتر بنایا جارہا ہے اور دوسری جانب یہاں کے عوام کو اقتصادی اور معاشی بدحالی کے بھنور میں دھکیلا جارہاہے۔
نئی دلی کی گذشتہ5سالہ کشمیر پالیسی مکمل طور پر ناکام
مرکز میں بننے والی نئی حکومت وقت ضائع کئے بغیر کشمیر کے تئیں اپروچ میں تبدیلی لائے:ڈاکٹر کمال