سخت گیر پالیسی نہیں، افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کرنے کی ضرورت

موجودہ حالات پی ڈی پی بھاجپا اتحاد کی دین: ساگر/ناصر

سخت گیر پالیسی نہیں، افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کرنے کی ضرورت

سرینگر ۲۴ ، جون ؍ کے این ایس ؍ نیشنل کانفرنس نے وادی کشمیر میں موجودہ دگرگوں صورتحال پر زبردست تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مرکزی حکومت اور گورنر انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ عوام کیخلاف سخت گیر پالیسی کو فوری طور پر بند کرکے افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 4برسوں سے جاری جارحانہ پالیسی سے نہ صرف زمینی سطح پر بری طرح سے ناکام ہوئی بلکہ اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہوئے۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق نیشنل کانفرنس نے سوموار کو جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں منعقدہ کنونشن سے خطابات کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس نے وادی کشمیر میں موجودہ دگرگوں صورتحال پر زبردست تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مرکزی حکومت اور گورنر انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ عوام کیخلاف سخت گیر پالیسی کو فوری طور پر بند کرکے افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 4برسوں سے جاری جارحانہ پالیسی سے نہ صرف زمینی سطح پر بری طرح سے ناکام ہوئی بلکہ اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہوئے۔ مجاہد منزل پلوامہ میں حلقہ انتخاب راجپورہ اور پلوامہ کے عہدیداروں اور کارکنوں کے ایک پارٹی کنونشن سے پارٹی کے جنرل سیکرٹری علی محمد ساگر نے کہا کہ سابق پی ڈی پی بھاجپا حکومت نے مرکز کی غلط پالیسیوں کو من و عن ریاست میں عملایا، جس کا نتیجہ ہم آج بخوبی زمینی سطح پر دیکھ سکتے ہیں۔ عوام کا سڑکوں پر سفر کرنا بھی اب مصیبت کا سامان بن کر رہ گیا ہے۔ سڑکوں اور شاہراہوں پر بار بار ٹریفک کی نقل و حمل روک دی جاتی ہے اور مسافروں خصوصاً بیماروں، بچوں ، بزرگوں اور سیاحوں کو زبردست کوکوفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس قسم کے اقدامات سے سیاحت پر بھی منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ ایسے غیر انسانی اقدامات پر فوری روک نہ لگائی گئی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہونے کا قوی امکان ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ جو کچھ ہورہا ہے یہ پی ڈی پی کی اُس مہربانی کا نتیجہ ہے جو انہوں نے بھاجپا کیساتھ اتحاد کر کے کیا۔ بھاجپا نے اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کیلئے وادی کو آگ کے شعلوں کی نذر کردیا جبکہ جموں میں فرقہ پرستی کے رجحان کو ہوا دی۔ اُن کا کہنا تھا کہ آج یہاں جو کچھ ہورہا ہے اُس کا خاکہ آر ایس ایس نے کھینچا ہے ، یہ لوگ ریاست جموں وکشمیر کو ٹکڑوں میں بانٹنا چاہتے ہیں اور اس کیلئے یہ لوگ ہمیں مذہب، زبان اور علاقائی بنیادوں پر لڑوانے کی مذموم کوششیں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کو اپنی انفرادیت ، وحدت ، پہچان اور کشمیریت کو قائم رکھنے کے لئے ہمیں متحدد ہو کر رہنے کی ضرورت ہے ۔ پی ڈی پی نے جس طرح کشمیریوں کی پیٹ پر چھرا گھونپ کربھاجپا کے ساتھ اتحاد کیا اور آر ایس ایس کے خاکوں میں رنگ بھرنے کیلئے جو رول نبھایا وہ یہاں کے عوام کبھی بھی فراموش نہیں کرسکتے۔کشمیرنیوز سروس کے مطابق کنونشن سے پارٹی کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی نے کہاکہ فرقہ پرست طاقتیں دفعہ 370 کے ساتھ ساتھ 35اے کو ختم کرنے کے پیچھے لگی ہیں، جس کے تحت ریاست کے لوگوں کو خصوصی جمہوری اور آئینی حقوق حاصل ہوئے ہیں۔ گزشتہ 70برسوں سے یہ فرقہ پرست ریاست کے لوگوں کو اُن خصوصی پوزیشن کے ساتھ ساتھ ان جمہوری اور آئینی حقوق سے مکمل طور پر محروم کرنا چاہتے ہیں جو آئین ہند کے تحت ریاست کے لوگوں ملے ہیں اور جن کے تحت یہاں کے مہاراجہ ہری سنگھ نے ہندوستان کے ساتھ 3شرائط پر الحاق کیا تھا۔ یہ لوگ ریاست کے مسلم کردار کو ہر سطح پر زخ پہچانے اور آبادیاتی تناسب بگاڑنے کی سازشیں بھی کر رہے ہیں۔ ان کا یہی ارادہ رہا ہے کہ مسلمانانِ ریاست کو کس طرح اقلیت میں تبدیل کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر دشمن اور اُن کے مقامی آلہ کار اپنے ذاتی مفادات اور کشمیریوں کی آواز کو تقسیم کرنے کیلئے گندی سیاست کررہے ہیں، ایسے میں ریاست کے تمام خطوں کے لوگوں کو اتحاد اور سوجھ بوجھ کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور دشمنوں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانا ہوگا۔ اس دوران کنونشن میں گذشتہ ایام کے دوران ژالہ باری میں ضلع میں فصلوںاور میوہ باغات کو ہوئے نقصان پر بھی زبردست دکھ کا اظہار کیا گیا اور گورنر انتظامیہ پر زور دیا گیا کہ متاثرین کی امدادکاری کی جائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.