تبدیلی کیلئے صالح معاشرے کا قیام ناگزیر: میر واعظ

نوجوان جب تک بیدار نہ ہو، قوم یا سماج میں تحرک پیدا ہونا ناممکن

تبدیلی کیلئے صالح معاشرے کا قیام ناگزیر: میر واعظ

اسلامیہ ہائر اسیکنڈری اسکول راجوری کدل میں سیمینار سے میرواعظ کا خطاب
سرینگر ۲۰، مئی ؍کے این ایس ؍ انجمن نصرۃ الاسلام کے سربراہ اور حریت (ع) چیرمین میرواعظ عمر فاروق نے تبدیلی کیلئے ایک صالح معاشرہ کے قیام کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب تک نہ ہم اپنے اندر تبدیلی پید اکریں گے تب تک اللہ تعالیٰ ہماری حالت نہیں بدلے گا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کی سرزمین جو اولیائے کرام اور بزرگان دین کی سرزمین رہی ہے میں کچھ ایسے واقعات پیش آرہے ہیں جن سے انسان کا دل نہ صرف غمزدہ ہو جاتا ہے بلکہ انتہائی تشویشناک صورتحال کی نوید سنا رہا ہے جس کیلئے ہم سب کو من حیث القوم اپنی ذمہ داریاںادا کرنی ہوں گی۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق شہید میرواعظ مولانا محمد فاروق کی مناسبت سے منائے جارہے ہفتہ شہادت کے پیش نظر سوموار کو انجمن نصرۃ الاسلام کے زیر اہتمام اسلامیہ ہائر اسیکنڈری اسکول راجوری کدل میں ایک سیمینار بعنوان ’’عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی ‘‘منعقد ہوا جس کی صدارت انجمن کے سربراہ اور حریت (ع) کے چیرمین میر واعظ عمر فاروق نے انجام دی۔اپنے صدارتی خطبے میں میر واعظ عمر فاروق نے تبدیلی کیلئے ایک صالح معاشرہ کی بنیاد کے قیام کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب تک نہ ہم اپنے اندر تبدیلی پید اکریں گے تب تک اللہ تعالیٰ ہماری حالت نہیں بدلے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ایک صالح معاشرہ کی بنیاد تب تک نہیں ڈالی جاسکتی جب تک نہ ہم اپنے آپ میں تبدیلی پیدا نہ کریں کیونکہ خدا اس قوم کی حالت تب تک نہیں بدلتا جب تک نہ وہ قوم خود اپنی حالت آپ بدلنے کیلئے جدوجہد نہیں کرتی۔ انہوں نے کہا کہ ایک مسلمان اپنی زندگی کو اسلامی طرز حیات سے منسلک کرکے ہی ایک بہتر سماج کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کرسکتا ہے۔میرواعظ نے کہا کہ نوجوان قوم و ملت کا سرمایہ ہوتا ہے اور کسی قوم یا سماج میں بیداری یا تحرک پیدا ہونا تب تک مشکل ہے جب تک اس قوم کا نوجوان بیدار نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ نے ایک انسان کو زندگی کے ہر مرحلے پر رہنمائی فراہم کی ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے طرز ندگی کو اسلامی طور طریقوں کے مطابق گزارنے کی کوشش کریں۔میر واعظ نے کشمیری سماج سماج کے انحطاط اور اس سماج میں سرائیت کرتی جارہی برائیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دنوں علماء کے اجلاس میں ہم نے یہ فیـصلہ کیا تھا کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں کشمیر ی سماج کو درپیش مسائل اور معاشرتی برائیوں کے سد باب کیلئے آواز بلند کی جائیگی اور یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ اس مبارک مہینے میں بھی کچھ ایسے شرمناک واقعات پیش آئے جس نے پوری کشمیری قوم کو رنجیدہ کردیا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کی سرزمین جو اولیائے کرام اور بزرگان دین کی سرزمین رہی ہے اس سرزمین پر بھی کچھ ایسے واقعات پیش آرہے ہیں جن سے انسان کا دل نہ صرف غمزدہ ہو جاتا ہے بلکہ سماج کے تیزی سے بگڑتے رحجان اور تیزی سے پھیل رہی برائیوں نے پوری قوم کو سکتے میں ڈال دیا ہے اور یہ من حیث القوم ہم سب کی علمائے کرام ،خطیب حضرات ، والدین، اساتذہ، اور سماج کے ہر ذمہ دار فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایک بہتر اور اسلامی طرز زندگی سے عبارت سماج کی تعمیر کیلئے اپنا بھر پور کردار ادا کریں۔اس موقعے پر سیمینار میں وادی کے دو درجن سے زیادہ نامور تعلیمی اداروں سے وابستہ طلبا اور طالبات نے موضوع کی مناسبت سے اپنے مقالات پیش کئے ۔ سمینار میں پہلی پوزیشن اسلامیہ ہائیر سیکنڈری سکول راجوری کدل کی طالبہ اربش نے حاصل کی ، دوسری پوزیشن آر پی سکول مل باغ کی صالحہ بشیر ،تیسری پوزیشن کشمیر ہاورڈ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ کی اربینہ جبکہ چوتھی پوزیشن گرین لینڈ ہائی اسکول کی آفرین نے حاصل کی۔ سمینار میںجج کے فرائض انجینئر راس مسعود، محمد اشرف ککرو، اور غلام محی الدین نے انجام دیئے جبکہ اس موقعہ پر کئی سرکردہ تعلیمی ،سماجی اور انجمن سے وابستہ معزز ممبران کے علاوہ سول سوسائٹی کے اراکین اور سرکردہ شخصیات میں مولانا مسرور عباس انصاری، مفتی محمد جاوید، ڈاکٹر نذیر احمد گلکار، مفتی ضیاء الحق ناظمی، حاجی الطاف احمد، انجینئر محمد ابراہیم شاہ، ڈاکٹر جی ایم خان، مفتی غلام رسول سامون،وغیرہ بھی موجود تھے۔ سمینار کی نظامت کے فرائض مولانا ایم ایس رحمن شمس نے انجام دیئے۔اس موقعہ پر مجلہ نصرۃ الاسلام کا شہید ملت نمبر۲۰۱۹ء کے علاوہ مولوی خضر محمد وانی کی مرتب کردہ کتاب امہات المومنین کا اجرا میرواعظ کشمیر کے ہاتھوں عمل میں لایا گیا جس میں شہید رہنما کی زندگی اور کارناموں پر محیط سرکردہ اور نامور قلمکاروں کے مضامین اور مقالات شامل ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.