سرینگر ۲۸، مئی ؍کے این ایس ؍ لوک سبھا انتخابات 2019میں پارٹی کی کراری شکست کے بعد کانگریس صدر راہل گاندھی استعفیٰ دینے کی ضد پر قائم ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق کانگریس کے2 سینئر لیڈران کے سی وینو گوپال اور احمد پٹیل نے اُنہیں منانے کی بھر پور کوشش کی لیکن راہل گاندھی نے صاف کہہ دیا کہ پارٹی ان کی جگہ کسی اور کو ڈھونڈ لے۔کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق لوک سبھا انتخابات 2019میں پارٹی کی کراری شکست کے بعد کانگریس صدرراہل گاندھی استعفیٰ دینے کی ضد پر قائم ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ کانگریس کے 2سینئر لیڈران کے سی وینوگاپال اور احمد پٹیل نے انہیں کافی منانے کی کوشش کی ہیں لیکن راہل گاندھی نے صاف کہہ دیا کہ پارٹی ان کی جگہ کسی اور کو تلاش کرے۔ راہل گاندھی اب کانگریس صدر کے طور پر نہیں بلکہ کانگریس کارکن کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں۔ ایسے میں خبر ہے کہ کانگریس4 دنوں میں ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ بلانے والی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق، اس میٹنگ میں راہل گاندھی کی جگہ کسی اور کے نام پر غوروخوض کیا جائے گا۔بتایاجاتاہے کہ کانگریس ورکنک کمیٹی کی میٹنگ میں آخری بار راہل گاندھی کو منانے کی کوشش ہو گی۔ پھر بھی اگر وہ اپنی ضد پر قائم رہے تو ان کی جگہ لینے کے لئے کچھ سینئر لیڈروں کے ناموں پر غور کیا جائے گا۔ نئے صدر کے لئے کن ناموں کی چرچا ہے، فی الحال اس پر کچھ نہیں کہا گیا ہے۔بتا دیں کہ ہفتہ کو کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ کے دوران راہل گاندھی نے اپنے استعفیٰ کی پیشکش کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ ایک عام کارکن کی حیثیت سے کام کرنا چاہتے ہیں۔ راہل گاندھی نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ ملک بھر میں گھوم کر کانگریس سے عوام کو قریب کرنے کا کام کریں گے۔تاہم ان قیاس آرائیوں کے بیچ کانگریس ورکنگ کمیٹی کے رکن رندیپ سنگھ سرجیوالا نے کانگریس ورکنگ کمیٹیکی طرف سے جاری ایک بیان ٹویٹ کر کے واضح کیا ہے کہ راہل گاندھی کے استعفیٰ کی قیاس آرائیاں غلط ہیں۔اس دوران ایک اوراہم پیش رفت یاکوشش کے تحت منگل کے روزپرینکاگاندھی ،رندیپ سنگھ سرجئے والااورراجستھان کے نائب وزیراعلیٰ سچن پائلٹ نے راہل گاندھی کی رہائش گاہ پہنچ کراُنھیں منانے کی کوشش کی کہ وہ پارٹی صدرکاعہدہ نہ چھوڑیں ۔بتایاجاتاہے کہ راہل گاندھی کی سوموارکوراجستھان کے وزیراعلیٰ اشوک گہلوٹ کیساتھ ملاقات طے تھی لیکن کانگریس صدرنے اشوک گہلوٹ کیساتھ ملنے سے انکارکرتے ہوئے اُنھیں پارٹی کے سینئرلیڈرکے سی وینوگوپال سے ملنے کوکہا۔سیاسی تجزیہ نگاروں کامانناہے کہ اگلے کچھ دن یاہفتے کانگریس کی اندرونی سیاست یاخلفشارکے حوالے سے کافی اہم ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ نومنتخب17ویں پارلیمان یعنی لوک سبھاکاپہلااجلاس 6سے15جون تک ہوگا،اوراس اجلاس سے پہلے کانگریس کواپنے منتخب رُکن لوک سبھاکے لیڈرکاانتخاب عمل میں لاناہے ،اوراس کیلئے بھی راہل گاندھی کے راضی نہ ہونے کے باعث سابق مرکزی وزیرششی تھرئورکانام لیاجارہاہے ۔
انتخابات میں کراری شکست سے دلبرداشتہ
راہل گاندھی استعفیٰ دینے پربضد،نئے کانگریس صدرکی تلاش