ساگر، ناصرا ور سکینہ کا نورآباد اور کولگام میں پارٹی کنونشنوں سے خطاب
سرینگر ۱۸، جون ؍کے این ایس ؍ پارلیمانی انتخابات میں نیشنل کانفرنس کی شاندار جیت کا سہرا پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں کے سر باندھتے ہوئے پارٹی کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے بھرپور اشتراک اور تعاون دینے پر عوام کا تہیہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم پہلے امتحان میں کامیاب ہوئے اور اب ہمار ے سامنے دوسرا امتحان ہے جو انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اس امتحان میں سروخ رو ہونے کیلئے ہمیں بہت زیادہ محنت اور عوام اشتراک کی ضرورت ہے۔ کشمیرنیوز سروس (کے اینا یس) کے مطابق پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں کیساتھ رابطہ مہم جاری رکھتے ہوئے نیشنل کانفرنس کی طرف سے منگلوار کو دمحال ہانجی پورہ نورآباد اور ژول گام کولگام میں پارٹی کنونشنوں کا انعقاد ہوا۔اس دوران پارٹی کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، سینئر لیڈران سکینہ ایتو، ایڈوکیٹ عبدالمجید لارمی، محمدشفیع شاہ، پیر محمد حسین، عمران نبی ڈار اور صفدر علی خان خان کے علاوہ کئی عہدیداران موجود تھے۔پارٹی کے جنرل سیکرٹری علی محمد ساگر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ریاستی عوام کی آواز کو تقسیم کرنے کیلئے بہت ساری تنظیمیں اور خودساختہ لیڈران منظر عام پر آرہے ہیں لیکن کامیابی صرف اور صرف اتحاد اور یک زبان ہوکر ہی ممکن ہے۔ ایسے میں ہمیں ان عناصر کو مسترد کرنا ہے جو ہمیں مختلف حربوں کے ذریعے ٹولیوں میں بانٹنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے اسمبلی انتخابات ریاست کے مستقبل کے حوالے سے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ دفعہ370اور 35اے کے دفاع کے ساتھ ساتھ خصوصی مراعات کی بحالی کیلئے اُسی صورت میں جدوجہد کی جاسکتی ہے جب نیشنل کانفرنس مضبوطی ہوگی کیونکہ یہی ایک ایسی عوامی نمائندہ جماعت ہے جو یہاں کے لوگوں کی اپنی جماعت ہے اور جس کی جڑیں ریاست کے کونے کونے میں پیوست ہے۔ اس بات میں کوئی دورائے نہیں کہ نیشنل کانفرنس ہی ریاستی مفادات کی واحد ضامن ہے ۔کشمیرنیوز سروس کے مطابق علی محمد ساگر نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی مضبوطی وقت کی پکار ہے اور اس کیلئے ہمیں عوامی کے ساتھ قریبی رابطہ رکھنا ہے، عوامی مسائل کو اُجاگر اور ان کا سدباب کرانے کے علاوہ دکھ سکھ میں کام آنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام ہی طاقت کا سرچشمہ ہے اور سرداری عوام کا ہے۔ نیشنل کانفرنس آج بھی اسی اصول پر قائم و دائم ہے ۔ صوبائی صدر ناصر اسلم وانی اور سینئر لیڈر سکینہ ایتو نے اپنے خطاب میں کہا کہ سابق پی ڈی پی اور بھاجپا حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ان دونوں جماعتوں نے اپنے ذاتی مفادات کیلئے کشمیر کو آگ کے شعلوں کی نذر کردیا ۔انہوں نے کہا کہ حالات سدھرنے کا نام نہیں لے رہے ہیں ۔ آئے روز انکائونٹر، کریک ڈائون، گرفتاریاں، چھاپہ مار کارروائیاں اور انسانی حقوق کی پامالیاں جاری ہیں۔ ایک طرف حکومت سطح پر حالات سدھارنے اور نوجوانوںکی جنگجوئوں کے صفوں میںشرکت کو کم کرنے کی باتیں کررہے ہیںلیکن زمینی سطح پر فورسز ایسی کارروائی کے مرتکب ہورہے ہیں جو حالات کی خرابی اور نوجوانوں کی جنگجوئوں کی صفوں میں شامل ہونے کا سبب بن رہے ہیں۔ لیڈران نے کہاکہ گذشتہ4سال سے کشمیری قوم پر مظالم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں، جس کی وجہ سے لوگ بددل اور سسٹم سے دور ہورہے ہیں۔ سرکاری سطح پر روا رکھی گئی عوام کش پالیسی بہت زیادہ نقصان دہ ثابت ہورہی اور اس پالیسی کے منفی نتائج سامنے آنے کا قوی امکان ہے۔ انہوں نے ریاستی گورنر شری ستیہ پال ملک پر زور دیا کہ سرکاری سطح پر عوام کش پالیسی ترک کی جائے ، فورسز میں جوابدہی کے عمل کا یقینی بنایا جائے اور انسانی حقوق کی پامالیوںمیںملوث اہلکاروں کیخلاف کارروائی کی جانی چاہئے۔
نیشنل کانفرنس کی مضبوطی ریاستی مفادات کی واحد ضامن
انکائونٹر، کریک ڈائون، گرفتاریاں، چھاپہ مار کارروائیاں اور انسانی حقوق کی پامالیاں جاری