پنڈتوں کا مذہبی تہوار ’’میلہ کھیر بھوانی‘‘ مذہبی جوش و خروش کیساتھ منعقد

مقامی و مہاجر پنڈتوں کی بھاری تعداد میلے میں شریک

پنڈتوں کا مذہبی تہوار ’’میلہ کھیر بھوانی‘‘ مذہبی جوش و خروش کیساتھ منعقد

علاقے میں صدیوں پرانے بھائی چارے کی مشعل آج بھی فروزاں
گاندربل، کپوارہ ۱۰، جون ؍کے این ایس ؍ مقامی اورمہاجر کشمیری پنڈتوں نے تولہ مولہ گاندربل اور ٹکرو کپوارہ میں سالانہ میلہ کھیر بھوانی میں جوش و خروش کے ساتھ شرکت کی ۔ عینی شاہدین کے مطابق امسال گزشتہ برسوں کے مقابلے میں یاتریوں کی تعداد میں ہوشربا اضافہ دیکھنے کو ملا۔دولہن کی طرح سجائے گئے تاریخی کھیر بھوانی مندر اور تولہ مولہ کے بازار میں سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے تھے جبکہ اس دوران جہاں معمر مہاجر پنڈتوں نے اپنے آبائی گھروں کو واپسی کی تمناظاہر کی وہیں بعد ہجرت جموں اور دوسرے شہروں میں جنم لینے والے نوعمر اور نوجوان لڑکوں اورلڑکیوں نے اپنے آبائی وطن کی خوبصورتی کی تعریف کی۔اس دوران مقامی مسلمانوں نے مہمانوں کے استقبال کی خاطر صبح سویرے سے ہی جوش و خروش کے ساتھ اتنظامات کئے تھے جبکہ اس دوران سرکاری سطح پرضلع انتظامیہ کے سینئر عہدیداران نے بھی یہاں وقفے وقفے سے دورے عمل میں لاکر انتظامات کا جائزہ لیا اور یہاں کئی پنڈتوں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ کشمیر نیوز سروس(کے این ایس) نمائندے کے مطابق ضلع گاندربل کے تولہ مولہ علاقہ میں سوموار کو اُس وقت جوش و خروش کے ساتھ ساتھ مذہبی روا داری اور کشمیری مہمان نوازی کے مناظردیکھنے کو ملے جب یہاںسالانہ میلہ کھیر بھوانی میں شرکت کیلئے ریاست اور بیرون ریاستوں سے ہزار وں کشمیری پنڈت جمع ہوئے ۔سوموارکی صبح حسب دستورکھیر بھوانی مندر میں خصوصی پوجا پاٹ کا اہتمام کیا گیا جس میں ہزاروں کی تعداد میں کشمیری پنڈتوں نے رنگ بہ رنگے ملبوسات زیب تن کر کے انتہائی جوش و خروش کے ساتھ شرکت کی ۔صبح سے ہی تولہ مولہ کا علاقہ بجن سے گونج اٹھا جبکہ یہاں پہنچے سینکڑوں مہاجر پنڈتوں نے مقامی مسلمانوں کے گھروں میں خاص مہمان کی طرح رات گزاری ۔درشن پر آئے بیشتر مہاجر پنڈتوں نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ جب انہوںنے خود کو ایک مسلمان بھائی کے گھر میںپایا تو ان کی خوشی کا ٹھکانہ نہیں رہاکیونکہ ان کو وہ دن یادآ گئے جب وہ اپنے ہمسایہ مسلمانوں کے ہر دکھ سکھ میں شامل رہتے تھے ۔انہوں نے کہا کہ ہم گزشتہ29برسوں سے سرمائی راجدھانی جموں اور بیرون ریاستوں میں مہاجرت کی زندگی گزار رہے ہیں۔ اس عرصے کے دوران نہ ہم اپنے گھروں کو بھول پائے اور نہ ہی کشمیریوں کی مہمان نوازی کو نظر انداز کرپائے۔