سرینگر ۱۲، جون ؍کے این ایس ؍ نیشنل کانفرنس صدر اور رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ متحد ہوکر نفرت پر مبنی ماحول کو ہمیشہ کیلئے ختم کریں۔ انہوں نے بتایا کہ کشمیری پنڈت برداری فرقہ پرست اور کشمیر دشمن عناصر کی سازشوں کے ہتھے چڑھ گئے جس کے نتیجے میں سماج کا یہ ناقابل تنسیخ حصہ آج در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق نیشنل کانفرنس کے صدر اور رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بدھوار کو اپنی رہائش گاہ پر پنڈت برادی کی اقلیتی سیل کے عہدیداراں اور کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے ریاستی عوام پر زور دیا کہ وہ متحد ہوکر آگے بڑھتے ہوئے نفرت کے ماحول کا ختم کرنے کیساتھ ساتھ نفرت کی دیواروں کو منہدم کرنے میں اپنا رول ادا کریں۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بتایا کہ کشمیری پنڈت برادری اس وطن کے اُسی طرح مالک ہیں جس طرح کشمیری مسلمان ہیں۔ ہمیں صدیوں کی بھائی چارے کی مشعل کو فروزان رکھنے کی ازحد کوشش کرنی چاہئے۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ پنڈتوں کو اُس وقت کے گورنر جگموہن نے کشمیر سے ایک سازش کے تحت بگایا تاکہ مسلمانانِ کشمیر پر خوف و دہشت کا دبائو ڈالا جائے اور یہاں کے مسلمانوں کو بدنام کیا جائے۔ جگموہن نے ہی پنڈتوں کو یہ کہہ کر شبانہ گاڑیوں میں سوار کرکے جموں روانہ کیا کہ آپ کو صرف دو ماہ کیلئے جموں میں قیام کرنا ہوگا ۔ آج 29برس گزر جانے کے بعد بھی پنڈت برادری اپنے گھروں کو واپس نہیں لوٹ پائی۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ ہوم لینڈ کی باتیں کررہے ہیں وہ دشمنوں کے خاکوں میں رنگ بھر رہے ہیں، پنڈتوں کو مسلمانوں کیساتھ مل جل کر رہنا ہے، اسی کا نام کشمیریت ہے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر مسلمان اپنے پنڈت بھائیوں کے دشمن نہ تھے اور نہ آج ہیں بلکہ فرقہ پرست اور کشمیر دشمن عناصر نے پنڈت برادری کو اپنی سازشوں کی بھینٹ چڑھایا۔ کشمیرنیوز سروس کے مطابق ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ 1947میں جب پورے ملک میں قتل و غارت گری کا سماں تھا اور مذہب کے نام پر خون کی ندیاں بہہ رہیں تھیں کیا اُس وقت کشمیری مسلمانوں نے اپنے پنڈت بھائیوں کی رکھوالی نہیں کی؟انہوں نے کہا کہ آج ملک مکمل طور پر فرقہ پرستوں کی لپیٹ میں آج گیا ہے اور یہ فرقہ پرست نہ ہمیں چین سے بیٹھنے دیکھ سکتے ہیں اور نہ ہی کشمیر میں مسلمانوں اور پنڈتوں کو ایک ساتھ رہنے دیں گے۔ ہمیں مل کو سازشوں کو بھانپ کر ان کا توڑ کرنے کی ضرورت ہے۔دریں اثناء قدیم بس اڑہ بٹہ مالو کا وفد بھی ڈاکٹر فاروق عبداللہ سے ملاقی ہوا۔ وفد نے این سی صدر کو اپنی حالت زار سے باخبر کیا اور کہا کہ اڑے منتقلی سے اڑھائی لاکھ لوگوں کا روزگار بری طرح متاثر ہوا جبکہ ساڑھے 11دکانات اور کاروباری ادارے بھی بری طرح متاثر ہوئے۔ وفد نے کہا کہ بس اڑے کی منتقلی صرف اور صرف سیاسی انتقام گیری کی بنیاد پر کیا گیا۔ وفد نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو ایک میمورنڈم بھی پیش کیا اور اُن کے مشکلات کا ازالہ کرنے کی بھی مانگ کی۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ وہ اولین فرصت میں اُن کے مسائل ومشکلات کا ازالہ کرنے کی بھر پور کوشش کریں گے تاکہ آپ کا روزگار جاری رہے۔اس موقعے پر پارٹی کی خواتین ونگ کی ریاستی صدر شمیمہ فردوس بھی موجود تھیں۔اس کے بعد کشمیر ہوٹلیئرس اینڈ ریٹورنٹس ایسوسی ایشن کا ایک وفد بھی ملاقی ہوا ۔ انہوں نے بھی ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو اپنی مشکلات سے آگاہ کیا۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ 2016کے بعد یہاں کا سیاحتی شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے اور اس شعبے سے جڑے لوگ اس وقت کسمپرسی کی حالت میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں سیاحت کو فروغ دینے کیلئے ہم سب کو مل کر کوششیں کرنی ہیت اور منفی پروپیگنڈا کا توڑ کرنا ہے۔ دریں اثنا ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے آج آثار شریف شہری کلاش پورہ پر بھی حاضری دی اور یہاں کے لوگوں کی خوشحالی، اسلام کی فتح و نصرت اور لوگوں کی فارغ البالی کیلئے دعا کی۔ اس موقعے پر بقعہ عالیہ کے نشاندہ پیرزادہ منظور احمد نے ڈاکٹر صاحب کی دستار بندی کی اور ملک و ملت کیلئے دعا کی۔
نفرت کے ماحول کا توڑ کرنا وقت کی اہم ضرورت
فرقہ پرست اور کشمیر دشمن عناصر نے پنڈت برادری کو اپنی سازشوں کی بھینٹ چڑھایا: ڈاکٹر فاروق عبداللہ