مرکز اور ریاستی حکومت نے شہر سرینگر کو یکسر نظر انداز کیا

پی ڈی پی کی ناقص منصوبہ بندی اور غیر دانشمندانہ فیصلوں سے شہری زندگی بری طرح متاثر: عمر عبداللہ

مرکز اور ریاستی حکومت نے شہر سرینگر کو یکسر نظر انداز کیا

11میونسپل کارپوریٹروں کی نیشنل کانفرنس میں شمولیت
سرینگر ۲۱، مئی ؍کے این ایس ؍ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے بتایا کہ شہر سرینگر کو گزشتہ کئی برسوں کے دوران مرکزی و ریاستی حکومتوں نے مکمل طور پر نظر انداز کردیا ہے اور حقیر سیاسی مفادات کیلئے یہاں کے عوام کا استحصال کیا جارہا ہے۔ عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ پی ڈی پی کی ناقص منصوبہ بندی اور غیر دانشمندانہ فیصلوں سے شہری زندگی بری طرح سے متاثر ہوگئی ۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے منگلوار کو پارٹی ہیڈکوارٹر واقع نوائے صبح کمپلکس میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہر سرینگر کو گزشتہ کئی برسوں کے دوران مرکزی و ریاستی حکومتوں نے مکمل طور پر نظر انداز کردیا ہے اور حقیر سیاسی مفادات کیلئے یہاں کے عوام کا استحصال کیا جارہا ہے۔ عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ پی ڈی پی کی ناقص منصوبہ بندی اور غیر دانشمندانہ فیصلوں سے شہری زندگی بری طرح سے متاثر ہوگئی ۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی سرکار کیساتھ ساتھ مرکز نے بھی اس تاریخی شہر کے بنیادی ڈھانچے کی بہتری کیلئے کوئی بھی دلچسپی نہیں دکھائی۔تقریب کا انعقاد سرینگر میونسپل کونسل کے 11کارپوریٹروں کی نیشنل کانفرنس میں شمولیت کے سلسلے میں کیا گیا۔ کارپوریٹروں کا پارٹی میں مقدم کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا تھا، ان انتخابات میں لوگوں کی بہت کم شرکت دیکھنے کو ملی، اس کے باوجود بھی لوگوں نے نومنتخبہ میونسپل کونسلر سے تعمیر و ترقی کے لحاظ سے اُمیدیں باندھی لیکن وہ اُمیدیں بھر نہ آئیں۔ ایس ایم سی یہاں کے لوگوں کو شہری سہولیات فراہم کرنے میں کوئی بھی بہتری نہیں لاسکی۔ این سی نائب صدر نے کہا کہ سیاسی اڑچنوں، سازشوں اور دیگر رکاوٹوں کے باوجود بھی نیشنل کانفرنس نے ریاست کے عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کام کرنے میں کوئی کثر باقی نہیں چھوڑی۔اقتدار میں آنے کی صورت میں ہماری جماعت لوگوں کے ساتھ مل کر ریاست کی تعمیر و ترقی اور امن کیلئے اپنا مشن آگے بڑھائے گی۔ شہر سرینگر کے لوگوں کے مسائل و مشکلات اور شہری زندگی کو دپیش چیلنجوں کا ذکر کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ سابق پی ڈی پی حکومت کی نااہلی کا خمیازہ بھی آج یہاں کے لوگوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ پی ڈی پی حکومت کی ناقص منصوبہ بندی اور غیر دانشمندانہ فیصلوں سے یہاں کے لوگ مشکلات سے دوچار ہوئے۔ مرحوم مفتی اور محبوبہ مفتی کی سربراہی والی حکومتوں نے زیرو برج اور پولو ویو کانونٹ پل کو فُٹ برج بنانے کے فیصلوں سے یہاں ٹریفک نظام بری طرح متاثر ہوا۔ انتہائی اہمیت کے حامل یہ دونوں پروجیکٹ ٹریفک کی آسان نقل و حمل کیلئے شروع کئے گئے تھے لیکن پی ڈی پی کے خود ساختہ لیڈران نے مخصوص منظور نظر افراد کی ایما پر ان پروجیکٹوں میں تبدیلی لائی۔ پی ڈی پی والوں نے بنا کسی منصوبہ بندی کے محض دکھاوے کیلئے ٹی آر سی کے قریب سپریٹر بنایا لیکن اس پر ٹریفک کس سمت سے چلے گا اور کسی سمت نہیں چلے گا ابھی تک کنفیوژن برقرار ہے، نیز یہ پروجیکٹ فیل دکھائی دے رہا ہے۔ محبوبہ مفتی کی حکومت کی مہربانی کی وجہ سے ہی بنا سوچے سمجھے بٹہ مالو جنرل بس سٹینڈ کو پارمپورہ منتقل کیا گیا۔ جس سے نہ صرف مسافروں کو زبردست مشکلات اور مصائب کا سامنا کرنا پڑرہا ہے بلکہ یہ فیصلہ کافی حد تک بے روزگاری کا کا سبب بھی بنا۔ انہوں نے کہا کہ سابق نیشنل کانفرنس حکومت کے دوران شہر سرینگر میں جو بھی پروجیکٹ شروع کئے گئے تھے اُن پر پی ڈی پی حکومت آنے کے ساتھ ہی کام روک دیا گیا ۔کشمیرنیوز سروس کے مطابق عمر عبداللہ نے کہا کہ محبوبہ مفتی کی مہربانی کی وجہ سے آج یہاں ایک عوامی منتخبہ حکومت نہیں ہے۔ اگر موصوفہ نے حکومت سے برخواست کئے جانے کے وقت گورنر کو اسمبلی تحلیل کرنے کی درخواست کی ہوتی تو شائد اس وقت یہاں عوام حکومت ہوتی اور یہاں تعمیر و ترقی کا فقدان نہیں ہوتا اور نہ ہی انتظامیہ مفلوج ہوتی۔پارٹی کے صوبائی یوتھ صدر اور سابق میئر سلمان علی ساگر کی پارٹی کو زمینی سطح پر مضبوط کرنے کی کوششوں کی سراہنا کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ مجھے اُمید ہے کہ سلمان اپنے بہترین کام جاری رکھ کر پارٹی کی مضبوطی کیلئے کام کرتے رہیں گے۔اس موقعے پر پارٹی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، سینئر لیڈران مبارک گل، نذیر احمد خان گریزی، عرفان احمد شاہ، محمد سعید آخون، شمی اوبرائے، سید بشارت بخاری، تنویر صادق، شوکت احمد میر، سلمان علی ساگر، انجینئر صبیہ قادری، احسان پردیسی، مدثر شہمیری موجود تھے۔ تقریب پر میونسپل کارپوریٹروں دانش بٹ، ماجد شہلو، نیلوفر خان، غلام نبی صوفی، سلیم لون، مختار احمد ڈار، پرویز احمد ڈار، پرویز قادری، عمان شیرا، زبیر فیاض، سمی جان اور سائمہ جان نے نیشنل کانفرنس میں شمولیت اختیار کی اور پارٹی کی مضبوطی کا عہد کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.