سرینگر ۳، جون ؍کے این ایس ؍ عید الفطر کے موقعے پر کسی بھی امکانی گڑ بڑ سے نمٹنے کیلئے ریاستی سرکار نے سیکورٹی فورسز کی جملہ ایجنسیوں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔اس دوران معلوم ہوا ہے کہ ریاستی حکومت عید الفطر کے موقعے پر کسی بھی حریت پسند رہنما یا کارکن کو رہا کرنے کے موڑ میں نہیں ہے۔کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق ریاستی حکومت نے عید الفطر کے موقعے پر سیکورٹی ایجنسیوں کو الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ریاستی سرکار نے سیول و پولیس میں تعینات اعلیٰ افسران کو عید الفطر کے موقعے پر متعلقہ ہیڈکوارٹروں پر چوکنا رہنے کی ہدایت کی ہے۔ذرائع نے کشمیرنیوز سروس کو بتایا کہ عید الفطر کے موقعے پر کسی بھی تشدد آمیز کارروائی سے نمٹنے کی خاطر ریاستی سرکار کی جانب سے سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات عمل میں لائے جارہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ عید الفطر کے موقعے پر تمام ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی صاحبان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ حالات کا باریک بینی اور گہرائی سے جائزہ لیں تاکہ امن و قانون کی صورتحال کو کسی بھی سطح پر زک نہ پہنچ پائے۔ایک سرکاری افسر نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ پولیس، سی آر پی ایف،آرمی، آئی بی وغیرہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ عید کے موقعے پر چوکنا رہیں۔ سینئر افسران جن کا تعلق امن و قانون کی صورتحال سے ہیں ، کو بھی عید الفطر کے روز اپنے متعلقہ ضلعی ہیڈکوارٹروں پر دستیاب رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ سرکاری افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ متعلقہ ضلعی ہیڈکوارٹر سے بغیر اجازت رخصتی پر نہ جائے بلکہ اپنے اعلیٰ افسران کی منظوری کے بعد ہی آگے کا لائحہ عمل طے کریں۔ذرائع نے مزید بتایا کہ عید الفطر کے روز وادی کے حساس ترین مقامات پر فورسز کی اضافی ٹکڑیوں کو تعینات کیا جائیگا تاکہ حالات پر گہرائی سے نظر رکھنے کے علاوہ کسی بھی امکانی گڑ بڑ سے بروقت نمٹا جاسکے۔ادھر پولیس کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ پرامن طور پر عید الفطر کی تقریب سعید کو اختتام پذیر کرنے کیلئے پولیس وعدہ بند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہیں گے کہ عید الفطر کے روز کوئی ناخوشگوار واقع رونما ہو۔ کسی بھی غیر یقینی صورتحال سے بروقت نمٹنے کیلئے پولیس پوری طرح سے تیار ہے۔ہم لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے کسی بھی سطح پر مصلحت پسندی سے کام نہیں لیں گے۔لوگوں کو چاہیے کہ وہ عید الطفر کی بابرکت تقریب کو خوشی کیساتھ منائیں۔ خیال رہے گزشتہ چند برسوں سے وادی کشمیرکے کئی مقامات پرعید ین کے موقعے پر پرتشدد احتجاج بھڑک اُٹھا جس کے بعد انتظامیہ نے امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے سخت بندشیں عائد کیں۔سال 2013، 2014، 2015، 2016اور 2017میں مسلسل عیدین کے موقعے پر شہر سرینگر کیساتھ ساتھ جنوبی و شمالی کشمیر کے کئی علاقوں میں پرتشدد احتجاج بھڑک اُٹھا جس کے بعد احتجاج کی لہر نے پوری وادی کشمیر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ذرائع نے معلو م ہو اکہ پرامن عید کو یقینی بنانے کی خاطر پولیس و فورسز نے سنگ باری میں ملوث نوجوانوں پر شکنجہ کس لیا ہے جس دوران پھرائو میں ملوث نوجوانوں پر کڑی نگاہ رکھی جارہی ہے۔ادھرخفیہ ذرائع نے کشمیرنیوز سروس کو بتایا کہ ریاستی حکومت عید الفطر کے موقعے پر کسی بھی حریت نوازرہنمائوں اور کارکنوں کو رہا کرنے کے موڑ میں نہیں ہے۔اس سلسلے میں حال ہی میں منعقدہ سیکورٹی کی اعلیٰ سطحی میٹنگ میں تمام پہلوئوں کا جائزہ لیا گیا جس دوران یہ طے پایا کہ عید الطفر کی تقریب کو پرامن طور پر اختتام پذیر کرنے کیلئے کسی بھی حریت نواز لیڈر کو رہا نہیں کیا جائیگا۔اس دورا پولیس کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ حریت نواز لیڈران کی رہائی سے متعلق پولیس نے ابھی تک کوئی بھی فیصلہ نہیں لیا ہے تاہم ابھی تک جو صورتحال سامنے آرہی ہے اس کے مطابق عید الفطر کے موقعے پر کسی بھی حریت پسند لیڈر یا کارکن کو رہا نہیں کیا جائیگا۔انہوں نے بتایا کہ جیلوں میں مقید حریت لیڈران کی رہائی کا معاملہ پولیس کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے، اس سلسلے میں پولیس نے ابھی تک کوئی بھی فیصلہ نہیں لیا ہے، ہمیں اس معاملے میں عدالتی احکامات کے ہی تابع رہنا ہوگا۔
عید الفطر کے موقعے پر سیکورٹی ایجنسیوں کو الرٹ رہنے کی ہدایت
کسی بھی حریت پسند رہنما یا کارکن کو رہا نہیں کیا جائیگا: ریاستی حکومت