پراُمید ہوں کہ مرکزکی نئی حکومت جموں وکشمیر کیساتھ انصاف کریگی: ڈاکٹر فاروق عبداللہ

ریاست کو غیر یقینی صورتحال سے باہر لانے کیلئے مذاکرات کی بحالی پر دیا زور

پراُمید ہوں کہ مرکزکی نئی حکومت جموں وکشمیر کیساتھ انصاف کریگی: ڈاکٹر فاروق عبداللہ

سرینگر ۲۳، مئی ؍کے این ایس ؍ نیشنل کانفرنس صدر اور سرینگر پارلیمانی نشست سے کامیباب ہوچکے اُمیدوار ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ملک بھر میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی ناقابل یقین جیت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں پراُمید ہوں کہ مرکز میں برسراقتدار نئی سرکار جموں وکشمیر کیساتھ انصاف سے کام لیتے ہوئے جموں وکشمیر کو دلدل اور غیر یقینی صورتحال سے باہر لانے کی خاطر پاکستان کیساتھ مذاکرات کو بحال کریگی۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق نیشنل کانفرنس کے صدر اور سرینگر پارلیمانی نشست سے کامیاب قرار دئے گئے اُمیدوار ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جمعرات کو اپنی شاندار جیت پر پارٹی ہیڈکوارٹر واقع نوائے صبح کمپلکس پر پارٹی لیڈران، کارکنان اور سرینگر لوک سبھا نشست سے تعلق رکھنے والے رائے دہند گان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس اُمید کا اظہار کیا کہ نئی دہلی میںاقتدار پر براجمان ہونے والی نئی سرکار ریاست جموں وکشمیر کیساتھ انصاف کیساتھ کام لے گی۔ ڈاکٹر فاروق کا کہنا تھا کہ میں پراُمید ہوں کہ مرکز میں برسراقتدار آنے والی نئی سیاسی جماعت جموں وکشمیر کے ساتھ انصاف کیساتھ کام لے گی۔این سی صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ ملک بھر میں بی جے پی کی ناقابل یقین جیت پر تبصرہ کررہے تھے۔انہوں نے بتایا کہ میں اس بات کی اُمید رکھتا ہوں کہ نئی دہلی میں اقتدار پر براجمان ہونے والی نئی حکومت جموں وکشمیر کیساتھ انصاف کے ساتھ کام لے گی نیز مسئلہ کشمیر کے بامعنی حل کی خاطر پاکستان کیساتھ بات چیت کا آغاز کرے گی۔ڈاکٹر فاروق نے بتایا کہ ’’میں نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ، پارٹی کے دیگر لیڈران اور کشمیری عوام بالخصوص حلقہ انتخاب سرینگر کی مائوں، بہنوں، بزرگوں اور نوجوانوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوںکہ انہوں نے ہماری پارٹی کو سپورٹ کیا۔آج کا یہ سیاسی اجتماع آسان نہیں ہے۔ جموں وکشمیر سے متعلق کئی اہم معاملات جڑے ہوئے ہیں کیوں کہ کچھ لوگ ریاست کو حاصل خصوصی پوزیشن دفعہ 370 اور 35Aکو منسوخ کرنا چاہتے ہیں۔ دوسرا اہم معاملہ یہ ہے کہ ایسے عناصر ملک بھر میں مسلمانوں اور ہندوئوں کو تقسیم در تقسیم کرنا چاہتے ہیں، ہمیں ان کیساتھ بھی لڑنا ہوگا۔ ڈاکٹر فاروق کا کہنا تھا کہ یہ ملک (ہندوستان) سبھی لوگوں کا ہے اور ہمیں اس ملک کو سیکولر روایات کے تحت زیادہ سے زیادہ مضبوط بنانا ہوگا جو کہ ہمارے ملکی آئین میں لکھا ہوا ہے۔ہمیں اپنے آئین کی حفاظت کرنی ہوگی جو ڈاکٹر بی آر امبیدکر نے مرتب کیا ہے تاکہ ملک کو سیکولر بنیادوں پر آگے لیا جائے۔ڈاکتر فاروق نے بتایا کہ جموں وکشمیر میں امن و امان کو یقینی بنانے کیلئے بات چیت ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن کو یقینی بنانے کیلئے ہندوپاک مملکتوں کو آپسی رنجشیں بالائے طاق رکھتے ہوئے آگے آنا ہوگا اور مل بیٹھ کر مسئلہ کشمیر کو ڈائیلاگ کے ذریعے حل کرنا ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ میں پراُمید ہوں کہ نئی دہلی میں اقتدار پر براجمان ہونے والی نئی حکومت جموں وکشمیر کے ساتھ انصاف سے کام لے گی اور ریاست جموں وکشمیر کودلدل اور غیر یقینی صورتحال سے باہر لانے کیلئے پاکستان کے ساتھ بات چیت شروع کرے گی۔اس موقعے پر انہوں نے متحدہ ترقیاتی اتحاد کی انتخابات میں کارکردگی سے متعلق ایک سوال کا جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ ہونا تھا ، وہ ہوچکا ہے اور میں اس حوالے سے مزید کچھ نہیں کہوں گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.