بنک چیرمین کی برطرفی سے متعلق طریق کار غیرانسانی: مظفر شاہ

انسداد رشوت ستانی کی حمایت کرتے ہیں تاہم جارحانہ طریق کار ناقابل قبول

بنک چیرمین کی برطرفی سے متعلق طریق کار غیرانسانی: مظفر شاہ

سرینگر ۱۰، جون ؍کے این ایس ؍ عوامی نیشنل کانفرنس کے سنیئر نائب صدر مظفر شاہ نے جموں و کشمیر بینک کے چیر مین پر ویز احمد نینگرو کو عہدے سے بر طرف کرنے کے طریق کی شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ پہلے تو چیرمین کو برطرف کیا گیا اور بعد میں چند گھنٹے گزرتے ہی مرکزی کارپوریٹ آفس میں موصوف کے دفتر پرانسداد رشوت ستانی کے اہلکاروں نے چھاپے ڈال کر ہیڈ کوارٹر میں کام کرنے والے آفیسروں اور دیگر اہلکاروں میں دہشت پھیلائی۔کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق عوامی نیشنل کانفرنس کے سنیئر نائب صدر مظفر شاہ نے جموں و کشمیر بینک کے چیر مین پر ویز احمد نینگرو کو عہدے سے بر طرف کرنے کے طریق کی شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ پہلے تو چیرمین کو برطرف کیا گیا اور بعد میں چند گھنٹے گزرتے ہی مرکزی کارپوریٹ آفس میں موصوف کے دفتر پرانسداد رشوت ستانی کے اہلکاروں نے چھاپے ڈال کر ہیڈ کوارٹر میں کام کرنے والے آفیسروں اور دیگر اہلکاروں میں دہشت پھیلائی۔انہوں نے بتایا کہ سرکاری کی طرف سے اس قسم کے طریق کار کو جائز قرار نہیں دیا جاسکتا، حالانکہ بنک کے چیرمین پرویز احمد نے خود اس بات کا اظہار کیا کہ وہ کسی بھی محاسبہ اور تحقیقات کیلئے تیار ہے۔مظفر شاہ کے مطابق اگر برطرف شدہ چیر مین احتساب کے لئے خود ہی تیار تھے تو پھر ڈرامائی انداز میں چھاپہ مار کاروائی کرنے کی اور سرکاری طاقت کا مظاہرہ کرنے کی کیا ضرورت تھی؟انہوںنے کہا کہ برطرف چیر مین پرویز احمدنے اپنی ذمہ داریاں ایمانداری سے انجام دیکر ریاست کی معیشت میں سدھار لایا ہے یا نہیں؟اس کی تحقیق کیلئے انسانی طریق کار بھی اختیار کیا جاسکتا تھا۔سرکار کی طرف سے اپنائے گئے طریق کار پر سوالات اُٹھنا فطری امر ہے۔ چھاپہ مار کاروائی سے برطرف کئے گئے چیرمین کی عزت تحقیقات میں مجرم ثابت ہونے سے پہلے ہی بحیثیت شہری خاک میں مل گئی، اس کے علاوہ اگر کسی منصوبہ کے تحت گورنر انتظامیہ کو پرویز احمد بحیثیت چیر مین پسند نہیں تھے تو ہنگامہ آرائی کے بغیر حکمنامے کے ذریعے بھی اْنہیں عہدے سے فارغ کرنے کی کارروائی کی جاسکتی تھی۔ مظفر شاہ نے کہا کہ ریاست میں کورپشن کو جڑسے اُکھاڑ پھینکنے کی کسی بھی کارروائی کی ہم حمایت کریں گے لیکن انسدادی کاروائی کا طریقہ کارجارحیت پسندانہ نہیں ہونا چاہئے اور غیر جابنداری سے کام لیکر ایسے اقدامات اْٹھائے جائیں جن میں سرکاری دہشت گردی کا کوئی الزام عائد نہ ہو سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.