جنوبی کشمیر میں موبائل انٹرنیٹ سروس اور بارہمولہ بانہال ریل سروس معطل
سرینگر ۱۷، مئی ؍کے این ایس ؍ پٹن ، پلوامہ ، شوپیان اور بھدرواہ میں مختلف واقعات کے دوران 4 عام شہریوں کی ہلاکت کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت کی کال پر جمعہ کو وادی بھر میں مکمل ہڑتال رہی ۔ شہر و قصبہ جات میں تمام چھوٹے بڑے بازاروں میں سناٹا چھایا رہا جبکہ سری نگر کو شمال وجنوب مختلف اضلاع سے ملانے والی شاہراہوں اور سڑکوں سے مسافر ٹرانسپورٹ عملاً غائب رہا ۔ تمام قسم کی کاروباری ، عوامی اور تعلیمی سرگرمیاں مفلوج رہنے کے بیچ حکام نے ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے خدشات کے پیش نظر کئی حساس علاقوں میں لوگوں کی آزاد نقل وحرکت پر پابندی اور بندشیں عائد کردیں جبکہ شہرخاص میں واقع تاریخی جامع مسجد کے تمام دروازوں کو مقفل رکھ کریہاں نمازجمعہ کی ادائیگی پر مکمل روک لگائی گئی ۔ کشمیرنیوسروس(کے این ایس )کے مطابق حالیہ دنوں میں ہوئی شہری ہلاکتوں کیخلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے دی گئی ہڑتال کے باعث جمعہ کے روزپوری وادی میں معمول کی عوامی ،کاروباری اورتعلیمی سرگرمیاں مفلوج ہوکررہ گئیں ۔ وادی کے سبھی10اضلاع بشمول سری نگر،بڈگام،گاندربل ،بارہمولہ ،بانڈی پورہ ،کپوارہ ،کولگام ،پلوامہ ،شوپیان اوراننت ناگ میںدکانات ،کاروباری مراکزاورنجی دفاتربندرہے جسکے نتیجے میں بازاروں میں کوئی گہماگہمی نظرنہیں آئی تاہم سری نگرسمیت کچھ علاقوں میں ہڑتال کے باوجودسنڈے مارکیٹ کے تحت چھاپڑی فروش بازاروں میں موجودرہے لیکن اُن کے پاس خریداری کیلئے آنے والے خریداروں کی تعدادبرائے نام رہی ۔اس دوران بیشترشاہراہوں اورسڑکوں سے مسافربسیں اوردیگرگاڑیاں غائب رہیں تاہم کچھ علاقوں سے کم قلیل تعدادمیں سومواوردیگرایسی چھوٹی مسافربردارگاڑیوں کوسری نگرآتے اوریہاں سے مختلف اضلاع کی جانب جاتے دیکھاگیا۔سری نگرشہر میں سیول لائنزکے علاوہ شہرخاص اوردیگرنواحی علاقوں میں بیشتربازاربندرہے جبکہ شہرمیں مسافرٹرانسپورٹ سروس بھی بندرہی ۔اس دوران شہرخاص کے5 پولیس تھانوں نوہٹہ ،خانیار ،مہاراج گنج ،رعناواری اور صفاکدل کے تحت آنے والے حساس علاقوں میں ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر کہیں سخت ترین اور کہیں نرمی کے ساتھ لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر پابندیاں وبندشیں عائد کی گئی ہیں۔ممکنہ احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے مقصد کے تحت ان علاقوں میں پولیس اور سی آر پی ایف کی اضافی دستے تعینات کئے گئے جسکی وجہ سے شہرخاص کرفیو جیسا سماں دیکھنے کو ملا۔سرینگر کی تاریخی مرکزی جامع مسجد سرینگر کے گرد ونواح میں پولیس اور فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی اور اس مرکزی جامع مسجدمیں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔سیول لائنز کے2پولیس تھانوں مائسمہ اور کرالہ کھڈ کے تحت آنے والے علاقوں میں بھی احتیاطی اقدامات کے تحت بندشیں عائد رکھی گئیں۔شہر خاص اور سیول لائنز کوملانے والی سڑکوں کوپولیس وفورسزاہلکاروں نے کئی مقامات پر خاردار تاریں بچھاکراوردیگررکاوٹیں ڈالکر سے سیل کردیا تھا،جسکے باعث ایسے علاقوں میں کوئی بھی نجی یامسافرگاڑی نہیں چل سکی جبکہ لوگوں بالخصوص خواتین کوان خاردارتاروں والے مقامات کوعبورکرنے میں سخت دشواریوں کاسامناکرناپڑا ۔دفعہ144کے تحت عائدکردہ بندشوں پرلوگوں نے سخت ناراضگی ظاہرکرتے ہوئے بتایاکہ کرفیونہیں تھالیکن کرفیوجیسی بندشیں اورسختیاں لگاکرہمیں گھروں سے باہرآنے کی اجازت نہیں دی گئی ۔شہرخاص بالخصوص نوہٹہ ،گوجوارہ ،ملارٹہ،صراف کدل ،بہوری کدل ،راجوری کدل اوردیگرنزدیکی علاقوں کے لوگوں نے مرکزی جامع مسجدکوسیل رکھنے پرناراضگی ظاہرکرتے ہوئے کہاکہ ماہ مبارک میں نمازجمعہ باجماعت اداکرنے کی اجازت نہ دیناقابل مذمت ہے ۔اُدھرشمالی ،وسطی اورجنوبی کشمیرکے سبھی9اضلاع کے قصبہ جات اوربڑے علاقوں میں بھی ہڑتال کی وجہ سے دکانات ،کاروباری مراکز،نجی دفاتروکارخانے اورتعلیمی ادارے بندرہے جبکہ ان سبھی اضلاع میں بھی عوامی سرگرمیاں مفلوج ہوکررہ گئیں اورسڑکوں سے مسافرٹرانسپورٹ غائب رہا۔شمال وجنوب کئی حساس علاقوں اورمقامات پرممکنہ احتجاجی مظاہروں پرروک لگانے کیلئے نمازجمعہ کے بعدسیکورٹی انتظامات سخت کردئیے گئے اورپولیس وفورسزدستوں کوکسی بھی صورتحال کافوری تدارک کرنے کی غرض سے چوکنارکھاگیا۔ جنوبی کشمیر کے2 اضلاع پلوامہ اور شوپیان کے مرکزی قصبوں کے علاوہ حساس علاقوں میں واقع مرکزی جامع مساجد کو سیل کردیا گیا جبکہ دونوں اضلاع میں ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر اور امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے اضافی دستوں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ۔ان دونوں اضلاع میں موبائیل انٹر نیٹ خدمات مکمل طور پر منقطع کردی گئیں جبکہ جمعہ کو احتیاطی اقدامات اور سیکورٹی وجوہات کی بنا پر بارہمولہ،بانہال ریل سروس کو بھی معطل رکھا گیا۔
شہری اموات کیخلاف وادی میں ہمہ گیر ہڑتال ، کچھ علاقوں میں بندشیں
بازاروں اورسڑکوں پر سناٹا ، مرکزی جامع مسجد سیل