حکمرانوں کے اندر اخلاق اور جمہوریت کی ہلکی رمق بھی موجود نہیں: گیلانی

مسرت عالم کو این آئی اے کی تحویل میں دینا بدترین انتقام گیری

حکمرانوں کے اندر اخلاق اور جمہوریت کی ہلکی رمق بھی موجود نہیں: گیلانی

سرینگر ۴، جون ؍کے این ایس ؍ حریت کانفرنس (گ) چیرمین سید علی گیلانی نے حریت راہنما مسرت عالم بٹ کو این آئی اے کی تحویل میں دے کر تہاڑ جیل منتقل کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ موصوف پچھلے 9سال سے مسلسل نظربند ہے۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کو موصولہ بیان کے مطابق حریت کانفرنس (گ) چیرمین سید علی گیلانی نے حریت راہنما مسرت عالم بٹ کو این آئی اے کی تحویل میں دے کر تہاڑ جیل منتقل کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ موصوف پچھلے 9سال سے مسلسل نظربند ہے۔قابض طاقتوں کی اپنی عدالتوں نے 37بار ان پر لگائے گئے پبلک سیفٹی ایکٹ کو کالعدم قرار دے کر ان کی رہائی کے احکامات جاری کئے، لیکن طاقت اور غرور کے نشے میں ڈوبے ارباب اقتدار اپنی ہی عدالتوں کے احکامات کو پائے حقارت سے ٹھکرا کر اس بات کا ثبوت فراہم کرتے ہیں کہ یہاں قانون، اخلاق اور جمہوریت کی ہلکی سی رمق بھی موجود نہیں ہے۔ یہاں اپنے غصب شدہ حقوق کی بات کرنے والوں کو بے بنیاد الزامات لگا کر جیلوں میں سڑایا جارہا ہے، جبکہ ایک خاص مذہب کے لوگوں کے قتل میں اپنی ہی تحقیقاتی ایجنسیوں کی طرف سے ملوث ہونے والوں کو پھول مالائیں پہن کر قانون بنانے والی اسمبلیوں اور پارلیمنٹ میں بٹھا کر فخر محسوس کیا جارہا ہے۔ موصولہ بیان کے مطابق حریت (گ) چیرمین سید علی گیلانی نے کہا کہ یہ شاید عالی ریکاڑ بن گیا ہوگا کہ ایک سیاسی قیدی پر 37بار لگائے ہوئے دفعات کو عدالت نے کالعدم قرار دے دیا ہو، لیکن اس کے باوجود اس کو رہا کرنے کے بجائے بدنامِ زمانہ نام نہاد تحقیقاتی ایجنسیوں کے ہھتے چڑھا کر ریاست سے باہر کے جیلوں میں اس جھلسانے والی گرمیوں میں منتقل کرکے کی بدترین انتقام گیری کا ثبوت دیا جارہا ہے۔ انہوںنے بھارت کے جہنم نما قید خانوں میں انتہائی کسمپرسی اور مظلومانہ حالت میں ایام اسیری گزارنے والے محبوسین بشمول محمد یٰسین ملک، شبیر احمد شاہ، مسرت عالم بٹ، ڈاکٹر غلام محمد بٹ، الطاف احمد شاہ، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، سیدہ آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین، نعیم احمد خان، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، ظہور احمد وٹالی، سید شاہد یوسف، سید شکیل احمد، ڈاکٹر محمد قاصم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، محمد یوسف فلاحی، عبدالاحد پرہ، عبدالغنی بٹ، ڈاکٹر عبدالحمید فیاض، شیخ محمد رمضان، مشتاق احمد ویری، عبداللہ ناصر، غلام قادر بٹ، نذیر احمد شیخ، محمد ایوب ڈار ، طارق احمد، مظفر احمد ڈار، محمد حسین، پیر محمد اشرف، مشتاق احمد حرہ، یٰسین احمد ہرہ، سمیع اللہ، اسد اللہ پرے، حکیم شوکت، معراج الدین نندہ، بشارت بزاز، طارق احمد پنڈت، محمد حسین، ہلال احمد بیگ، نور محمد کلوال، بشیر احمد بٹ، ایڈوکیٹ زاہد علی، اشتیاق احمد وانی، ڈاکٹر محمد سلیم، مولانا سرجان برکاتی، عبدالحی، آصف سلطان اور عبدالرشید شگن وغیرہ کے صبرو استقلال اور عزم راسخ کو عقیدت کا سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان سبھی محبوسین کی عظیم قربانیاں ہمارا انمول تحریکی اثاثہ ہے اور آج اس نازک مرحلے پر پوری قوم وعدہ بند ہے کہ ہم ان مثالی قربانیوں کے ساتھ کسی بھی شخص کو غداری کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔گیلانی نے رمضان المبارک میں شہید ہوئے تمام نوجوانوں کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان شہداء نے اپنی اٹھتی جوانیوں کا نذرانہ اس مقدس مشن کے لیے پیش کیا ہے اور پوری قوم ان بیش بہا قربانیوں کی امین اور قرض دار ہے۔ انہوں نے تاریخ کے اس نازک ترین مرحلے پر قوم سے تحریک دشمن عناصر کی نت نئی چالوں کو خاک میں ملانے کے لیے ملی اتحاد اور نظم وضبط کے ساتھ مستعد رہنے کی دردمندانہ استدعا کرتے ہوئے کہا کہ آئے روز بھارت کے قابض افواج کے ہاتھوں ہماری نوجوان نسل کو انتہائی بے رحمی کے ساتھ موت کے گھاٹ اُتارا جارہا ہے۔ مسئلہ کشمیر جیسے دیرینہ عالمی تنازعے کو امن وقانون اور سرحدی مسئلہ قرار دیتے ہوئے ایک نہتی قوم کے خلاف غیر اعلانیہ جنگ مسلط کرکے قتل وغارت گری کے ذریعے زیر کرنے کی نامراد کوششوں کو جاری رکھا گیا ہے۔ حریت راہنما نے اقوامِ متحدہ سے ایک بار پھر مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ حسب وعدہ مسئلہ کشمیر کو حقِ خودارادیت کے جمہوری اور سیاسی فارمولے کے تحت حل کرنے کے لیے اپنی آئینی، سیاسی اور اخلاقی ذمہ داریاں نبھانے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ریاستی عوام کے خلاف قتل وغارت گری کی مجرمانہ کارروائیوں پر روک لگانے کے لیے بھارت پر دباؤ بڑھانے میں پہل کرے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.