سرینگر ۲۵ ، جون ؍ کے این ایس ؍ پی ڈی پی صدر اور سابق وزیرا علیٰ محبوبہ مفتی نے مرکزی وزیر داخلہ کی جانب سے بین الاقوامی سرحد پر رہائش پذیر آبادی کیلئے مراعات سے متعلق لوک سبھا میں ریزرویشن ترمیمی بل پیش کرنے پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم بل کی کھلے دل سے حمایت کرتے ہیں تاہم جس طریقے سے بل کو پیش کرنے کا طریق کار چنا گیا وہ سراسر غیر آئینی ہے۔کشمیرنیوزسر وس (کے این ایس) کے مطابق پی ڈی پی صدر اور ریاست کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی جانب سے بین الاقوامی سرحد پر رہائش پذیر آبادی کیلئے مراعات سے متعلق لوک سبھا میں ریزرویشن ترمیمی بل پیش کرنے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم بل کی کھلے دل سے حمایت کرتے ہیں تاہم بل کو پیش کرنے سے متعلق طریق کار سے ہمیں اختلاف ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جس طریقے سے بل کو لوک سبھا میں پیش کیا گیا وہ سراسر غیر آئینی ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ پارٹی کے بانی اور سابق وزیر اعلیٰ مرحوم مفتی محمد سعیدہی وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے سرحدی عوام کو راحت پہنچانے کیلئے ریزرویشن بل پیش کی۔محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ مرحوم مفتی محمد سعید نے بحیثیت وزیر اعلیٰ سال 2004میں سرحدی عوام کو راحت پہنچانے کی خاطر انہیں مختلف مراعات سے نواز کر ریزرویشن سے متعلق ترمیمی بل سامنے لائی۔انہوں نے کہا کہ ہم وزیر داخلہ امت شاہ کی طرف سے پیش کی گئی بل کی حمایت کرتے ہیں تاہم اس کیلئے جو لائحہ عمل اپنایا گیا وہ غیر آئینی تھا۔انہوںنے بتایا کہ مرکزی وزیر داخلہ نے لوک سبھا میں بل کو پیش کرکے جموں وکشمیر کے خصوصی آئین کی خودمختاری پر کاری ضرب لگائی۔خیال رہے گزشتہ روز ریزویشن سے متعلق ترمیمی بل2019کو وزیر مملکت برائے داخلہ جی کرشن ریڈی نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے قائم مقام کی حیثیت سے لوک سبھا میں پیش کی۔بل کی رو سے بین الاقوامی سرحد پررہائش پذیر آبادی مختلف مراعات سے مستفید ہوگی جن میں نوکریوں سے متعلق بھرتی، ترقی اور پیشہ ورانہ کورسز میں داخلے شامل ہیں۔
ریزرویشن ترمیمی بل کے حامی
تاہم طریق کار غیر آئینی: محبوبہ مفتی