مہمند پورہ کولگام میں مسلح تصادم آرائی ، مکان زمین بوس ، جنگجوفرار

کولگام اور شوپیان میں فورسز کارروائی میں 80 کے قریب مظاہرین زخمی ، 4 سرینگر منتقل

مہمند پورہ کولگام میں مسلح تصادم آرائی ، مکان زمین بوس ، جنگجوفرار

علاقے میں مکمل ہڑتال سے معمولات ٹھپ ، انٹرنیٹ سروس پر معمول کے مطابق کریک ڈائون
کولگام، شوپیان ۲۹، مئی ؍کے این ایس ؍ فوج و فورسز نے جنوبی کشمیر میں جنگجو مخالف آپریشنز میں شدت لاتے ہوئے کولگام کے مہمندپورہ گائوں کا منگلوار کی شام دیر گئے محاصرہ عمل میں لاکر یہاں گھر گھر تلاشی مہم کا آغاز کیا۔ اس دوران جونہی فورسز نے مشتبہ مقام تک رسائی حاصل کی تو یہاں چھپے بیٹھے جنگجوئوں نے تلاشی پارٹی کو خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ شروع کردی جس کے ساتھ ہی علاقے میں جھڑپ کا باضابطہ آغاز ہوا۔اس دوران فورسز نے بدھوار کی دوپہر کو علاقے میں آپریشن کو اُس وقت منسوخ کردیا جب یہاں عوام کی جانب سے احتجاجی مظاہروں میں تیزی آنے کیساتھ ساتھ جائے جھڑپ پر کسی بھی جنگجوئوں کی نعش کو حاصل نہیں کیا گیا۔اس دوران معلوم ہو اکہ عوامی احتجاج کو کچلنے کی خاطر فورسزکارروائی میں 55افرادپیلٹ چھروں اور گولیوں سے زخمی ہوئے جنہیںفوری علاج و معالجے کی خاطر ضلع کے کئی ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا تاہم یہاں سے 6نوجوانوں کو نازک حالت میں سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال منتقل کیا گیا۔ادھر پہاڑی ضلع شوپیان کے پنجورہ نامی گائوں میں کارڈن اینڈ سرچ آپریشن کے دوران اُس وقت حالات بگڑ گئے جہاں یہاں فورسز کارروائی میں رخنہ ڈالنے کی خاطر کئی نوجوانوں نے سڑکوں پر نکل کر فورسز پر سنگ باری کی۔ اس دوران معلوم ہوا کہ فورسز کارروائی کے دوران یہاں 2درجن سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ ادھر انتظامیہ نے دونوں علاقوں میں گولیوں کی گن گرج شروع ہونے کیساتھ ہی معمول کے مطابق موبائل انٹرنیٹ خدمات پر بریک لگادی۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق جنوبی کشمیرمیں فوج و فورسز نے جنگجو مخالف آپریشنز میں تیزی لاتے ہوئے منگلوار شام دیر گئے مہمند پورہ کولگام میں جنگجوئوں سے متعلق مصدقہ اطلاع موصول ہونے کے بعد یہاں سخت محاصرہ عمل میں لایا۔ معلوم ہوا کہ فوج کی 9آر آر، ایس او جی اور سی آر پی ایف کی بھاری جمعیت نے جنگجوئوں سے متعلق مصدقہ اطلاع موصول ہونے کے بعد ضلع کے مہمند پورہ گائوں کا چاروں اطراف سے کڑا محاصرہ عمل میں لایا۔ اس دوران فورسز نے رات کے 11بجے سے ہی علاقے میں تلاشی کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے یہاں چھپے بیٹھے جنگجوئوں کو ڈھونڈ نکالنے کی کوشش کی۔ادھر پولیس ذرائع نے بتایا کہ علاقے میں کسی بھی جنگجوئوں کو نہ پانے کے بعد فورسز نے گائوں سے آپریشن کو منسوخ کردیا۔ ایس پی کولگام گرندر پال سنگھ کا کہنا تھا کہ علاقے میں جیش نامی تنظیم کے 3جنگجو چھپے بیٹھے تھے جو ابتدائی فائرنگ کیساتھ ہی علاقے سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے بدھوار کی دوپہر کو جائے جھڑپ کی باریک بینی سے تلاشی لی تاہم یہاں ہم نے کسی بھی جنگجو کی لاش کو برآمد نہیں کیا جس کے بعد گائوں سے جنگجو مخالف آپریشن کو منسوخ کیا گیا۔اس دوران انہوں نے ان خبروں کو مسترد کردیا کہ مقامی لوگوں نے جائے جھڑپ سے تین جنگجوئوں کو نکالنے میں مدد کی۔ادھر مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ علاقے میں رات بھر وقفے وقفے سے گولیوں کی آوازیں سنی گئیں تاہم صبح ہونے کے ساتھ ہی یہاں گولی باری میں شدت آنے لگی۔ لوگوںکے مطابق فورسز نے علاقے کو مکمل طور پر اپنی تحویل میں لے لیا تھا جس دوران گائوں کی تمام اندرون و بیرون سڑکوں پر فورسز نے اضافی دستوں کو تعینات کردیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ فورسز اہلکاروں نے گائوں میں منگلوار کی شام دیر گئے داخل ہوکر قریباً11بجے سے ہی تلاشی مہم شروع کردی۔ ادھر معلوم ہوا کہ بدھوار کی دوپہر کو یہاں اُس وقت فورسز نے آپریشن کو منسوخ کردیا جب یہاں عوامی احتجاج میں انتہائی شدت آگئی۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ علاقے میں جنگجو مخالف آپریشن شروع ہونے کے ساتھ ہی علاقے میں نوجوانوں کی بڑی تعداد نے سڑکوں پر نکل کر فورسز کارروائی کے خلاف جم کر احتجاج کیا۔ مظاہرین نے اس دوران اسلام، آزادی اور جنگجوئوں کے حق میں زور دار نعرے لگانے کیساتھ ساتھ یہاں تعینات فورسز اہلکاروں پر سنگ باری کی۔ انہوں نے بتایا کہ بدھوار کی صبح سے ہی علاقے میں مظاہرین نے فورسز کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے جائے جھڑپ کی جانب پیش قدمی شروع کرنے کی کوشش کی۔ مظاہرین نے اس دوران فورسز پر چہار سو پتھرائو کیا جس کے جواب میں فورسز نے پیلٹ فائرنگ، آنسو گیس کے گولوں کیساتھ ساتھ گولیوں کا استعمال کیا۔ اس دوران معلوم ہوا کہ فورسز کارروائی کے نتیجے میں 55کے قریب افراد پیلٹ، شل اور گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے ہیں جنہیں فوری علاج و معالجے کی خاطر ضلع بھر کے مختلف طبی مراکز میں منتقل کردیا گیا۔ چیف میڈیکل افسر کولگام ڈاکٹر فاضل کوچک نے میڈیا کو بتایا کہ بدھوار کے روز قریباً 50زخمیوں کوپبلک ہیلتھ سنٹر مہمند پورہ منتقل کیا گیا جن میں سے 44کو معمولی زخم آئے تھے تاہم ان کا علاج یہاں پر جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ زخمیوں میں سے 6افراد کو ڈسٹرکٹ ہسپتال کولگام منتقل کیا گیا جن کی شناخت ندیم احمد(پیلٹ متاثر بائیں آنکھ)، نواز احمد (پیلٹ متاثر دائیں آنکھ)، عدنان احمد (پیلٹ متاثر بائیں آنکھ)، محسن احمد (پیلٹ متاثر)، باسط احمد (پیلٹ متاثر) جبکہ یاور احمد شامل ہیں جن کے پیٹ میں گولی پیوست ہوئی ہیں۔ڈاکٹر کوچک کے بقول 6افراد میں سے 4کو مزید علاج و معالجے کی خاطر سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال منتقل کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ جن زخمیوں کو سرینگر منتقل کیا گیا اُن میں ندیم احمد، نوا زاحمد، عدنان احمد اور یاور احمد شامل ہیں۔اس دوران انتظامیہ نے علاقے میں امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے ضلع بھر میں معمول کے مطابق موبائل انٹرنیٹ سروس کو معطل کردیا ہے۔ معلوم ہوا کہ انتظامیہ نے جنگجو مخالف آپریشن شروع ہونے کیساتھ ہی ضلع بھر میں بے لگام افواہ باری پر بریک لگانے کی خاطر ضلع کے حدود میں آنے والے علاقوں میں موبائل انٹرنیٹ خدمات کو بند کرنے کا فیصلہ لیا ۔ادھر مہمند پورہ نامی گائوں میں جھڑپ کی خبر پھیلتے ہی مضافاتی علاقوں میں معمول کی سرگرمیاں متاثر رہیں جبکہ سڑکوں پر سے گاڑیوں کی نقل و حرکت بھی مکمل طور پر ٹھپ ہوکر رہ گئیں۔ادھر پہاڑی ضلع شوپیان کے پنجورہ نامی گائوں میں بدھوار کی سہ پہر اُس وقت حالات کشیدہ ہوگئے جب یہاں فورسز کی مشترکہ پارٹی پر مظاہرین نے سنگ باری شروع کردی۔معلوم ہوا ہے کہ بدھوار کی دوپہر فوج، سی آر پی ایف اور جموں وکشمیر پولیس کے اسپیشل آپریشن گروپ سے وابستہ اہلکاورں نے پنجورہ نامی گائوںمیں جنگجوئوں کے چھپے ہونے سے متعلق مصدقہ اطلاع موصول ہونے کے ساتھ ہی علاقے کا محاصرہ عمل میں لایا۔ پولیس ذرائع کے مطابق فورسز کی مشترکہ ٹکڑی نے جونہی علاقے میں جنگجومخالف آپریشن شروع کردیا تو اسی اثنا میں نوجوانوں کی ٹولیاں سڑکوں پر نمودار ہوئیں جنہوں نے فورسز کی کارروائی میں رخنہ ڈالنے کیلئے چار وں اطراف سے سنگ باری شروع کردی۔ انہوں نے بتایا کہ فورسز کو علاقے میں جنگجوئوں سے متعلق اطلاع موصول ہوئی تھی جس کے بعد علاقے کا محاصرہ عمل میں لایا گیا۔ فورسزنے جونہی تلاشی مہم شروع کرنے کی کوشش کی تو بعض نوجوانوں نے علاقے میں غیر یقینی صورتحال پیدا کرنے کی خاطر تلاشی پارٹی پر پتھرائو شروع کردیا جس کے ساتھ ہی علاقے میں افرا تفری کا ماحول پھیل گیا۔ ادھر مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ فورسز کی مشترکہ پارٹی کی طرف سے علاقے کا محاصرہ عمل میں لانے کیساتھ ہی یہاں گولیوں کی آوازیں سنی گئی جس کے ساتھ ہی گائوں میں یہ خبر گشت کرنے لگی کہ فورسز نے جنگجوئوں کے ٹھکانے کا پتہ لگاکر کارروائی شروع کردی ہے۔ادھر بے لگام افواہ بازی پر روک لگانے کی خاطر انتظامیہ نے پنجورہ اور مضافاتی علاقوں میں موبائل انٹرنیٹ سروس کو معطل رکھنے کافیصلہ لیا ہے۔اس دوران آخری اطلاعات موصول ہونے تک علاقے میں فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.