مساجد کے ایک حصے کو خواتین کیلئے مخصوص رکھا جائے: میر واعظ عمر فاروق

اسلام زندگی کے ہر شعبے میں ہدایت و رہبری فراہم کرتا ہے

مساجد کے ایک حصے کو خواتین کیلئے مخصوص رکھا جائے: میر واعظ عمر فاروق

سرینگر ۱۰، جون ؍کے این ایس ؍ متحدہ مجلس علما ء جموںوکشمیر کے امیراور میرواعظ کشمیرمولوی محمد عمر فاروق نے مساجد کی تعمیر کرتے وقت مسجد کے ایک حصے کو خواتین کیلئے مخصوص کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دین اسلام نے جہاں زندگی کے ہر مرحلے پر انسان کی ہدایت و رہبری کی ہے وہیں خواتین کیلئے بھی ان کے حقوق کا واضح طور پر تعین کیا ہے۔ لہٰذا ان حقوق سے خواتین کو محروم کرنا نہ صرف دین اسلام کے روح کے منافی ہے بلکہ خواتین کے تئیں نا انصافی کے مترادف بھی ہے۔کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کو موصولہ بیان کے مطابق وانٹہ پورہ حول سرینگر میں ’’مسجد ہٰذا‘‘ کی سنگ بنیاد رکھنے کے موقعہ پر میرواعظ نے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دین اسلام کے تئیں یہاں کے نوجوانوں کی بڑھتی ہوئی بیداری ایک خوش آئند قدم ہے اور بے شک دین اسلام میں ہمارے جملہ دینی و دنیاوی مشکلات کا حل موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ مساجد کی تعمیر ایک دینی فریضہ ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ضروری ہے کہ مساجد میں خواتین کی عبادت کیلئے ایک حصہ مخصوص کیا جانا چاہئے۔میرواعظ نے کہا کہ آئے روز ہم کو یہ شکایات موصول ہو رہی ہے کہ اکثر جگہوں پر خواتین کو گھریلو تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور اسلام نے ان کے لئے وراثت میں جو حصہ مخصوص رکھا ہے اْس پر بہت کم عمل کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کا عمل سراسر دین اسلام کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے اور یہ ائمہ حضرات اور علمائے کرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ خواتین کے حقوق کے حوالے سے عوام میں بیداری پیدا کرے اور خواتین کیلئے اسلام نے کیا حقوق بہم رکھے ہے چاہے وہ وراثت کا مسئلہ ہو یا گھروں میں ان کے تئیں عزت و احترام ، مساجد میں ان کے لئے مخصوص جگہیں مقرر کرنے کی بات ہو یا جہیز اور رسومات بد کے نام پر خواتین کے ساتھ ناروا سلوک رکھنے کی بات ہو۔ دین اسلام نے خواتین کے تئیں جس عزت و احترام اور ان کے حقوق کے حوالے سے واضح تلقین کی ہے یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ صنف نازک کے حقوق کو تحفظ فراہم کریں۔ میرواعظ کشمیرمولوی محمد عمر فاروق نے کہا کہ شادی بیاہ کے موقعہ پر رسومات بد اور بیجا اسراف اب یہاں معمول بنتا جارہا ہے لہٰذا ان سے اجتناب برتنے کی ضرورت ہے اور اسلام نے اس ضمن میں جو اعتدال پسندی کی جو تعلیم دی ہے اْس کو ہر حال میں ملحوظ نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔میرواعظ نے علاقے بھر کے لوگوں کو مذکورہ مسجد شریف کی تعمیر کرنے پر مبارکباددیتے ہوئے کہا کہ محض مساجد کی تعمیر کرنا کافی نہیںہے بلکہ ان مساجد کو آباد رکھنے سے ہی ان کو زینت بخشی جاسکتی ہے اور اس کے لئے ضروری ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ مساجد میں نماز کی ادائیگی کو ترجیح دیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.