تاریخی جامع مسجد،میرواعظ منزل اورمزارشہداء عیدگاہ سیل ،جگہ جگہ رکائوٹیں
سرینگر ۲۱، مئی ؍کے این ایس ؍ شہید ملت میرواعظ مولوی محمدفاروق اور شہید حریت خواجہ عبدالغنی لون کی برسیوں کے موقع پر حریت کانفرنس ’ع‘ اورعوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے دی گئی ہڑتال کال اور ’عید گاہ مارچ ‘پروگرام کے پیش نظر منگل کو شہر خاص میں پانچ پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں کرفیوجیسی بندشیں عاید کی گئیں جبکہ تاریخی جامع مسجدسے عیدگاہ جانے والے نالہ مارروڑپرجگہ جگہ خارداریں بچھاکرآواجاہی کوناممکن بنادیاگیا۔ممکنہ احتجاجی مظاہروں کودیکھتے ہوئے تاریخی میرواعظ منزل واقع راجوری کدل اورمزارشہداء واقع عیدگاہ کوپولیس وفورسزکے دستوں نے سیل کررکھاتھاجبکہ عیدگاہ چلوپروگرام کوناکام بنانے کیلئے میرواعظ عمرفاروق،پروفیسر عبدلغنی بٹ ،بلال غنی لون اورانجینئرہلال احمدوارکوخانہ نظربندکردیاگیا ۔اس دوران شہرسری نگرسمیت پوری وادی میں منگل کے روزہمہ گیرہڑتال رہی ،جس دوران تمام چھوٹے بڑے بازار،کارخانے ،نجی دفاتر،کاروباری مراکزاورتعلیمی ادارے بندرہے اوربیشترشاہراہوں اورسڑکوں سے مسافرٹرانسپورٹ غائب رہا۔کشمیرنیوزسروس (کے این ایس )کے مطابق حریت کانفرنس (ع) اورعوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے دی گئی ہڑتال کال کے باعث منگل کے روزسری نگرشہرسمیت پوری وادی میں مکمل ہڑتال رہی ،یہ کال شہید ملت میرواعظ مولوی محمدفاروق اور شہید حریت خواجہ عبدالغنی لون کی برسیوں کی مناسبت سے دی گئی ۔ہڑتال کے باعث شہرسرینگرکے نچلے ،اوپری اورنواحی علاقوں بشمول سیول لائنزمیں تمام چھوٹے بڑے بازار،کاروباری مراکز،نجی دفاتر،کارخانے اورنجی فیکٹریاں بھی بندرہیں جبکہ سیول لائنزسمیت دیگرسبھی علاقوں کی سڑکوں سے مسافرگاڑیاں غائب رہیں تاہم آٹورکھشااورنجی گاڑیاں چلتی رہیں ۔اس دوران عید گاہ چلوپروگرام پرقدوغن لگانے کیلئے ضلع مجسٹریٹ سری نگرکی ہدایت پرمنگل کوعلی الصبح سے ہی شہرخاص میں پانچ پولیس تھانوں بشمول نوہٹہ ،خانیار،رعناواری ،مہاراج گنج اورصفاکدل کے تحت آنے والے علاقوں میں دفعہ144کے تحت سخت بندشیں عائدکی گئی تھیں ۔امن وقانون کی صورتحال کوبرقراررکھنے اورکسی بھی ناخوشگوارصورتحال کافوری تدارک کرنے کیلئے شہرخاص کے حساس علاقوں میں پولیس وفورسزکے چاک وچوبنددستے تعینات کئے گئے تھے ۔پولیس وفورسزدستوں نے علی الصبح مزارشہداء عیدگاہ اورتاریخی میرواعظ منزل کوچاروں اطراف سے سیل کرکے یہاں ممکنہ طورپرلوگوں کے جمع ہونے کی کوشش پربریک لگادیاتھا۔ تاریخی جامع مسجدشہرخاص سے عیدگاہ تک میرواعظ عمرفاروق کی قیادت میں نکالے جانے والے جلوس کوناکام بنانے کیلئے جامع مسجدسے عیدگاہ تک کی سڑک پرپولیس وفورسزکے دستے جگہ جگہ تعینات کئے گئے تھے ،اوران سیکورٹی دستوں نے اس سڑک پرنقل وحمل کوناممکن بنانے کیلئے خاردارتاریں بچھائی گئی تھیں جبکہ اس سڑک پرواقع تمام چوراہوں اورنکڑوں کوبھی خاردارتاریں بچھاکرسیل رکھاگیاتھا۔پانچ پولیس تھانوں کے تحت آنے والے شہرخاص کے علاقوں بالخصوص نوہٹہ ،ملارٹہ ۔راجوری کدل ،بہوری کدل ،صراف کدل ،گوجوارہ ،نواکدل ،کاوڈاراہ اورمہاراج گنج میں رہنے والے لوگوں نے بتایاکہ اُن کے یہاں کرفیوجیسی بندشیں عائدکی گئی تھیں اوراُنھیں ایک جگہ سے دوسری جگہ آنے جانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔تاہم دفعہ 144کے تحت بندشوں کے دائرے میں رکھے گئے دیگرعلاقوں میں بندشیں زیادہ سخت نہیں تھیں ۔عینی شاہدین نے بتایاکہ تاریخی جامع مسجد،تاریخی میرواعظ منزل واقع راجوری کدل اورمزارشہداء واقع عیدگاہ کوپولیس وفورسزنے مکمل طورپرسیل کررکھاتھا۔انہوں نے کہاکہ تینوں تاریخی مقامات کے گردونواح میں پولیس وفورسزکی گاڑیا ں کھڑی تھیں اوریہاں سیکورٹی اہلکارچوکنادکھائی دے رہے تھے۔اس دوران عیدگاہ چلوپروگرام کوناکام بنانے کیلئے میرواعظ عمرفاروق کورہائش گاہ واقع نگین حضرتبل،پروفیسر عبدلغنی بٹ کورہائش گاہ واقع وزیرباغ سری نگر ،بلال غنی لون کورہائش گاہ واقع صنعت نگر اورانجینئرہلال احمدوارکورہائش گاہ واقع مائسمہ سری نگرمیںخانہ نظربندکردیاگیا ۔دریں اثناء دریں اثنا ء حریت کانفرنس (ع) کی جانب سے شہید ملت اور شہید حریت کی برسیوں کے موقع پر دی گئی ہڑتال کال کے نتیجے میں شہر ودیہات میں معمولات زندگی متاثر ہوئے۔شٹرڈائون اور پہیہ جام ہڑتال کی وجہ سے تمام ضلع اور تحاصیل ہیڈ کواٹروں پر دکانات ،کاروباری ادارے ،تجارتی مرکز بند بند جبکہ سرکاری وغیر سرکاری تعلیمی ادارے بھی مقفل ر ہے۔خیال رہے موجودہ میرواعظ اور حریت کانفرنس (ع) کے چیئر مین میرواعظ عمر فاروق کے والد میرواعظ مولوی محمد فاروق کو21مئی1990 کواْن کے گھر میں جبکہ سجاد غنی لون اور بلال غنی لون کے والد عبد الغنی لون کو21مئی2002کو مزار شہدا ء واقع عیدگاہ سری نگرمیں منعقدہ ایک تعزیتی تقریب کے دوران گولیاں مار کر جاں بحق کیا گیا۔دونوں لیڈران کی برسیاں ایک ہی دن منائی جاتی ہیں،اورہرسال شہیدملت اورشہیدحریت کی برسیوں کے موقعہ پرہڑتال کال دی جاتی ہے ،اورمزارشہداء واقع عیدگاہ سری نگرمیں دونوں مرحومین کی یادمیں تعزیتی تقریبات کااہتمام کیاجاتاہے تاہم پچھلے کئی برسوں سے انتظامیہ کی جانب سے عیدگاہ میں ایسی تقاریب کی اجازت نہیں دی جاتی ہے ،اورامسال بھی 21مئی کی تقریب پرروک لگانے کیلئے کچھ سخت اقدامات اُٹھائے گئے ۔
مجوزہ عیدگاہ چلوپروگرام پرانتظامیہ کی مکمل قدغن
شہرخاص محصور ،میرواعظ سمیت کئی لیڈران خانہ نظربند