مثبت پیش رفت کیلئے حریت (ع) مکمل تعاون فراہم کریگی
سرینگر ۳۱، مئی ؍کے این ایس ؍ حریت کانفرنس (ع) چیرمین میر واعظ عمر فاروق نے نئی دہلی میں برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی کی دوبارہ آمد پر وزیر اعظم نریندر مودی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملکی عوام کی جانب سے فراہم کئے گئے منڈیٹ کا بھرپور فائدہ اُٹھاکر سیاسی جرأتمندی سے مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کی خاطر ٹھوس اقدامات اُٹھائے۔میرواعظ کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے پائیدار اور بامعنی حل کی خاطر سابق وزرائے اعظم اٹل بہاری واجپائی اور ڈاکٹر منموہن سنگھ کی پالیسی راہ عمل کے طور پر اپنائی جاسکتی ہے۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق حریت کانفرنس (ع) چیرمین میر واعظ عمر فاروق نے جمعہ الوداع کی مقدس تقریب کے موقعے پر مرکزی جامع مسجد سرینگر میںعوام کے بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کشمیر کی موجودہ صورتحال کو انتہائی تشویشناک اور مخدوش قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے عوام نے ایک بار پھر بھارتیہ جنتا پارٹی اور شری نریندر مودی کو بھر پور منڈیٹ دینے کے ساتھ ساتھ ایک موقعہ دیا ہے کہ وہ دیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے سیاسی جرأتمندی سے عبارت اقدامات اٹھائے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ گزشتہ ستھر برسوں سے لٹکا چلا آرہا ہے اوریہ تنازع کشمیر کی ایک اور نسل کو کھا رہا ہے اور ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ تب تک برصغیر ہندوپاک اور جنوب ایشیائی خطے میں امن واستحکام اور ترقی کا خواب شرمندئہ تعبیر نہیں ہوسکتا جب تک مسئلہ کشمیر کا کوئی دیرپا حل تلاش نہیں کیا جاتا ۔میرواعظ نے کہا کہ حریت کانفرنس(ع) کا یہ واضح موقف ہے کہ مسئلہ کشمیر کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں اور نہ جبر و تشدد سے اس مسئلہ کو حل کیا جاسکتا ہے ۔کشمیری عوام مخاصمت نہیں ، مفاہمت چاہتے ہیں ، ہم مسئلہ کا حل چاہتے ہیں ۔ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے بھارت کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ کشمیر کی جملہ سیاسی تنظیمیں اور عوام چاہے ان کا تعلق کسی بھی جماعت یا تنظیم سے ہو یک زبان ہے کہ مسئلہ کشمیر کو حل کیا جانا چاہئے اور سب لوگ یہ محسوس کررہے ہیں کہ مار دھاڑ اور قتل و غارت گری اس مسئلہ کا حل نہیں ۔ انہوںنے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے اگر کوئی مثبت پیش رفت یا پراسیس شروع ہوتا ہے تو کل جماعتی حریت کانفرنس بھر پور تعاون دینے کیلئے تیار ہے ۔میرواعظ کے بقول ہم نے ماضی میں بھارت کے وزرائے اعظم اٹل بہاری واجپائی اور منموہن سنگھ کے ساتھ مذاکرات کے کئی دور کئے اور ہم نے کوشش کی کہ مسئلہ کے حل کی جانب کوئی مثبت قدم اٹھے۔ ہم نے ان کے سامنے اعتماد سازی کے حوالے سے کئی تجاویز پیش کی جن میں افسپا اور دیگر کالے قوانین کا خاتمہ، کشمیر سے فوجی انخلا، سیاسی قیدیوں کی غیر مشروط رہائی وغیرہ اور اگر موجودہ حکومت اعتماد سازی کے ماحول کے فروغ کیلئے اس طرح کے اقدامات اٹھاتی ہے تو اس دیرینہ تنازعہ کا کوئی مستقل حل نکالا جاسکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر ی عوام گزشتہ طویل عرصے سے شدید کرب اور مصیبت سے گزر رہے ہیں اور یہاں کے عوام ہر روز اپنے نوجوانوں اور عزیزوںکے جنازے اٹھا رہے ہیں۔ قبرستان آباد ہو رہے ہیں ۔ جنوبی کشمیر کو فوجی چھائونی میں تبدیل کردیا گیا ہے ۔محاصرے اور آپریشن آل آئوٹ کی آڑ میں ظلم و جبر اور قتل و غارت گری کا سلسلہ جاری ہے ۔ یہاں کے نسلوں کی نسلیں ختم ہو رہی ہے اور دونوں ہمسایہ ممالک اس مسئلہ کے وجہ سے ہی اربوں ڈالر دفاعی اخراجات پر خرچ کررہے ہیں اور یہ سلسلہ تب تک ختم نہیں ہوگا جب تک نہ بھارت اور پاکستان کی قیادت کشمیریوں کو اعتماد میں لیکر سیاسی جرأتمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس مسئلہ کا کوئی حل تلاش نہیں کرتی تب جاکر اس خطے میں امن ترقی اور خوشحالی کے دور کا آغاز ہوگا۔میرواعظ نے کہا کہ حکومت ہندوستان کو مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اپنے اپروچ اور پالیسی میں تبدیلی لانا ہوگی ۔ طاقت اور تشدد کے بل پر کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبایا نہیں جاسکتااورحکومت ہندوستان کو مسئلہ کشمیر کے حوالے سے وہی پالیسی اپنانی ہوگی جو اٹل بہاری واجپائی اور منموہن سنگھ نے اختیار کی تھی۔کشمیر نیوز سروس کے مطابق میرواعظ نے کشمیر اور بھارت کی مختلف جیلوں کورٹ بلوال، تہاڑ، ہریانہ، بہار وغیرہ میں مقید سیاسی قیدیوں بشمول محمد یاسین ملک اور دیگر سیاسی قیدیوں جن میں اکثریت نوجوانوں اور چھوٹے بچوں اور خواتین کی بھی ہے کو عید کے موقعہ پر رہا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس طرح کا کوئی عمل کیا جاتا ہے تو اس سے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا اور ہم اس کا خیر مقدم کریں گے ۔انہوں نے ایک بار پھر او آئی سی کے کشمیر پر دیئے گئے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام او آئی سی کی کوششوںکو تحسین کی نگاہ سے دیکھتی ہے ۔
حکومت ہندوستان کشمیر پالیسی میں تبدیلی لائے
واجپائی اور منموہن سنگھ کی پالیسی راہِ عمل: میر واعظ