عارضی ملازمین کی بے دخلی نوجوانوں کو مزید پشت بہ دیوار کرنے کی مذموم کوشش

ریاستی گورنر غیر دانشمندانہ اور غیر منصفانہ فیصلے کو فوری طور واپس لیں: نیشنل کانفرنس

عارضی ملازمین کی بے دخلی نوجوانوں کو مزید پشت بہ دیوار کرنے کی مذموم کوشش

سرینگر ۲۸، مئی ؍کے این ایس ؍ نیشنل کانفرنس کے جنوبی زون صدر اور رکن پارلیمان ایڈوکیٹ محمد اکبر لون نے گورنر انتظامیہ کی طرف سے سرکاری محکموں میں 2010کے بعد تعینات ہوئے سبھی عارضی ملازمین کی برخواستگی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس فیصلے کو عوام کش اور نوجوانوں کش قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر انتظامیہ کا فیصلہ غیر سنجیدہ ہے اور اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جانا چاہئے۔کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق نیشنل کانفرنس کے جنوبی زون صدر اور رکن پارلیمان ایڈوکیٹ محمد اکبر لون نے گورنر انتظامیہ کی طرف سے سرکاری محکموں میں 2010کے بعد تعینات ہوئے سبھی عارضی ملازمین کی برخواستگی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس فیصلے کو عوام کش اور نوجوانوں کش قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر انتظامیہ کا فیصلہ غیر سنجیدہ ہے اور اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جانا چاہئے۔ اس فیصلے سے ہزاروں محنت کش ، تعلیم یافتہ اور باصلاحیت نوجوانوں کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ برخواستگی کا فیصلہ نہ صرف ہزاروں نوجوانوں کیساتھ سراسر ناانصافی ہے بلکہ انہیں نان شبینہ کا محتاج بنانے کا بھی اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیلی ویجراوردیگر ایسے عارضی ملازمین اپنے غریب کنبوں کی کفالت کرتے ہیں اور اگر وہ اس ملازمت سے بھی محروم ہوگئے توان کیلئے اپنے کنبوں کی کفالت کرنابہت مشکل ہوجائے گا۔ محمد اکبر لون نے کہاکہ جموں وکشمیر میں پہلے ہی بے روزگاری حد سے تجاوز کر گئی ہے اور ایسے میں گورنر انتظامیہ کی طرف سے ہزاروں عارضی ملازمین کو برخواست کرنا بے روزگاروں کی فہرست کو اور لمبا کرنا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہاں کے حالات ایسے فیصلے لینے کی قطعی اجازت نہیں دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کی تجارت اور کاروباری طبقہ بہت زیادہ متاثر ہوگئی ہے، سیاحتی شعبہ بھی تنزلی کا شکار ہے اور نشانہ بنائے جانے کے ڈر سے اب کشمیری نوجوان باہری ریاستوں میں کام کرنے سے بھی اجتناب کررہے ہیں ، ایسے میں اس نئے فیصلے سے بے روزگار ہوئے نوجوانوں جائیں تو جائیں کہاں؟خدا نہ خواستہ اگر اس فیصلے سے بے روزگار ہونے والوں نوجوانوں میں سے کسی ایک نے بندوق اُٹھایا تو اس کی ذمہ داری کس پر عائد ہوگی۔ یہ فیصلہ کشمیری نوجوانوں کو پشت بہ دیوار کرنے کی ایک مذموم کوشش ہے اور ہم اس کی پُرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے ریاستی گورنر پر زور دیا کہ یہ عوام کُش اور نوجوان کُش فیصلہ فوری طور پر واپس لیں۔ادھر نیشنل کانفرنس خواتین ونگ کی ریاستی صدر شمیمہ فردوس نے بھی عارضی ملازمین سے متعلق گورنرانتظامیہ کے جاری کردہ احکامات پرسخت تشویش ظاہرکی۔انہوں نے کہاکہ گورنرانتظامیہ کایہ اقدام سراسرغلط اورغیرمنصفانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف ریاستی سرکاراورانتظامیہ بے روزگاری کو کم کرنے سے قاصر ہے اور دوسری جانب ہزاروں عارضی ملازمین کو برخواست کرکے بے روزگاری کو مزیدبڑھایا جارہا ہے۔ یہ فیصلہ انتہائی غیر دانشمندانہ اور ناانصافی پر مبنی ہے اور اس فیصلہ کو فوری طور پر واپس لینا چاہئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.