ایک اور مہاجر پنڈت خاتون نے کشمیری زبان میں کہا ’’اسیِ چُھو روومُت مالُیون ‘‘۔اس کے کہنے کا مطلب تھا کہ جس طرح شادی کے بعد ایک لڑکی کبھی اپنے میکے اور وہاں کے لا ڈ پیار کو نہیں بھلا پاتی ، اسی طرح وادی سے ہجرت کر کے جموں اور دوسرے شہروں میں بس چکے کشمیری پنڈت اپنے آبائی گھروں اور وطن کی مٹی کو نہیں بھول پائے ہیں۔واضح رہے کہ سالانہ میلہ کھیر بھوانی میں شرکت کیلئے جموں ،نئی دلّی ،ممبئی اور دیگر شہروں کے ساتھ ساتھ بیرون ممالک سے بھی بڑی تعداد میں مہاجر کشمیری پنڈت تولہ مولہ پہنچے تھے اور ان میں سے اکثر کیلئے قیام و طعام کا انتظام مقامی مسلمانوں نے اپنے گھروں میں کیا تھا ۔ میلے کے دوران جذباتی مناظر بھی دیکھنے کو ملے کیونکہ یہاں آئے کشمیری پنڈت ایک توبرسوں بعد ایک ودسرے سے بغلگیرہو رہے تھے اور دوسرا یہ کہ وہ مسلمانوں کی مہمان نوازی دیکھ کر اشکبار ہوئے ۔کشمیری پنڈتوں کا عقیدہ ہے کہ کھیر بھوانی مندر کے اندر چشمہ کے پانی سے سال بھر کی حالات کا پتہ چلتا ہے۔مقامی لوگوں کے مطابق گزشتہ برسوں کے مقابلے میں امسال درشن پر آئے ہوئے یاتریوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے کو ملا جو مذہبی جوش و خروش کے ساتھ یہاں پہنچے تھے۔ادھر ریاستی سرکار اور انتظامیہ نے عقیدت مندوں کی سہولیات کیلئے ٹرانسپورٹ اور دیگر سہولیات کا انتظام پہلے ہی کیا تھا جبکہ اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی گئی تھی کہ شردالوں کو کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔اس دوران نمائندے نے بتایا کہ میلے کے دوران مقامی مسلمانوں نے مہمان پنڈتوں کا دل کی گہرائیوں سے استقبال کیا اور تولہ مولہ اور آس پاس کی بستیوں میں صبح سے ہی اپنے گھروں کے دروازے مہمانوں کے لیے کھلے چھوڑے تھے۔ ادھر سرکاری سطح پر ضلع انتظامیہ کے اعلیٰ افسران نے یہاں وقفے وقفے سے دورہ کرتے ہوئے یاتریوں کیلئے کیلئے انتظامات کا جائزہ لیا۔ سرکاری افسران نے یہاں پہنچ کرمہاجر پنڈٹوں کا استقبال کرنے کیساتھ ساتھ اُن کے ساتھ تبادلہ خیال بھی کیا۔اس دوران سرحدی ضلع کپوارہ کے ٹکر علاقے میں بھی کشمیر ی مہاجر پنڈتوں سمیت ہندو برادری سے وابستہ لوگوں نے ماتا کھیر بھوانی کے مندر پر حاضری دیکر وہاں خصوصی پوجا پاٹ اور بجن کیرتن کا اہتمام کیاجبکہ اس موقعہ پر وہاں پنڈتوں کے بجن کیرتن سے پوری فضا گونج رہی تھی اور پنڈتوں کے ساتھ ساتھ وہاں مسلمانوں میں بھی کافی جوش و خروش پایا گیا ۔ا س موقعہ پر وادی میں امن و آشتی کیلئے خصوصی پوجا پاٹ کا بھی اہتمام کیا گیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.