عدالتی فیصلے کی بڑے پیمانے پر سراہنا، لوگوں کا اظہار اطمینان،پٹھانکوٹ عدالت فوجی چھاونی میں تبدیل
سرینگر ۱۰، جون ؍کے این ایس ؍ صوبہ جموں کے کٹھوعہ ضلع میں سال 2018کے اوائل میں پیش آئے عصمت دری و قتل معاملے سے متعلق پٹھانکوٹ کی خصوصی عدالت میں 7ملزموں میں سے6کو مجرم قرار دیا گیا جس میں سے 3کو عمر قید جبکہ دیگر 3پولیس اہلکاروں کو ساڑھے پانچ پانچ سال کی سزا سنائی گئی۔ ادھر عدالت کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے موقعے پر پٹھانکوٹ عدالت کے ارد گرد سیکورٹی کے غیرمعمولی انتظامات کئے گئے جبکہ جبکہ کسی بھی امکانی گڑ بڑ سے نمٹنے کیلئے فورسز اور نیم فورسز دستوں کو تیاری کی حالت میں رکھا گیا تھا۔اس دوران عدالتی فیصلے کی بڑے پیمانے پر سراہنا کی جارہی ہے جبکہ سماج کے مختلف طبقوں نے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق صوبہ جموں کے کٹھوعہ ضلع میں جنوری 2018میں پیش آئے عصمت دری و قتل معاملے سے متعلق پٹھانکوٹ کی خصوصی عدالت میں واقعے میں ملوث 7ملزمان میں سے 6کو مجرم قرار دیا ہے۔ معلوم ہوا کہ پٹھانکوٹ کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج تجویندر سنگھ نے سوموار کو گزشتہ برس سے جاری کیس کی سماعت کے آخری دن تاریخ ساز فیصلے میں 8میں سے 7افراد کو ٹھوس شہادتوں اور شواہد کی بنیاد پر مجرم قرار دیا۔ عدالت نے 3ملزمان ماسٹر مائینڈ سانجھی رام، پرویش اور دیپک کھجوریہ کو عمر قید کی سزا سنائی جبکہ واقعے میں ملوث مزید 3پولیس اہلکاروں کو پانچ پانچ سال کی سزا سنائی گئی۔عینی شاہدین کے مطابق عدالتی فیصلے کے وقت پٹھانکوٹ کی خصوصی عدالت اور مضافات میں سیکورٹی کے کڑے بندوبست کئے گئے تھے تاکہ کسی بھی امکانی گڑ بڑ سے بروقت نمٹا جاسکے۔اس دوران واقعے میں مبینہ طور پر ملزم قرار دئے گئے وشال جنگوترا کو عدالت نے بری قرار دیا۔کٹھوعہ کیس میں چھ ملزمان کو مجرم قرار دیا گیا ہے۔سزا کا اعلان دوپہر دو بجے سنایا گیا۔ کیس کے ملزمان میں عصمت دری و قتل واقعہ کے منصوبہ ساز سانجی رام، اس کا بیٹا وشال جنگوترا، سانجی رام کا بھتیجا (نابالغ ملزم)، نابالغ ملزم کا دوست پرویش کمار عرف منو، ایس پی او دیپک کھجوریہ، ایس پی او سریندر کمار، تحقیقاتی افسران آنند دتا اور تلک راج شامل تھے۔ سانجی رام، پرویش کمار، ایس پی او دیپک کھجوریہ، ایس پی او سریندر کمار، تحقیقاتی افسران آنند دتا اور تلک راج کو مجرم قرار دیا گیا ہے۔ سانجی رام کے بیٹے وشال جنگوترا کو بری کیا گیا ہے۔معلوم ہوا کہ چارج شیٹ میں سانجی رام پر عصمت دری و قتل کی سازش رچنے، وشال، نابالغ ملزم، پرویش اور ایس پی او دیپک کھجوریہ پر عصمت دری و قتل اور ایس پی او سریندر کمار، تحقیقاتی افسران تلک راج و آنند دتا پر جرم میں معاونت اور شواہد مٹانے کے الزامات لگے تھے۔