گورنر اور متعلقہ محکمہ کے اعلیٰ افسران بجلی کی مکمل بحالی کیلئے ٹھوس اقدامات اُٹھائیں: سیول سوسائٹی ہندوارہ
ہندوارہ۱۹، جون ؍کے این ایس ؍ سرحدی قصبہ ہندوارہ میں 4ماہ قبل خراب ہوچکے 10کے وی بجلی ٹرانفارمرسے قصبہ کی 25ہزار آبادی کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ادھر بجلی کی عدم دستیابی سے ڈسٹرکٹ ہسپتال ہندوارہ، فلٹریشن پلانٹ کے علاوہ دیگر سرکاری دفاتر میں کام کاج بری طرح سے متاثر ہوا ہے۔ ادھر لوگوں کے بار بار اسرار کے علاوہ سیول سوسائٹی ہندوارہ نے گورنرستیہ پال ملک اور متعلقہ محکمہ کے اعلیٰ افسران پر زور دیا ہے کہ وہ قصبہ میں بجلی کو فوری طور پر بحال کریں ورگرنہ تنگ آمد بہ جنگ آمد کے مصداق عوام احتجاج کیلئے سڑکوں پر نکلنے کیلئے مجبور ہوجائیں گے جس کی تمام تر ذمہ داری ریاستی حکومت پر عائد ہوگی۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق سرحدی قصبہ ہندوارہ میں گزشتہ 4ماہ سے بجلی کے ناقص نظام سے عوام کو سخت مشکلات کا سامنا درپیش ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ رواں برس کے فروری مہینے میں رسیونگ اسٹیشن ہندوارہ میںقصبہ ہندوارہ کو بجلی سپلائی فراہم کرنے والے 10کے وی ٹرانسفارمر میں تکنیکی خرابی پیدا ہوئی جس کے بعدسے اب تک قصبہ میں24گھنٹوں میں سے صرف 2گھنٹے بجلی فراہم کی جاتی ہے جس سے مقامی آبادی کو سخت مشکلات کا سامنا درپیش ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق مذکورہ ٹرانسفارمر محکمہ کے اہلکاروں کی لاپرواہی سے خراب ہوا ہے تاہم اس کو بحال کرنے کے بجائے مزید التوا میں رکھا جارہا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ ٹرانسفارمر قصبہ ہندوارہ کی 25ہزار آبادی کو بجلی سپلائی فراہم کرتا تھا ۔ علاوہ ازیں ٹرانسفارمر سے ڈسٹرکٹ ہسپتال ہندوارہ، فلٹریشن پلانٹ ہندوارہ کے علاوہ بڑی تعداد میں سرکاری و غیر سرکاری دفاتر کو بجلی فراہم کی جاتی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ فروری 2019سے نہ صرف قصبہ ہندوارہ کی آبادی بجلی سے محروم ہے بلکہ یہاں قائم طبی ادارے بالخصوص ڈسٹرکٹ ہسپتال ہندوارہ ، فلٹریشن پلانٹ اور دیگردفاتر شامل ہیں میں بجلی کی عدم دستابی سے عوام و مریضوں کو سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ خراب ہوچکے ٹرانسفارمر کو محکمہ بجلی کے غفلت شعار اہلکاروں نے جان بوج کر ناکارہ بنادیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے پہل ٹرانسفارمر کو وادی میں ہی ٹھیک کرنے کیلئے عوام کو یقین دہانی کرائی گئی تاہم ٹرانسفارمر اس حد تک تباہ ہوچکا ہے کہ اسے بیرون ریاست چندی گڑھ منتقل کیا گیا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ 4ماہ سے بجلی کی عدم دستیابی کے نتیجے میں یہاں قائم تجارتی اداروں کو کافی نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے جن میں آئیس کریم انڈسٹری شامل ہیں۔لوگوں نے محکمہ پر الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ 24گھنٹوں میں سے صرف 2گھنٹوں تک بجلی کی فراہمی کے عوض محکمہ بجلی نے یہاں لوٹ مچانی شروع کردی ہے۔ لوگوں کے بقول ’’ہر رو ز 2گھنٹے بجلی فراہم کی جاتی ہے جس کے عوض ہر ایک صارف کو فلیٹ ریٹ کے زمرے میں رکھا گیا ہے اور ہر ماہ ایک ہزار کی بل صارف کے ہاتھ میں تھما دی جاتی ہے‘‘۔لوگوں کا کہنا ہے کہ قصبہ میں بجلی کو بحال کرنے کیلئے محکمہ کے اعلیٰ افسران نے عوام کے منہ میں لالی پاپ رکھا ہے ۔ ایک ماہ قبل ایکزکیوٹیو انجینئر (ایس ٹی ڈی ونگ) اعجاز احمد خان نے مقامی لوگوں کو یقین دلایا تھا کہ اگلے 24گھنٹوں کے اندر اندر بجلی کو مکمل طور پر بحال کیا جائیگا تاہم اس قسم کی یقین دہانیاں صرف خام ہی ثابت ہوئیں۔ادھر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ ٹرانسفارمر مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے جس کو ٹھیک کرانے کیلئے کروڑوں کی رقم درکار ہے۔ کشمیرنیوزسروس کو معلوم ہوا ہے کہ چند ماہ قبل ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ہندوارہ گلزار احمد بٹ نے بھی عوامی شکایت کا نوٹس لے کر معاملے سے متعلق انکوائری کے احکامات صادر کئے تاہم ابھی تک انکوائری رپورٹ پیش نہیں ہوپائی ہے۔ اسی طرح محکمہ بجلی نے بھی علیحدہ طور سے معاملے کی نسب تحقیقات کے احکامات صادر کئے تھے تاہم یہاں بھی صورتحال جوں کی توں ہے۔ اس دوران بدھوار کو قصبہ ہندوارہ کی سیول سوسائٹی نے بجلی کی مکمل بحالی کیلئے احتجاج کرتے ہوئے گورنر ستیہ پال ملک اور متعلقہ محکمہ کے اعلیٰ افسران پر زور دیا کہ وہ قصبہ ہندوارہ میں متاثرہ بجلی کی مکمل بحالی کیلئے ٹھوس اقدامات اُٹھائیں۔ سیول سوسائٹی ممبران کا کہنا تھا کہ اگر ریاستی سرکار اور متعلقہ محکمہ قصبہ ہندوارہ کی آبادی کے جائز مطالبے کو پورا کرنے میں ناکام رہے تو قصبہ ہندوارہ کی پوری آبادی گھروں سے باہر آکر سڑکوں پر احتجاج کرنے کیلئے مجبور جائیگی جس کی تمام تر ذمہ داری ریاستی سرکار پر عائد ہوگی۔
قصبہ ہندوارہ میںگزشتہ 4ماہ سے بجلی کا حال بے حال
10KVٹرانسفارمر محکمہ کے غفلت شعاری سے تباہ