فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں، مکمل ہڑتال سے معمولات زندگی ٹھپ
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی ہدایت پر قصبہ سوپور اور زینہ گیر میں کالجوں اور ہائر اسکینڈریز میں تدریسی عمل معطل
سوپور ۳۰، مئی ؍کے این ایس ؍ شمالی کشمیر کے سوپور قصبہ میں فوج اور جنگجوئوں کے درمیان مسلح تصادم آرائی کے دوران 2جنگجو جاں بحق ہوئے جن کی تحویل سے پولیس نے اسلحہ و گولہ بارود ضبط کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ادھر علاقے میں جھڑپ کیساتھ ہی نوجوانوں کی مختلف ٹولیوں سے سڑکوں پر نکل کر فورسز کارروائی کیخلاف سخت احتجاج کرتے ہوئے فورسز اہلکاروں پر پتھرائو کیا تاہم فورسز نے مظاہرین کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے درجنوں آنسو گیس کے گولے داغے۔ اس دوران انتظامیہ نے قصبہ سوپور میں امن وقانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے اور بے لگا م افواہ بازی پر قابو پانے کی خاطر موبائل انٹرنیٹ سروس کو اگلے احکامات تک معطل کردیا۔ جھڑپ کیساتھ ہی قصبہ سوپور اور مضافاتی علاقوں میں مکمل سکوت چھایا جس کے نتیجے میں یہاں معمول کی سرگرمیاں ٹھپ ہوکر رہ گئیں۔ اس دوران ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر سوپورعاشق حسین نے تازہ حکم نامہ جاری کرتے ہوئے قصبہ سوپور کے تحت آنے والے تمام کالجوں اور ہائر اسکینڈری اسکولوں کے علاوہ تحصیل زینہ گیر کے تحت آنے والے ہائر اسکینڈری اسکولوں میں کام کاج کو معطل رکھنے کے احکامات صادر کئے۔کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق شمالی کشمیر کے سوپور قصبہ سوپور کے ڈانگرپور علاقے میں فوج و فورسز نے مصدقہ اطلاع ملنے کے بعد جنگجو مخالف آپریشن شروع کیا جس میں طرفین کے درمیان ہوئے گولیوں کے شدید تبادلے کے نتیجے میں 2 جنگجو جاں بحق ہوئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق فوج کی 22آر آر، سی آر پی ایف اور جموں وکشمیر پولیس کے اسپیشل آپریشن گروپ سے وابستہ اہلکاروں نے جمعرات کی صبح ڈانگر پورہ کے بونہ پورہ محلے کا اُس وقت سخت محاصرہ عمل میں لایا جب علاقے میں لشکر طیبہ سے وابستہ 2سے 3جنگجوئوں کے چھپنے ہونے کی اطلاع فورسز کو موصول ہوئی۔ پولیس کے مطابق ڈانگرپورہ کے بونہ پورہ علاقے میں فوج و فورسز کی مشترکہ پارٹی نے جمعرات کی صبح جنگجوئوں کو ڈھونڈ نکالنے کی خاطر کارڈن اینڈ سرچ آپریشن عمل میں لایا۔ اس دوران فورسز نے علاقے میں داخل ہوکر گھر گھر تلاشی کا باضابطہ آغاز کیا۔ عینی شاہدین کے مطابق جمعرات کی صبح علاقے میں فورسز کی بھاری نفری نے کڑا محاصرہ عمل میں لاکر یہاں گھر گھر تلاشی مہم شروع کردی جس کے نتیجے میں علاقے کے مرد و زن میں خوف کا ماحول دوڑ گیا۔ انہوں نے بتایا کہ فورسز نے تلاشی کارروائی کے دوران گھروں کی باریک بینی سے تلاشی لینے کے علاوہ یہاں مکینوں کے شناختی کارڈ بھی چیک کئے جبکہ کئی مقامی شہریوں کو کڑے پوچھ تاچھ کے مراحل کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ ادھر پولیس کا کہنا ہے کہ تلاشی پارٹی نے جونہی علاقے میں گھر گھر تلاشی کا آغاز کیا تو جونہی فورسز کی رسائی مشتبہ مقام تک ممکن ہوئی تو یہاں چھپے بیٹھے اسلحہ برداروں نے جدید ہتھیاروں سے لیس فورسز پر زبردست فائرنگ کی جس کے جواب میں فورسز نے بھی پوزیشن سنبھالتے ہوئے جوابی کارروائی کی اور یوں علاقے میں فورسز اور جنگجوئوں کے درمیان مسلح تصادم آرائی شروع ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ فورسز نے اس موقعے پر طوالت سے بچنے کیلئے جائے جھڑپ کے ارد گرد گھیرائو مزید تنگ کرتے ہوئے حتمی کارروائی کافیصلہ لیا۔ اس دوران یہاں چھپے بیٹھے جنگجوئوں نے فرار ہونے کیلئے فورسز پر زبردست فائرنگ کی تاہم فورسز نے علاقے میں مزید ٹکڑیاں طلب کرکے فرار کے تمام ممکنہ راستوں کو سیل کردیا۔ پولیس کے مطابق علاقے میں طرفین کے درمیان گولیوں کا تبادلہ کئی گھٹنوں تک جاری رہنے کے بعد اختتام پذیر ہوا۔ اس دوران فورسز نے جونہی جائے جھڑپ کے نزدیک سرچ آپریشن شروع کیا تو انہیں یہاں سے دو جنگجوئوں کی لاشیں برآمد کیں۔ پولیس نے بتایا کہ مارے گئے جنگجوئوںکا تعلق لشکر طیبہ سے ہیں اور ان کی تحویل سے قابل اعتراض مواد کے علاوہ اسلحہ و گولہ بارود بھی ضبط کرلیا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ جائے جھڑپ کے نزدیک سرچ آپریشن ہنوز جاری ہے ۔ ادھر علاقے میں جھڑپ شروع ہونے کیساتھ ہی نوجوانوں کی مختلف ٹولیوں نے سڑکوں پر نکل کر فورسز کارروائی کیخلاف سخت احتجاج کیا۔ مظاہرین نے فورسز کارروائی میں رخنہ ڈالنے کی خاطر یہاں تعینات اہلکاروں پر کئی اطراف سے سنگ باری کی جس کے جواب میں علاقے میں کچھ دیر کیلئے افرا تفری کا ماحول پیدا ہوا۔اس دوران مظاہرین نے اسلام، آزادی اور جنگجوئوں کے حق میں زور دار نعرے لگاتے ہوئے جائے جھڑپ کی جانب پیش قدمی شروع کرنے کی کوشش کی تاہم فورسز اہلکاورں نے مظاہرین کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے درجنوں آنسو گیس کے گولے داغے۔ ادھر جھڑپ کے آغاز کیساتھ ہی انتظامیہ نے قصبہ سوپور میں امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے اور بے لگام افواہ بازی پر بریک لگانے کی خاطر قصبہ سوپور اور مضافاتی علاقوں میں موبائل انٹرنیٹ سروس کو بند کردیا۔ اس دوران جھڑپ شروع ہونے کیساتھ ہی قصبہ سوپور اور مضافاتی علاقوں میں مکمل سکوت چھاگیا جس کے نتیجے میں یہاں معمول کی سرگرمیاں معطل ہوگئیں۔ عینی شاہدین کے مطابق ڈانگرپورہ بونہ پورہ علاقے میں جھڑپ شروع ہونے کے ساتھ ہی یہاں آناً فاناً دکانیں اور تجارتی مراکز بند ہوگئے جبکہ سڑکوں سے ٹریفک کی نقل و حمل بھی بہت حد تک متاثر ہوگئی۔س دوران ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر سوپورعاشق حسین نے تازہ حکم نامہ جاری کرتے ہوئے قصبہ سوپور کے تحت آنے والے تمام کالجوں اور ہائر اسکینڈری اسکولوں کے علاوہ تحصیل زینہ گیر کے تحت آنے والے ہائر اسکینڈری اسکولوں میں کام کاج کو معطل رکھنے کے احکامات صادر کئے۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر سوپور کا کہنا تھا کہ قصبہ سوپور میں جنگجو مخالف آپریشن شروع ہو اہے لہٰذا قصبہ اور مضافاتی علاقوں میں ممکنہ عوامی احتجاج کا خطرہ برقرار ہے لہٰذا اس صورتحال میں قصبہ سوپور اور زینہ گیر علاقوں کے تحت آنے والے کالجوں اور ہائر اسکینڈری اسکولوں میں جمعرات کو تدریسی عمل معطل رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ڈانگرپورہ سوپور میں فورسز اور جنگجوئوں کے درمیان شوٹ آئوٹ
2جنگجو جاں بحق، اسلحہ و گولہ بارود ضبط