لائن آف کنٹرول کیرن /فیاض وانی
ایک طرف ریاستی اور مرکزی سرکار ہر ایک دیہات میں رہائش پذیر آبادی کو بجلی فراہم کرنے کی دعوے کرتی رہی ہے تاہم موجودہ ترقی کے اس دور میں سرحدی علآقوں میں رہائش پذیر آبادی اس جدید دور میں بجلی سپلائی سے محروم ہے اورسرکاری دعوے سراپ ثابت ہورہے ہیں .دوسری جانب سب سے قابل توجہ بات یہ ہے کہ سرحدی علاقہ جات میں سیاست دانوں نے لوگوں کو سبز باغ دکھا کر ووٹ تو حاصل کئے اور لوگوں کے ساتھ بڑے بڑے دعوے کئے لیکن بعد میں اپنے وعدے سے مکھر گئے اور لوگوں کو اپنے ہی حال پر چھوڑ دیاجس کی تازہ مثال کیرن علاقے کی ہے جہاں پر لوگ بجلی سپلائی نظام سے محروم ہیں . حال ہی میں ریڈیو کشمیر سرینگر سے نشر ہورہے پرگرام شہربین اور روزنامہ الحاق کی مشترکہ ٹیم نے کیرن علاقے کا دور کیا اور کئی کلو میٹر کی مسافت پیدل طے کرکے لوگوں کے مسائل سنے .
سرحدی قصبہ کیرن میں دین دیال اپادھیائے سکیم کے تحت کروڑوں روپے کی لاگت سے اگرچہ بجلی کے کھمبے اور تاریں نصب کی گئی ہیں تاہم لوگوں کو بجلی کی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے اور یہ علاقے آج کے اس جدید دور میں بھی بجلی سپلائی سے محروم ہیں ۔کیرن کے صرف تین دیہات کو جنریٹروںکے ذریعے رات کے دوران صرف تین گھنٹے بجلی دی جاتی ہے جبکہ باقی دیہات کے لوگ بجلی کیلئے ترس رہے ہیں ۔کیرن کے نائب سرپنچ راجہ تسلیم نے کو بتایا کہ جن علاقوں میں بجلی نہیں وہاں سرکار نے کئی برس قبل بجلی پہنچانے کیلئے دین دیال سکیم شروع کی اور کیرن کو بھی اس سکیم کے دائرے میں لایا گیا۔انہوں نے کہا کہ محکمہ بجلی نے اگرچہ بجلی کے کھمبے اور دیگر کام مکمل کر لیا ہے تاہم معمولی کام نہ ہونے کے سبب یہاں کے لوگ بجلی سپلائی سے محروم ہیں۔راجہ تسلیم نے بتایا کہ کیرن کی حالت ایسی ہے کہ یہاں کئی سال قبل لوگوں کو سولر لاٹس فراہم کی گئیں جن میں سے 70فیصد خراب حالت میں پڑی ہیں ۔کیرن کی سرپنچ انیسہ بانو نے میڈیا ٹیم کو بتایا کہ بجلی نہ ہونے کے سبب نہ صرف عام لوگوں بلکہ طلاب کو بھی انتہائی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔انیسہ کے مطابق انہوں نے کئی مرتبہ اس حوالے سے اعلیٰ حکام سے رابطہ کیا لیکن صرف یہی یقین دہانیاں سے ہی کام چلایا گیا عملی طور کوئی بھی اقدامات نہیں کئے گئے ۔انیسہ کے مطابق انہیں کہا گیا تھا کہ دسمبر 2018میں کیرن کو بجلی دی جائے گئی اب جون 2019بھی اختتام کو ہے لیکن یہاں بجلی نہیں پہنچ سکی ۔محکمہ بجلی کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ کیرن میں سکیم کے تحت 90فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور باقی کام جولائی میں مکمل کیا جائے گا ۔انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ اگست تک لوگوں کو بجلی سپلائی فراہم کی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ کیرن میں اس سکیم کے تحت 1ہزار سے زیادہ بجلی کے کھنبے نصب کرنے تھے جن میں سے 900سے زیادہ لگائے گے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگر کیرن کا راستہ بند نہ ہوا ہوتا تو کیرن کو بجلی فراہم کی گئی ہوتی ۔ مقامی لوگ ان گورنر انتظآمیہ سے یہ آش لگائے بیھٹے ہیں شاید انکےمسائل کا ازالہ ہوسکے کیونکہ سیاست دونوں نے انہیں مشکلات کی بنھور میں دکیل دینے کے سوا کچھ نہیں کیا ہے.