سرینگر ۲۲، جون ؍کے این ایس ؍ نیشنل کانفرنس کے متعدد لیڈران نے اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ پارٹی ریاست میں امن لوٹ آنے اور حالات کو معمول پر لانے کی کوششوں میں سرگرم عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس ریاست میں غیر یقینی حالات ، نوجوان پود میں مایوسی، خوف و دہشت کا ماحول ختم کرنے اور خاص کر جاری خونین واقعات پر لگام کسنے ، شبانہ تلاشیوں پر روک لگانے اور انسانی حقوق کی پامالیوں کو بند کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق نیشنل کانفرنس کے متعدد لیڈران جن میں صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، سابق وزیر سکینہ ایتو، سابق ایم ایل سی ڈاکٹر بشیر احمد ویری شامل ہیں نے سنیچر وار کو وچی اور شوپیان میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے اس بات کا دعویٰ کیا کہ پارٹی ریاست میں امن لوٹ آنے اور حالات کو معمول پر لانے کی کوششوں میں سرگرم عمل ہے۔انہوں نے بتایا کہ نیشنل کانفرنس ریاست میں غیر یقینی حالات ، نوجوان پود میں مایوسی، خوف و دہشت کا ماحول ختم کرنے اور خاص کر جاری خونین واقعات پر لگام کسنے ، شبانہ تلاشیوں پر روک لگانے اور انسانی حقوق کی پامالیوں کو بند کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ لیڈران نے سیاسی لیڈران اور عہدیداران و کارکنوںکی سیکورٹی اُٹھانے پر زبردست تشویش کا اظہار کرتے ہوئے گورنر انتظامیہ خبر دار کیا کہ وہ فی الفور سیاسی ورکروں کو واپس لی گئی سکورٹی بحال کریں اور لوگوں میں عدم تحفظ کا احساس روز بہ روز بڑھ جانے کی نوٹس لیں ۔ انہوںنے کہا حالات تب ہی پٹری پرآسکتے ہیں جب یہاں عوامی نمائندہ سرکار کی بنیاد پڑھ جائے گی کیونکہ گورنر یا صدر راج کسی بھی صورت میںعوامی راج کا متبادلہ ہوسکتی ۔ ریاست میںمکمل امن کی بحالی کے لئے ریاستی اسمبلی کے الیکشن کرانہ نہایت ضروری ہے ۔ بدقسمتی سے ریاست میں گورنرراج اور صدر راج کا نفاظ کانگریس حکمرانوں نے ہی بنیاد ڈالی ، خاص کر مرحوم مفتی محمد سعید کے دور میں جب مرحوم نے چالیس سال تک کانگریس کا پردیش صدر تھا اور اسی مرحوم کی دین ہے کہ اس نے افسپا لگا کر کشمیر کو جہنم زار بنایا ۔ نوجوانوں کی بڑی حد تک نسل کشی کی گئی ۔ جی ایس ٹی لگا کر کشمیری قوم کو اپنی مالی خود مختاری سے محروم کر دیا ۔ یہاں کے سیاسی قیدوں کو باہر کے جیلوں کا قانون بھی مظفر بیگ کے ذریع بنا کر جگمہون سے پاس کرا کے اس قانون کو ممکن بنایا ورنہ کشمیری سیاسی قیدیوں کو باہر کے جیلوں میں نہیں رکھا جاسکتا ہے ۔ لاکھوں لوگوں کو فوڈ بل پاس کر کے راشن سے محروم کر دیا ۔جنوبی کشمیر کو قتل بنایا اورآخر کار اللہ نے ان کشمیر دشمن اور 35 اے اور 370 کے خاتمہ کے عناصر یعنی آر ایس ایس کے ساتھ ناطہ جوڈ کر فرقہ پرستی کا جال بچھا دیا حالانکہ ریاست فرقہ پرستی سے مبرا تھی اور یہاں بھائی چارہ یعنی ہندو مسلم ، سکھ، بود ، عسائی بھائی بھائی کی طرح رہا کر تے تھے ۔ اللہ نے آخر کار ان کشمیر دشمن عناصروں جنہوںنے بار بار ریاست کی خصوصی پوزیشن کے نقصان پہنچایا رسوا ہو کر زمین بوس ہو گئے ۔ انہوںنے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اپنی آبائی جماعت نیشنل کانفرنس کو مضبوط کرنے میں آگے آئیں اور اسی جماعت کے ایجنڈے کے تلے ( ہل والے جھنڈے ) کے تحت متحد ہو کر زمین بوس کریں جو یہاںکی انفرادیت ، وحدت کو نقصان پہنچانے میںلگے ہیں اور ریاست جو ایک مسلم سٹیٹ ہے آبادی کا تناصب گھٹانے کے درپے میں لگے ہیں۔ ہمارا مرکز کے ساتھ 35 اے اور دفعہ370 کے تحت آنجہانی مہاراجہ نے جوڈا ہے ہم بھی اسی اصلو ل پر قائم و دائم ہے ۔
ماردھاڑ، دھونس دبائو اور خونین واقعات کا سلسلہ بند کیا جائے
گورنر راج اور صدر راج عوامی حکومت کا متبادل نہیں: ناصر اسلم وانی