مذاکرات کی بازگشت اورمرکزی وزیرداخلہ اَمت شاہ کادورہ سری نگر

مختلف سطحوں پرمشاورت کاسلسلہ جاری

مذاکرات کی بازگشت اورمرکزی وزیرداخلہ اَمت شاہ کادورہ سری نگر

میرواعظ عمرفاروق کی پروفیسرغنی اوربلال لون کیساتھ اہم گفت وشنید
سرینگر ۲۵ ، جون ؍ کے این ایس ؍ مرکزاورحریت لیڈرشپ کے درمیان مذاکراتی عمل شروع ہونے کی بازگشت اورمرکزی وزیرداخلہ اَمت شاہ کی 2روزہ دورے کیلئے سری نگرآمدکے بیچ سوموارکومیرواعظ عمرفاروق نے حریت (ع) کے دوسینئرلیڈران پروفیسر عبدالغنی بٹ اوربلال غنی لون کیساتھ اپنی رہائش گاہ واقع نگین حضرتبل میں اہم ملاقات کی جس دوران ریاست کی سیاسی صورتحال اورمذاکرات کامعاملہ زیرغورلایاگیا۔کشمیر نیوزسروس(کے این ایس)کے مطابق ریاستی گورنرستیہ پال ملک کی جانب سے حریت لیڈران کے مذاکرات کیلئے تیارہونے کاانکشاف یادعویٰ کئے جانے کے بعدمختلف سطحوں پرمرکزاورکشمیری حریت لیڈرشپ کے درمیان مذاکرات کاعمل شروع ہونے کی قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں ،اوراس بیچ حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں میں بھی ممکنہ طورپربات چیت کاعمل شروع ہونے کے معاملے یاپیش رفت پرصلاح مشورہ کیاجارہاہے ۔اس دوران معلوم ہواکہ سوموارکے روزپروفیسر عبدالغنی بٹ اوربلال غنی لون نے میرواعظ منزل واقع نگین حضرتبل جاکرحریت (ع) چیئرمین میرواعظ عمرفاروق کیساتھ ملاقات کی۔بائورکیاجاتاہے کہ اس ملاقات کے دوران مجوزہ یاممکنہ مذاکرات کامعاملہ زیرغورلایاگیا۔بتایاجاتاہے کہ اس ملاقات کے دوران حریت(ع) کے تین سینئرلیڈروں نے ریاست کی سیاسی صورتحال اورمذاکرات کامعاملہ زیرغورلایا۔پروفیسرعبدالغنی بٹ نے اس ملاقات کی تصدیق کی تاہم انہوں نے تفصیلات ظاہرنہیں کیں ۔کے این ایس کیساتھ فون پربات کرتے ہوئے پروفیسرغنی کاکہناتھاکہ وہ حاجی عبدالاترمبوکے اہل خانہ سے تعزیت پرسی کرنے کے بعدنگین میں میرواعظ سے ملاقی ہوئے اورکچھ وقت بعدبلال لون بھی یہاں پہنچے ۔پروفیسر غنی نے اپنے منفرداندازمیں کہاکہ ہم نے وہاں ظہرانہ کیا،اوراسکے بعدچائے کوفی بھی نوش کی ۔انہوں نے واضح کیاکہ حریت کانفرنس مذاکرات کیخلاف نہیں ہے بلکہ ہم ہراُس عمل کے حامی اورطرفداررہے ہیں ،جس کامقصدمسئلہ کشمیرکاپائیداراورقابل قبول حل نکالناہو۔پروفیسر غنی کاکہناتھاکہ ہم چاہتے ہیں کہ بھارت اورپاکستان کے درمیان مذاکرات کاعمل شروع ہو،اورپھرجب یہ دونوں ممالک کشمیرمسئلے پربات چیت شروع کریں تواس عمل میں کشمیری لیڈرشپ کوبھی شامل کیاجائے ۔تاہم انہوں نے اسبات پرزوردیاکہ جوجرات مندی اورحقیقت پسندی اٹل بہاری واجپائی اورجنرل پرویز مشرف نے دکھائی تھی ،وہی جرات مندی دونوں ملکوں کی موجودہ قیادت کوبھی دکھانی چاہئے تاکہ حقیقی امن ،خوشحالی اورکشمیرمسئلے کے حتمی حل کی راہیں ہموارہوسکیں ۔خیال رہے میرواعظ کی سربراہی والی حریت کانفرنس کی جانب سے حالیہ دنوں میں مذاکرات کے حوالے سے مثبت بیانات یاردعمل سامنے آیاہے جبکہ سوموارکوبھی حریت(ع) کی جانب سے جاری کردہ بیان میں پھرایک مرتبہ یہ واضح کیاگیاکہ حریت کانفرنس نے مرکزی سرکارپرزوردیاکہ وہ مذاکرات کے حوالے سے پاکستانی وزیرا عظم عمران خان کو بھی اعتماد میں لیں۔ بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی وزیر اعظم نے متعدد بار کشمیر سمیت دیگر حل طلب اُمور پربھارت کو مذاکرات کی پیش کش کی، لہٰذا نئی دہلی کو معاملات کے پرامن تصفیہ پر پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کو بھی اعتمادمیں لینا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ حریت (ع) نے اپنے یوم تاسیس سے ہی بات چیت کی حمایت کی ہے، لہٰذا میرواعظ عمر فاروق کے تازہ بیان میں کوئی نئی اور اجنبی بات نہیں ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.