پیلٹ متاثرین کا پریس کالونی سرینگر میں احتجاج

شاٹ گن پر فوری پابندی عائد کرنے کا کیا مطالبہ

پیلٹ متاثرین کا پریس کالونی سرینگر میں احتجاج

سرینگر ۲۰، مئی ؍کے این ایس ؍ مہلک ہتھیار پیلٹ گن سے متاثرہ سینکڑوں افراد نے سرینگر میں احتجاج کرتے ہوئے پیلٹ گن کے بے دریغ استعمال پر فوری پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔پیلٹ متاثرین کا کہنا تھا کہ اس مہلک ہتھیار سے نہ صرف انسان کی بینائی متاثر ہوجاتی ہے بلکہ اس کے ذریعہ معاش پر بھی کاری ضرب پڑجاتی ہے۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق مہلک ہتھیار پیلٹ گن سے متاثرہ سینکڑوں افراد نے سوموار کو سرینگر کی پریس کالونی میں احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے پیلٹ گن پر فوری پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔ وادی کے مختلف علاقوں سے یہاں جمع ہوئے پیلٹ متاثرین کا کہنا تھاکہ اس مہلک ہتھیار سے آئے روز نوجوانوں کا مستقبل تاریک بنتا جارہا ہے۔ ایک طرف جہاں اسے سے انسان آنکھوں کی روشنی میں پوری طرح محروم ہوجاتا ہے وہیں دوسری طرف انسان کے ذریعہ معاش پر کاری ضرب پڑجاتی ہے۔ مظاہرین نے بتایا کہ جب ایک انسان کی آنکھ اور جسم میں پیلٹ پیوستہ ہوجاتے ہیں تو آنکھوںکی بینائی کیساتھ ساتھ اُن کے مستقبل پر کاری ضرب پڑجاتی ہے۔ ’’پیلٹ وکٹمز ویلفیئر ٹرسٹ‘‘ کے بینر تلے درجنوں پیلٹ متاثرین نے احتجاج کرتے ہوئے ریاستی سرکار سے مطالبہ کیا کہ وہ مذکورہ ہتھیار پر فوری طور پر پابندی عائد کرے۔انہوں نے بتایا کہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق سال 2018میںفورسز اہلکاروں نے اس مہلک ہتھیار کا استعمال کرتے ہوئے 230افراد کی آنکھوں کی بینائی کو متاثر کردیا۔انہوں نے بتایا کہ جموں وکشمیر میں اس ہتھیار کے استعمال سے نہ صرف آنکھوں کی بینائی متاثر ہوجاتی ہے بلکہ اس سے انسان کا مستقبل سے جڑے روزگار پر بھی کاری ضرب پڑجاتی ہے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ اس ہتھیار سے متاثر ہوچکے نوجوان آج آنکھوں کی بینائی سے محروم ہے اور وہ در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہے۔ایسے نوجوان خود کی کفالت کرنے سے قاصر ہے۔ اعجاز نامی پیلٹ متاثر نے میڈیا کو بتایا کہ ’’میں نے اس مہلک ہتھیار کی وجہ سے اپنی ایک آنکھ کی بینائی مکمل طور پر کھودی ہے۔میں متاثر ہونے سے پہلے ٹیلی کام آپریٹر کی خدمات انجام دے رہا تھا لیکن دسمبر 2017میں اس ہتھیار نے میری آنکھ کو نشانہ بناتے ہوئے مجھے جزوی طور پر نابینا بناکے رکھ دیا‘‘۔ اعجاز کا کہنا تھا کہ جب میری آنکھ میں روشنی مفقود ہوئی تو مجھے اپنی نوکری کو چھوڑ دینا پڑا جس کے نتیجے میں میرے ذہن پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔اس موقعے پر مظاہرین نے عام لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اُن کے جائز اخراجات کو پر کرانے کی خاطر ان کی مالی معاونت کی جائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.