بات چیت مسئلہ کشمیر کے حل اور امن و امان کی واحد کنجی

مسلسل گورنر راج جمہوری نظام کیلئے سم قاتل :نیشنل کانفرنس

بات چیت مسئلہ کشمیر کے حل اور امن و امان کی واحد کنجی

سرینگر ۲۵ ، جون ؍ کے این ایس ؍ نیشنل کانفرنس نے نئی دہلی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وادی کشمیر کی موجودہ مخدوش صورتحال مرکزی سرکار کی طرف سے یہاں کی زمینی صورتحال کو تسلیم نہ کرنے کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے مسائل کو افہام و تفہیم کے ذریعے سلجھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بات چیت سے نہ صرف مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کیا جاسکتا ہے بلکہ امن و امان کوقائم کرنے کیلئے بھی یہ واحد کنجی ہے۔ پارٹی لیڈران نے ریاست میں جاری گورنر راج کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے جمہوری نظام کیلئے سم قاتل قرار دیا۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق نیشنل کانفرنس نے منگلوار کو پلوامہ کے ترال قصبے میں منعقدہ کنونشنز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ مخدوش حالات نئی دلی کی طرف سے کشمیر کی زمینی صورتحال کو تسلیم نہ کرنے کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مرکز ی سرکار نے کشمیریوں کے احساسات اور جذبات کے خلاف فیصلے نہ لئے ہوتے تو آج ہمیں ایسے حالات کا سامنا نہ ہوتا۔پارٹی لیڈران نے کہا کہ انکائونٹر، کریک ڈائون، ہلاکتیں، چھاپہ مار کارروائیاں، توڑ پھوڑ، گرفتاریاں، پی ایس اے کا اطلاق اور انسانی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ گذشتہ 4برسوں سے مسلسل جاری ہے لہٰذا اس صورتحال سے خلاصی پانے کیلئے مرکزی سرکار کو چاہیے کہ وہ کشمیریوں کیساتھ بات چیت کا عمل شروع کرے اور ساتھ ہی پاکستان کو بھی اعتماد میں لیا جائے تاکہ مسئلہ کشمیر کے حل کیساتھ ساتھ خطے میں مکمل اور دیر پا امن و امان کی فضاء قائم ہوسکے۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے پارٹی عہدیداروں اور کارکنوںکے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہ مرکزی سرکار پر زور دیا کہ وقت ضائع کے بغیر افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کرے مسئلہ جموں و کشمیر کے متعلقین کیساتھ بات چیت کا عمل شروع کیا جائے کیونکہ اس کے سوا اور کوئی چارہ نہیں۔ نیشنل کانفرنس روز اول سے ہی مسئلہ کشمیر کے پُرامن حل کی وکالت کرتی آئی ہے اور ہمیشہ ہند و پاک کے درمیان اچھے تعلقات کی متمنی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے سب سے بڑے جمہوری ایوان میں عوامی نمائندوں کی طرف سے دو تہائی اکثریت سے منظور کردہ اٹانومی مسودہ مسئلہ کشمیر کا بہترین حل ہے اور حکومت ہند کو چاہئے کہ وہ وقت ضائع کئے بغیر ریاست کی اندرونی خودمختاری کی بحالی کا عمل شروع کرے۔ ریاست میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے این سی جنرل سکریٹری نے کہا کہ گورنر راج عوامی منتخبہ جمہوری حکومت کا متبادل نہیں ہوسکتا۔ مٹھی بھر صلح کار وں سے 87ممبرانِ اسمبلی، 36ممبرانِ قانون ساز کونسل،وزراء اور وزرائے مملکت کا کام کر پانا کیسے ممکن ہوسکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ مسلسل گورنر راج جمہوری نظام کیلئے سم قاتل ہے اور ریاست میں مسلسل صدر راج نافذ رکھنا ایک جمہوری ملک کو زیب نہیں دیتا۔کشمیرنیوز سروس کے مطابق ادھرپارٹی کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی نے کہا کہ ریاست کے لوگ اس وقت زبردست مشکلات سے دوچار ہیں۔ لوگ بنیادی ضروریات سے محروم ہیں، بجلی کی سپلائی میں کوئی بہتری نہیں آرہی ہے۔ کئی علاقوں میں بجلی کی سپلائی سرما سے بھی بدتر ہے۔ تعمیر و ترقی اور جوابدہی کا فقدان ہے۔ ایسے میں ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم لوگوں کے مسائل و مشکلات کو اُجاگر کریں اور ان کا سدباب کرانے کی ہر ممکن کوشش کریں۔انہوںنے پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں پر زور دیا کہ وہ لوگوں کے ساتھ قریبی رابطہ رکھیں ۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کا اعتماد اور تعاون ہی سب سے بڑا سرمایہ ہے ، نیشنل کانفرنس کا یہ اصول رہا ہے کہ عوام طاقت کا سرچشمہ ہے اور سرداری عوام کا حق ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.