مذاکرات برابری کی بنیاد پر ہونگے: شاہ محمود قریشی

ہندوستان مذاکرات کیلئے تیار ہوگا تو پاکستان کو سامنے پائیگا

مذاکرات برابری کی بنیاد پر ہونگے: شاہ محمود قریشی

سرینگر ۱۵، جون ؍کے این ایس ؍ شنگھائی کانفرنس میں ہندوپاک مملکتوں کے وزرائے اعظم کے درمیان خوش طبعی کی تصدیق کرتے ہوئے پاکستانی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کیساتھ مذاکرات برابری کی بنیاد پر ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ حل طلب معاملات کے پرامن تصفیے کیلئے ہندوستان کو آگے آکر اپنا رول ادا کرنا ہوگا۔کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ہندوپاک مملکتوں کے درمیان مذاکراتی عمل پر جاری تعطل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات برابری کی بنیاد پر ہوں گے۔ شنگھائی سمٹ میں ہندوپاک مملکتوں کے وزرائے اعظم نریندر مودی اور عمران خان کے درمیان خوش طبعی کی تصدیق کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ تمام حل طلب اُمور پر مذاکرات برابری کی بنیاد پر اور باعزت طریقے پر ہوں گے۔ انہوں نے بتایاکہ یہ نئی دہلی پر منحصر ہے کہ وہ اسلام آباد کے ساتھ کشمیر سمیت تمام معاملات پر مذاکرات کی راہ اپناتے ہیں یا نہیں؟19ویں شنگھائی کانفرنس کے دوران نریندر مودی اور عمران خان کے درمیان علیک سلیک پرپاکستانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’’ہاں ! دونوں وزرائے اعظم کے درمیان علیک سلیک ہوا ہے۔ دونوں نے ایک دوسرے کیساتھ ہاتھ ملائے اور ایک دوسری کی خیر و عافیت پوچھی‘‘۔ انہوں نے اس موقعے پر بھارتی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہاں پر ابھی بھی چناوی ماحول محسوس کیا جارہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان ابھی تک چناوی ماحول سے باہر نہیں آیا ہے۔ ہندوستان نے انتہا پسندانہ سوچ اختیار کرتے ہوئے اپنے رائے دہندگان کو لبھائے رکھا ہے، ہندوستان کی حکومت اسی محدود سوچ میں پھنسی ہوئی ہے۔قریشی کے بقول ’’ہندوستان کو اگر آگے بڑھنا ہے تو اسے کوئی نہ کوئی فیصلہ لینا ہوگا۔ پاکستان نہ ہی پریشان ہے اور نہ ہی جلد بازی میں فیصلہ لینے میں یقین رکھتا ہے۔ جب ہندوستان خود مذاکرات کیلئے تیار ہوگا تو وہ پاکستان کو سامنے پائیگا۔ پاکستان تمام حل طلب اُمور پر بات چیت کا خواہاں ہے تاہم بات چیت برابری اور باعزت طریقے پر ہونی چاہیے۔کشمیرنیوز سروس مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو کسی کے پیچھے پیچھے چلنے کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی ہمیں ضد اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرنے میں کوئی دلچسپی ہے۔ پاکستان کا طریق کار حقیقت پسندانہ ہے۔خیال رہے بھارت اور پاکستان کے درمیان رواں برس کے فروری میں اُس وقت تعلقات کشیدہ ہوئے جب جنگجوئوں نے 14فروری کو پلوامہ کے لیت پورہ شاہراہ پر فدائین حملہ انجام دے کر سی آر پی ایف کے 40اہلکاروں کو موقعے پر ہی ہلاک کیا۔ حملے کی ذمہ داری اُس وقت جیش محمد نامی تنظیم نے قبول کی تھی جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان آپسی رشتوں میں انتہا درجے کی تلخیاںواقع ہوئی تھیں۔
کے بعد رہا کر کے والدین کے حوالے کیا ہے تاکہ مزکورہ لوگ قومی دائرے میں رہ کر عزت کی زندگی گزار سکیں گے ۔ خیال رہے اس قبل گزشتہ دنوں فوج نے چارنوجوانوں جن میں عادل احمد ڈار ساکن یاری

Leave a Reply

Your email address will not be published.