سرینگر ۱۸ ، مئی ؍کے این ایس ؍ نیشنل کانفرنس کے اعلیٰ سطحی وفد نے پرتاپ پارک میں احتجاج پر بیٹھے محکمہ تعلیم سے فارغ کئے گئے کنٹریکچول لیکچرروں کیساتھ اظہارِ یکجہتی کیا اور گورنر انتظامیہ پر زور دیا کہ ان بے روزگار تعلیم یافتہ نوجوانوں کیساتھ انصاف کیا جائے اور ان کی معیاد میں توسیع کی جائے۔ وفد میں پارٹی کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، سینئر لیڈر و ضلع صدر سرینگر پیر آفاق احمد اور صوبائی یوتھ صدر سلمان علی ساگر شامل تھے۔کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق نیشنل کانفرنس کے اعلیٰ سطحی وفد نے سنیچر کو پرتاپ پارک میں احتجاج پر بیٹھے محکمہ تعلیم سے فارغ کئے گئے کنٹریکچول لیکچرروں کیساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے گورنر ستیہ پال ملک پر زور دیا کہ وہ معاملے میں مداخلت کرکے انصاف کو یقینی بنانے میں اپنا رول ادا کریں۔پارٹی کے سینئر لیڈر ناصر اسلم وانی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ نوجوانوں کی محکمہ تعلیم میں بحیثیت کنٹریکچول اپنی خدمات انجام دے رہے تھے لیکن 10مئی کو انہیں مکمل طور پر فارغ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس گورنر ستیہ پال ملک کیساتھ یہ معاملہ اُٹھائے گی اور اُن پر زور دے گی کہ فی الحال ان کی خدمات کو جاری رکھا جائے کیونکہ محکمہ تعلیم میں ان کی ضرورت بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں پہلے ہی بے روزگار حد سے تجاوز کر گئی ہے اور ایسے میں ان تعلیم یافتہ اور پڑھے لکھے نوجوانوں کو فارغ کرنا صحیح فیصلہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں کافی گنجائش ہے اور ان کی تقرریوں کو جاری رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہونا چاہئے۔ ایک سوال کے جواب میں ناصر اسلم وانی نے کہا کہ محبوبہ مفتی اور پی ڈی پی والوں نے 2014میں باتیں کی اور اس کے بعد جو کیا اُسی کا خمیازہ آج یہاں کے لوگ اُٹھارہے ہیں۔ ریاست خصوصاً وادی کے عوام اس وقت ہر طرح کے مشکلات سے دوچار ہیں۔ امن و قانون کی صورتحال ابتر ہے، تعمیر و ترقی کے کام معدوم ہوکر رہ گئے ہیں۔آئے روز ہلاکتیں ہورہی ہیں،عام لوگوں کے جاں بحق ہونے کا سلسلہ بھی تھم نہیں رہا ہے۔سمبل واقعی کیخلاف جو بچے اور بچیاں احتجاج کررہے تھے اُن پر بھی طاقت کا بے تحاشہ استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں ایک نوجوان جاں بحق ہوا۔ملی ٹنسی میںبھی کوئی کمی نہیں آرہی ہیں۔تعمیر و ترقی اور بنیادی سہولیات کا بھی فقدان ہے۔ شہر سرینگر کی سڑکیں کھنڈرات میں تبدیل ہوگئیں اور یہی حال دیگر اضلاع کی سڑکوں کا بھی ہے۔سڑکوں کو ٹھیک کرنے اور دیگر تعمیراتی کاموں کیلئے ہمارے پاس 4ماہ 5مہینے ہی ہوتے ہیں ۔تعمیراتی کاموں کا سیزن آدھے سے زیادہ ختم ہوگیا لیکن کام شروع نہیں ہوررہے ہیں، وقت ضائع ہورہا ہے ، جس کی وجہ سے لوگوں کے مشکلات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ناصر اسلم وانی نے کہا کہ یہ سارا درست کرنے کی ضرورت ہے، اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ یہاں الیکشن ہوں، لوگ اپنے نمائندے چنے اور ایک عوامی منتخبہ حکومت یہاں کے حالات کو استوار کرنے کے ساتھ ساتھ تعمیر و ترقی کو بھی آگے لے جائے۔
حالات کو معمول پر لانے کیلئے اسمبلی چنائو ناگزیر: ناصر اسلم وانی
فارغ کئے گئے احتجاجی کنٹریکچول لیکچرروں کیساتھ نیشنل کانفرنس کا اظہار یکجہتی