سرینگر ۲۳، مئی ؍کے این ایس ؍ ریاست کے سابق وزیرا علیٰ عمر عبداللہ نے مرکز میں مودی سرکاری کی دوبارہ واپسی پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم پراُمید ہیں کہ نریندر مودی اب کشمیر کے حوالے سے سخت گیر پالیسی کو ترک کرکے نرم رویے سے کام لیں گے اور پاکستان کیساتھ بلاتاخیر مذاکرات کو بحال کریں گے۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور ریاست کے سابق وزیرا علیٰ عمر عبداللہ نے جمعرات کو پارٹی ہیڈکوارٹر پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مرکز میں نئی حکومت وجود میں آنے پر ہم اُمید کرتے ہیں کہ نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی اب کشمیر کے حوالے سے مثبت اپروچ اختیار کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں بی جے پی کی ناقابل یقینی جیت کے بعد دوبارہ واپس آگئی ہیں اور ایسے میں ہم پراُمید ہیں کہ بی جے پی بلاتاخیر پاکستان کیساتھ مذاکرات کو بحال کریگی۔عمر عبداللہ نے نریندر مودی کو شاندار جیت درج کرنے پر ان کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے اس اُمید کا اظہار کیا کہ نریندر مودی کشمیر کے حوالے سے اپنے مؤقف میں نرمی لائیں گے اور پاکستان کیساتھ بلاتاخیر مذاکرات شروع کریں گے۔انہوں نے اس موقعے پر نریندر مودی سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ نئی حکومت میں اپنے طریق کار میں تبدیلی لائیںاور ملک کے تمام طبقوں کو اعتماد میں لے کر آگے کا لائحہ عمل ترتیب دیں۔عمر عبداللہ کے بقول ’’ملک نے ایک بار پھر نریندر مودی کو منتخب کیا ہے باجوداس کے کہ اپوزیشن پارٹیوں نے بی جے پی اور این ڈی اے کو ناکام کرنے کی بے حد کوششیں کی۔ ہم نے بھی کشمیر میں سخت محنت کی اور تین نشستوں پر جیت درج کرلی۔ ہم لداخ کی نشست کو بھی جیت لیتے لیکن کانگریس نے وہاں درپردہ طور پر بی جے پی کی حمایت کی‘‘۔عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ کشمیری عوام نے گزبی جے پی کے گزشتہ 5برسوں کے دور اقتدار میں سخت اذیتیں برداشت کیں تاہم انہوں نے اُمید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی کی قیادت والی نئی حکومت کشمیر کے حوالے سے اپنے مؤقف میں تبدیلی لاکر ایسے ٹھوس اقدامات اُٹھائے گی جن سے کشمیری عوام کو راحت نصیب ہوگی۔عمر عبداللہ کے بقول ’’جموں وکشمیر کے عوام کو مودی کے ساتھ بہت ساری اُمیدیں وابستہ ہیں کہ وہ کشمیر کے معاملے پر اپنے سخت مؤقف کو نرم کریں گے اور پاکستان کیساتھ مذاکرات کو دوبارہ بحال کرتے ہوئے کشمیری عوام کو راحت کا سامان مہیا کریں گے‘‘۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 5برسوں کے دوران کشمیر میں سخت گیر پالیسی سے کام لیا گیا تاہم اب ہم پراُمید ہے کہ نئی حکومت سخت گیر پالیسی کو ترک کرتے ہوئے اپنے مؤقف میں نرمی پیدا کرے گی۔ ہم پراُمید ہے کہ نئی حکومت سرحد کے آر پار معطل ہوچکی تجارت کو بھی دوبارہ بحال کرے گی۔پریس کانفرنس کے دوران عمر عبداللہ نے کانگریس پر چوٹ کرتے ہوئے بتایا کہ کانگریس پارٹی نے کرگل میں منافقانہ طرز کی سیاست کھیل کر 2اُمیدواروں کو میدان میں اُتارا جنہوں نے بی جے پی کی جیت کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔کانگریس نے کرگل کے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکی لیکن وہاں کے عوام انہیں اس کا مزہ ضرور چکھائیں گے۔اس موقعے پر این سی لیڈر نے لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے یقین دلایا کہ این سی اُمیدوار پارلیمنٹ میں ریاست کی خصوصی پوزیشن کو بھر پور دفاع کرنے کیساتھ ساتھ ریاستی عوام کی بہتر انداز میں ترجمانی کریں گے۔
مودی سخت گیر پالیسی کے بجائے نرم رویہ اختیار کریں: عمر عبداللہ
پاکستان کیساتھ مذاکرات اور کراس ایل او سی ٹریڈ کی بحالی پر دیا زور