ترال ۲۶ ، جون ؍ کے این ایس ؍ جنوبی کشمیر کے ترال کے جنگلات میں فورسز اور جنگجوئوں کے درمیان مختصر مسلح تصادم آرائی میں انصار غزوۃ الہند کا ایک مقامی جنگجو جاں بحق ہوا ہے جبکہ جھڑپ میں2جنگجو ممکنہ طور پرفرار ہونے میں میاب ہوئے ہیں۔اس دوران علاقے میں فورسز اور نوجوانوں کے درمیان پر تشدد جھڑپیں ہوئی جس میں متعدد نوجوان فورسز کی جوابی کارروائی میں زخمی ہوئے جن میں سے 3زخمیوں کو ترال ہسپتال منتقل کیا گیا ۔ ادھر ترال اور آری پل تحاصیل میںجاں بحق جنگجوئوں کی یاد میں مکمل ہڑتال رہی جس دوران علاقے میں تمام تعلیمی اور کاروباری ادارے بند رہے جبکہ سڑکوں سے ٹرانسپورٹ بھی مکمل طور پرغائب رہا ۔ادھرانتظامیہ نے علاقے میں جھڑپ شروع ہونے کے ساتھ ہی امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے موبائل انٹرنیٹ سروس کو معطل کر دیا۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق جنوبی کشمیر کے قصبہ ترال کے در افتادہ علاقے برن پتھری ناگہ بل کے جنگلات میں جنگجوئوں کی موجود گی کی اطلاع ملنے کے بعد فوج کے42RR نے منگل اور بدھ کی درمیانی رات کو وسیع جنگلاتی حصے کو محاصرے میںلیا اور بدھ کے الصبح سے ہی مذکورہ جنگلات کی طرف مذیدکمک کو طلب کر کے جنگجوئوں مخالف آپریشن شروع کیاجس دوران فورسز اور جنگجوئوں کے درمیان گولیوں کامختصر تبادلہ ہوا جو تقریباًنصف گھنٹے تک جا ری رہا اور ایک دھماکے کے بعد جنگلات میں خاموشی چھا گئی ۔مقامی لوگوں نے بتایا اسی اثنا میں فوج ،پولیس، سی آر پی ایف اور ایس او جی ترال کو علاقے میں طلب کیا گیا ہے جنہوں نے ممکنہ طور فرار ہوئے جنگجوئوں کی تلاش تیز کر دی جس دوران فورسز نے علاقے میں ایک کمین گاہ کو تباہ کیا جبکہ ایک جنگجوئوں کا اسلحہ بھی برآمد کر کے جنگجوئوں کی تلاش تیز کر دی ہے جس دوران بعد میں جنگجوئوںجس کی شناخت شبیر احمد ملک ولد عبدل احد ملک ساکن ناگہ بل ترال کی لاش جھڑپ کی جگہ سے معمولی دوری پر برآمد کر لی ہے جو ممکنہ طورفرار ہونے کی کوشش کی دوران جاں بحق ہوا ہے ذرائع نے بتایا شبیر احمد ملک نے ستمبر2018میں لشکر طیبہ عسکری تنظیم کے ساتھ شمولیت اختیار کی تھی اور کچھ ماہ تک اسی کے ساتھ سرگرم رہاجس کے بعد انہوں حال ہی میںانصار غزوت الہندکے کمانڈر ذاکر موسیٰ کی ہلاکت سے چند روز قبل انکی پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی ۔آبائی علاقے کے لوگوں کے مطابق شبیر احمد کم عمری میں ہی یتیم ہوا تھا جو اپنی بیوہ والدہ کے ساتھ رہتا تھا اور گھر کا گزارہ چلانے کے لئے انہوں نے نانوائی کا پیشہ اختیار کیا ہے جہاں 2017ء میں انہیں پولیس ڈھونڈ رہی ہے جس کے بعد انہیں جموں سے گرفتار کیا گیا جہاں جموں کے ایک جیل میں بھی کچھ وقت تک بند رہنے کے بعد انہیں رہا کیا گیاجس دوران شبیر اپنے گھر میں کام کاج کرتا تھا جس دوران وہ ستمبر2018ء میں اچانک لاپتہ ہوا اور بعد میں افراد خانہ کو اس بات کا علم ہوا کہ شبیر نے جنگجوئوں کے ساتھ شمولیت اختیار کی ہے اور تب سے آج تک ان کے گھر پر ہر روز چھاپے پڑتے تھے ۔پولیس ذرائع نے بتایا فورسز کو برن پتھری ناگہ بل کے جنگلات میں تین جنگجوئوں کی موجود گی کی اطلاع ملی تھی جس کے بعد انہوں نے علاقے کا محاصرے میں لے کر تلاشی کارروائیوں کا سلسلہ تیز کیا جس دوران طرفین کے درمیان گولیوں کا شدد تبادلہ ہوا ہے جس میں انصار غزوت الہند سے وابستہ ایک مقامی جنگجوئوں جاں بحق ہوا ہے جبکہ جنگلات میں مزکورہ جنگجوئوں کی کمین گاہ کو بھی تباہ کیا گیا ہے ۔ ذرائع نے مزید کہا کہ واقعے میں ممکنہ طور2جنگجوئوںفرار ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں ۔ اس دوران لاش کو قانونی و طبی لوازمات پورے کرنے کے بعد پولیس اسٹیشن ترال منتقل کیا گیا ہے ۔ ادھر علاقے میں فائرنگ کے ساتھ ہی جب علاقے کی طرف فورسز کی اضافی نفری جھڑپ والے جگہ کی طرف جا رہی تھی تو بس اسٹینڈ ترال میں کچھ نوجوانوںفورسز گاڑیوں پر شدید پتھراو کیا جس دوران علاقے میں تمام دکانیں بند ہوئیں اور ٹرانسپورٹ سڑکوں سے آناً فاناً غائب ہوا جس کے نتیجے میں قصبے میں مکمل ہڑتال رہی ۔ادھرنوجوانوں نے جھڑپ والی جگہ کی طرف جانے والی اوحد سڑک پر باری پتھر اور رکاٹیں ڈالی اور جنگل سے آپریشن کے بعدواپس آرہے فورسز پر ماحچھامہ،ناگہ بل اور کہیل کے مقامات پر شدید پتھراو کیا جس دوران فورسز نے نوجوانوں کو منتشر کرنے کے لئے پیلٹ اور آنسوں گیس کے درجنوں گولے داغے جس کے نتیجے میں مزکورہ مقامات پر متعدد نوجوان زخمی ہوئے ۔جبکہ پورے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا ہوا ہے جبکہ شام دیر گئے تک لوگ نعش کے انتظار میں تھے ۔
انصار غزوۃ الہند کا جنگجو جاں بحق،2ممکنہ طور پرفرار
علاقے میں پر تشدد جھڑپیں، کئی نوجوان زخمی، مکمل ہڑتال سے معمولات متاثر، انٹر نیٹ سروس معطل