جبری گھر روانگی، قبل از وقت سبکدوشی اور اعلیٰ سطحی انکوائری پر ہوگا عملدرآمد
سرینگر ۲۱، جون ؍کے این ایس ؍ اُوڑی ہیڈکوارٹر، سنجونی ملٹری کیمپ اور نگروٹہ آرمی بیس کیمپ پر گزشتہ برسوں کے دوران ہوئے جنگجوانہ حملوں کے تناظر میں نئی دہلی نے فوج کی اعلیٰ کمانڈ کو ہدایت کی ہے کہ وہ مذکورہ یونٹوں کے افسران کو گھر روانہ کریں۔قومی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق مرکزی سرکار نے فیصلہ کیا ہے کہ مذکورہ کیمپوں کے ذمہ دار افسران کو گھر روانہ کرنے کے ساتھ ساتھ سیکورٹی معاملے پر غفلت برتنے کی پاداش میں ان کے خلاف ضابطہ کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق اُوڑی ہیڈکوارٹر ، سنجونی ملٹری کیمپ اور نگروٹہ آرمی بیس کیمپ پر گزشتہ برسوں کے دوران ہوئے جنگجوانہ حملوں کے تناظر میں نئی دہلی نے فوج کی اعلیٰ کمانڈ کو ہدایت کی ہے کہ وہ مذکورہ یونٹوں کے افسران کو گھر روانہ کریں۔معلوم ہوا ہے کہ نئی دہلی سیکورٹی کے حوالے سے غفلت برتنے کی پاداش میں ایسے افسران کو گھر بھیجنے کی تیاریاں کررہی ہے۔ہندوستان ٹائمز میں چھی رپورٹ کے مطابق اس بات کا سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے کہ نئی دہلی نے فوج کی مرکزی کمانڈ کو ہدایت کی ہے کہ وہ اُوڑی ہیڈکوارٹر ، سنجونی ملٹری کیمپ اور نگروٹہ آرمی بیس پر گزشتہ برسوں کے دوران ہوئے حملوں کے تناظر میں متعلقہ یونٹوں کے ذمہ دار افسران کو گھر روانہ کریں۔معلوم ہوا ہے کہ مرکزی سرکار نے فیصلہ کیا ہے کہ ایسے افسران کو گھر روانہ کرنے کے علاوہ اُن کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ رپورٹ کے مطابق جنگجوئوں کی طرف سے مذکورہ فوجی کیمپوں پر حملوں میں یہاں کے ذمہ دار افسران کی غفلت شعاری کو قصور وار ٹھہراتے ہوئے فوج کی مرکزی کمانڈ کو ہدایت کی گئی ہے کہ ایسے افسران کیخلاف نہ صرف گھروں کو روانہ کیا جائے بلکہ اُن کے خلاف ضابطہ کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ یونٹوں کے افسران کی غفلت شعاری کے نتیجے میں ہی جنگجو حملے کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔معلوم ہوا کہ مرکزی سرکار نے فوج کی اعلیٰ کمانڈ سے اس معاملے پر رابطہ کیا ہے اور معاملے کے حوالے سے حساسیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ غفلت شعار فوجی افسران کیخلاف ضابطہ کے تحت کارروائی عمل میں لاکر انہیں قبل از وقت ہی اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوش کیا جائے۔رپورٹ میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ متعلقہ یونٹوں کے افسران جبری سبکدوشی کے بعد بھی تمام مراعات حاصل کرنے کے حقدار ہوں گے جو محکمہ دفاع کے قواعد و ضوابط میں مقرر کئے گئے ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ فوج کی اعلیٰ کمانڈ کو سرکار نے اس حوالے سے اعتماد میں لیا ہے اور واضح کیا گیا ہے کہ جونہی مرکز میں نئی سرکار وجود میں آئیگی تو عین اُسی وقت متعلقہ یونٹوں کے افسران کیخلاف کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔خیال رہے مرکزی سر کار کی طرف سے اس نوعیت کا کڑا فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مرکز میں بی جے پی کی قیادت والی قومی جمہوریہ اتحاد نے دوسری مرتبہ عمومی انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرکے حکومت تشکیل دی۔رپورٹ میں وضاحت کی گئی ہے کہ شمالی کشمیر کے سرحدی علاقے اُوڑی میں قائم فوج کے برگیڈئر کیمپ پر جنگجوئوں کی جانب سے کئے گئے حملے کی تحقیقات میںسیکورٹی خامیوں کا سنسنی خیز خلاصہ کیا گیا ہے۔ معلوم ہوا کہ فوج کو قبل از وقت ہی جنگجوئوں کے حملے سے متعلق ٹھوس اور مصدقہ اطلاعات موصول ہوچکی تھیں تاہم پھر بھی اوڑی ہیڈکوارٹر کے ذمہ دار فوجی افسران نے کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی۔اسی طرح تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نگروٹہ اور سنجونی آرمی کیمپوں پر سیکورٹی خامیوں کو حملے کی وجہ قرار دیا گیا۔ کشمیر نیوز سروس کے مطابق رپورٹ میں اس بات کا حوالہ دیا گیا ہے کہ نگروٹہ اور سنجونی کیمپ سے وابستہ ذمہ دار افسران کو جنگجوئوں کی طرف سے ممکنہ حملوں کی پہلے سے اطلاعات موصول ہوچکی تھیں تاہم یہاں پر بھی متعلقہ فوجی افسران نے کوئی ٹھوس کارروائی کرنے کے بجائے خاموشی اختیار کرلی جس کے نتیجے میں کئی فوجی اہلکاروں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مرکزی سرکار نے اس معاملے پر سخت رویہ اپناتے ہوئے فوج کی اعلیٰ قیادت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ان کی خامیوں پر انہیں ذمہ دارٹھہرایا ہے۔معلوم ہوا ہے کہ نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی سرکار نے دوسری مرتبہ حلف اُٹھانے کے بعد متعلقہ فوجی یونٹوں پر سرزد ہوئی کوتاہیوں اور خامیوں کو دور کرنے کی خاطر یہاںتعینات ذمہ دار افسران کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ تاہم اندرون ذرائع نے بتایا کہ فوج کی اعلیٰ قیادت ایسے افسران کو قبل از وقت سبکدوش کرنے کے موڈ میں نہیں ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ فوج کی مرکزی قیادت نے اُوڑی ہیڈکوارٹر، سنجونی ملٹری کیمپ اور نگروٹہ آرمی بیس کیمپ کے ذمہ دار افسروں کو قبل از وقت سبکدوش کرنے سے انکار کیا ہے۔ فوجی قیادت کا کہنا ہے کہ آپریشنل معاملات کے تناظر میں ایسے افسران کو قبل از وقت سبکدوش کرنا مناسب نہیں رہیگا۔ فوج کا کہنا ہے کہ کہیں پر سرد ہوچکی خامیوں کی انکوائری کی جائیگی اور اس سلسلے میں ٹھوس اقدامات اُٹھائے جائیں گے۔خیال رہے اُوڑی اور نگروٹہ بیس کیمپ پر سال 2016میں جنگجوئوں نے دھاوا بولا تھا جبکہ سال 2018میں عسکریت پسندوں نے سنجونی کیمپ کو نشانہ بنایا جس دوران کل ملاکر یہاں ہوئے حملوں میں مجموعی طور پر 36فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھے ۔
سیکورٹی خامیاں ناقابل برداشت: مرکزی سرکار
کوتاہ اندیش فوجی افسران کیخلاف کارروائی کی تیاریاں مکمل