سرینگر ۱۸، جون ؍کے این ایس ؍ حریت (گ) چیرمین سید علی گیلانی نے مصر کے سابق صدر محمد مرسی کے انتقال پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے ان کی صلاحیتوں اوربے مثال قربانیوں پر انہیں شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔گیلانی کے بقول مرحوم مرسی جیسے نڈر، باغیرت، باصلاحیت قائدین اور دشمن کی ریشہ دوانیوں کیسامنے سینہ سپر ہوکر قرون اولیٰ کی یاد تازہ کرتے تھے۔کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کو موصولہ بیان کے مطابق حریت (گ) چیرمین سید علی گیلانی نے مصر کے سابق صدر محمد مرسی کے انتقال پر اپنے گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ہر ذی نفس کو موت کا مزہ چکھنا ہے، لیکن کچھ ہستیوں کو اپنے وقار، اپنی سچائی، اپنے بلد قد اور اپنی بے پناہ صلاحیتوں کی وجہ سے عوام میں بالعموم اور حق وانصاف کے متلاشیوںکے دلوں میں بالخصوص ایک منفرد مقام حاصل ہوتا ہے اور اُن کے دنیا سے چلے جانے سے ایک ایسا خلا پیدا ہوتا ہے جو بہت عرصے تک محسوس کیا جاتا ہے۔ انہوں نے محمد مرسی کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ عالم اسلام میں جہاں چار سو افراتفری، جنگ وجدل، خونریزی اور تباہی وبربادی سے ہر ذی حس انسان مایوسی اور بددلی کے ماحول میں گراا ہوا ہے۔ وہیں مرحوم مرسی جیسے نڈر، باغیرت، باصلاحیت قائدین اور دشمن کی ریشہ دوانیوں کیسامنے سینہ سپر ہوکر قرون اولیٰ کی یاد تازہ کرتے تھے۔ تقریباً تمام عالم میں رائج اظہارِ رائے کے طریقے کے مطابق اپنی قوم کی قیادت کی ذمہ داری کا منصب سنبھالا تو غیر مسلم طاقتوں ہی نہیں بلکہ کلمہ گو کہلانے والے اور اسلامی تشخص اور رشدوہدایت کے مراکز کے نام نہاد متولی بھی اس حق وصداقت کی پکار کے خلاف صف آرا ہوئے اور تمام اسلامی، اخلاقی، جمہوری اور انسانی اصولوں کو پائے حقارت سے ٹھکرا کر اپنی منحوس ذہنیت اور سہونی طاقتوں کے دم چھلے بن کر مرحوم مرسی اور اس کے ساتھیوں کو یا تو موت کے گھاٹ اتار دیا یا جیلوں اور عقوبت خانوں میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا نام نہاد جمہوریت اور انسانی حقوق کے علمبردار ہونے کا دعویٰ کرنے والے تمام ممالک، تنظیموں اور اداروں کو اتنی بھی ہمت نہ ہوئی کہ وہ اس بربریت اور ظلم وستم پر کم سے کم لب کُشائی ہی کرتے۔ مسلم ممالک تو پہلے ہی دین وایمان اور اپنے منبع ہدایت سے دور ہوچکے ہیں اور اب اُن میں غیرت اور ملی جذبے کی معمول سی رمق بھی باقی نہیں رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ بھی اس طوفان بدتمیزی کا خاموش سے نظارہ کررہے تھے، بلکہ چند ایک امیر ممالک نے تو اپنے خزانوں کے دہانے کھول کر حق پسندوں کے خلاف کی جانے والے ہر اقدام کی حمایت کی۔گیلانی نے کہا کہ مسلم امہ کی اس بے حسی اور اغیار کی کلہاڑی کے دستے بننے کی روش اگرچہ عرصہ دراز سے جاری ہے، لیکن پچھلی چند دہائیوں سے اس میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ دنیا کے ہر گوشے میں خون مسلم کی ارزانی اور ان کی بستیوں کی تباہ حالی اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ ملّت اپنے تابناک ماضی سے دور ہوتی جارہی ہے اور اپنے حال سے بے خبر اور لاپروا ہوکر اپنے مخدوش اور تاریک مستقبل کے لیے خود ہی قدمے درمے اور سخنے مددگاری کے ’’نیک اور روشن خیال‘‘ نظرئیے پر عمل پیرا ہے۔کشمیرنیوز سروس کو موصولہ بیان کے مطابق حریت راہنما نے کہا کہ عالمی طاقتیں صرف اسی جمہوریت اور اسی طرز حکومت کو اپنا آشیرواد دیتے ہیں جو اُن کے ہی خاکوں میں رنگ بھرنے کے لیے ’’شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار‘‘ کے منطق پر پورے اترتے ہوں گے اور جو آقا کی ایک مسکراہٹ کے لیے اپنے ہی قوم کے معصوم جسموں کو ریزہ ریزہ کرتے ہوئے فخر محسوس کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک منظم اور منصوبہ بند سازش کے تحت مسلم دنیا کے ہر خطے میں کسی بھی ایسے عمل کو پنپنے نہیں دیا جاتا ہے جو وہاں کے عوام کے جذبات کی ترجمان ہو اور طاقت اور جبر کا ہر طریقہ استعمال کرکے وہاں کے عوام کو انتہائی اقدام کی طرف دھکیل کر انہیں گاجر مولی کی طرح کاٹنے کا جواز پیدا کرتے ہیں۔ آزادی پسند راہنما نے مصر کے اسلام پسند عوام پر، ان کے قاہدین اور صدر مرسی کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ اس عظیم قائد کے اس جہاں فانی سے چلے جانے سے جو خلاء پیدا ہوا ہے اس کو ملّت کے مشترکہ مشن کے حصول میں حائل نہیں ہونے دینا ہے۔ اللہ رب العزت سے دست بدعا ہوں کہ مرحوم کی دینی اور ملی خدمات کو قبول کرکے انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب کرکے ملت کو بہت جلد اس کا نعم البدل عطا کرے۔
صدر مرسی کی رحلت پر گیلانی مغموم
دشمن کی ریشہ دوانیوں کے سامنے سینہ سپر ہوکر مرحوم نے قرون اولیٰ کی یاد تاز ہ کردی