چارج شیٹ میں سانجی رام پر عصمت دری و قتل کی سازش رچنے، وشال، نابالغ ملزم، پرویش اور ایس پی او دیپک کھجوریہ پر عصمت دری و قتل اور ایس پی او سریندر کمار، تحقیقاتی افسران تلک راج و آنند دتا پر جرم میں معاونت اور شواہد مٹانے کے الزامات لگے تھے۔قبل ازیں3جون کو جج ڈاکٹر تجویندر سنگھ نے استغاثہ اور وکلاء صفائی کی طرف سے پیش کئے گئے حتمی دلائل سننے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ رکھا تھا اور 10جون 2019کو کیس میں ملوث پائے گئے مجرموں کے تئیں سزا کا اعلان کیا گیا۔8سالہ بچی کے ریپ اور قتل کے معاملے میں پٹھان کوٹ کی خصوصی عدالت نے کل 7 ملزموں میں سے 6 کو مجرم قرار دیا ہے۔ ان میں سے تین مجرموں کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ماسٹر مائنڈ سانجھی رام، پرویش اور دیپک کجھوریہ ککو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ تین پولیس والوں کو 5۔5 سال کی سزا سنائی گئی ہے۔ادھر خصوصی عدالت کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے موقعے پر پٹھانکوٹ کورٹ اور ارد گرد کے علاقوں میں سیکورٹی کے سخت انتظامات عمل میں لائے گئے تھے۔ سیکورٹی ایجنسیوں کو خفیہ اطلاعات موصول ہوئی تھی کہ عدالت کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے ساتھ ہی یہاں امن و قانون کی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے تاہم انتظامیہ نے سیکورٹی کو کسی بھی امکانی گڑ بڑ سے نمٹنے کیلئے تیاری کی حالت میں رکھا تھا۔ اس دوران عدالتی فیصلے کی بڑے پیمانے پر سراہنا کی جارہی ہے جبکہ سماج کے مختلف طبقوں نے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی کے علاوہ پیپلز کانفرنس چیرمین سجاد غنی لون، پیپلز مومنٹ کے سربراہ ڈاکٹر شاہ فیصل ، گوجر بکروال کانفرنس کے صدر حاجی محمد یوسف ، جنرل سیکرٹری محمد یاسین پوسوال، یوتھ لیڈر زاہد پرواز چودھری، سماجی کارکن ایڈوکیٹ طالب حسین نے عدالتی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے انصاف اور قانون کی فتح قرار دیا۔خیال رہے صوبہ جموں کے کٹھوعہ ضلع کے رسانہ نامی گائوں میں 10جنوری 2018کو گجر طبقے سے وابستہ 8سالہ بچی مویشیوں کو چرانے کے دوران لاپتہ ہوگئی تاہم 17جنوری2019کو مذکورہ بچی کی لاش نزدیکی جنگلات سے برآمد کی گئی جس کے بعد واقعے کے حوالے سے ایک انکوائری ٹیم بٹھائی گئی جس نے واقعے کے حوالے سے تحقیقات میں سنسنی خیز انکشافات کئے۔ تحقیقات کے دوران اس بات کاخلاصہ کیا گیا کہ معصوم بچی کے ساتھ اجتماعی طور پر زیادتی کرنے کے بعد قتل کیا گیا۔اس سلسلے میں واقعے کے حوالے سے عوامی سطح پر ریاست اور بیرون ریاست سخت غم و غصہ پایا گیا اور ملوث عناصر کو سرعام پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ زور پکڑتا گیا۔
کٹھوعہ عصمت دری و قتل کیس سے متعلق عدالت کا تاریخی فیصلہ
8میں سے 7مجرم قرار، 3کو عمر قید، 3کو ساڑھے پانچ سال کی سزا