جنگجو بھرتی، باغی پولیس اہلکار، این آئی اے کا اثر اور حریت کی مذاکراتی خواہش ایجنڈے میں شامل
سرینگر ۲۶ ، جون ؍ کے این ایس ؍ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ وادی کے پہلے 2روزہ دورے پر سرینگربدھوار کو سرینگر پہنچ گئے ۔ معلوم ہوا کہ موصوف ریاست کی تازہ ترین سیاسی و سیکورٹی صورتحال پر سیکورٹی ایجنسیوں اورانتظامیہ پر مفصل تبادلہ خیال کرنے کے علاوہ کئی اہم اُمورکی جانب سیکورٹی فورسز کی توجہ مبذول کرائیں گے۔ خفیہ ذرائع سے معلوم ہو اہے کہ وزیر موصوف وادی کشمیر میں نوجوانوں کی جانب سے عسکری صفوں میں شمولیت،جنگجوئوں کی جانب سے ہتھیار چھیننے کے واقعات اور پولیس اہلکاروں کی جانب سے فرار اختیار کرنے کے بعد عسکری صفوں میں شمولیت جیسے واقعات میں اضافے پر سیکورٹی ایجنسیوں کے اعلیٰ افسران کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق مرکزی وزیر داخلہ وادی کشمیر کے 2روزہ دورے پر بدھوار کو سرینگر پہنچے۔ خیال رہے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کا نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی کابینہ میں بحیثیت مرکزی وزیر داخلہ کا یہ پہلا دورہ ہے جس دوران وہ یہاں تازہ سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے سیکورٹی ایجنسیوں کے اعلیٰ افسران کیساتھ حالات پر گہرائی کیساتھ تبادلہ خیال کریں گے۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ بدھوار بعد دوپہر شیخ العالم انٹرنیشنل ہوائے اڈے پر پہنچ گئے جہاں پر ان کا استقبال گورنر ستیہ پال ملک اور ان کے مشیروں، چیف سیکرٹری بی وی ار سبھرامنیم، ڈپٹی کمشنر بڈگام ڈاکٹر سحرش اصغر اور دیگرپولیس و سیول انتظامیہ کے اعلیٰ افسران نے کیا۔خفیہ ذرائع سے کے این ایس کو معلوم ہوا ہے کہ مرکزی وزیر دو روزہ دورے کے دوران سیکورٹی کی اعلیٰ سطحی میٹنگ میں تازہ ترین سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر موصوف میٹنگ کے دوران خصوصیت کیساتھ وادی کشمیر میں مقامی نوجوانوں کی جنگجوئوں کے تئیں رغبت اور عسکری صفوں میں شمولیت میں ہوشربا اضافہ پر تبادلہ خیال کریںگے۔ مرکزی وزیر سیکورٹی افسران سے مقامی نوجوانوں کی عسکری صفوں میں شمولیت کے پیچھے محرکات کو جاننے کی کوشش کریں گے۔ خفیہ ذرائع کا کہنا تھا کہ امت شاہ سیکورٹی کی جائزہ میٹنگ کے دوران وادی کشمیر میں ہتھیار چھینے جیسے واقعات پر بھی اعلیٰ حکام کیساتھ تبادلہ خیال کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے جنگجوئوں کی طرف سے سیکورٹی اہلکاروں سے ہتھیار چھیننے جیسے واقعات پر گہری تشویش اور فکر مندی ظاہر کی ہے جس دوران وہ دورہ وادی کے بیچ سیکورٹی ایجنسیوں سے ایسے واقعات کی روک تھام سے متعلق تجاویز طلب کریں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ کئی برسوں سے جنگجوئوں کی طرف سے وادی کے شمال و جنوب میں فورسز سے ہتھیار چھیننے کے واقعات میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہوا ہے جس کو لے کر بی جے پی کی قیادت والی مرکزی سرکار کافی فکرمند دکھائی دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں ہتھیار چھیننے کے واقعات پر قابو پانے کیلئے اگر چہ سیکورٹی ایجنسیوں کی جانب سے قبل ہی بعض احتیاطی تدابیر اُٹھائی گئی ہیں تاہم انہیں نامکتفی سمجھتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے واقعات کی روک تھام کیلئے ٹھوس پالیسی ترتیب دینے پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو روزہ دورے کے دوران مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سیکورٹی ایجنسیوں کو سختی کیساتھ ایسے واقعات پر قابو پانے کی ہدایت دیں گے۔انہوں نے کہا کہ وزیر موصوف میٹنگ کے دوران محکمہ پولیس میں کام کررہے اہلکاروں کی جانب سے نوکری سے فرار اختیار کرنے اور جنگجوئوں کے ساتھ رابطہ بنانے کا بھی سنجیدہ نوٹس لیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سال 2016کے بعد سے وادی کشمیر میں محکمہ پولیس سے وابستہ درجنوں اہلکاروں نے فرار اختیار کرتے ہوئے جنگجوئوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کرلی جس کے نتیجے میں محکمہ پولیس کو کہی محاذوں پر خفت کا سامنا کرنا پڑا۔معلوم ہوا ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ پولیس اہلکاروں کی جانب سے نوکری کو لات مارنے اور مابعد جنگجوئوں کے ساتھ ہتھیار اُٹھانے پر بھی سیکورٹی حکام کیساتھ تبادلہ خیال کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ امت شاہ محکمہ پولیس میں عارضی طور پر بھرتی ہوئے اہلکاروں پر کڑی نگاہ رکھنے اور ان کی جملہ حرکات و سکنات کو نوٹس میں لانے کیلئے سیکورٹی ایجنسیوں کو خصوصی ہدایات دیں گے۔ خفیہ ذرائع کا کہنا ہے کہ وادی کشمیر میں امن و قانون کی صورتحال کو پٹری پر لانے کیلئے قومی تحقیقاتی ایجنسی کے رول پر بھی تبادلہ خیال کیا جائیگا۔ انہوںنے کہا کہ قومی تحقیقاتی ایجنسی کی جانب سے حوالہ رقومات سے متعلق تحقیقات کے بعد وادی کشمیرمیں امن و قانون کی صورتحال میں نمایاں بہتری واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ این آئی اے نے جموں وکشمیر میں علیحدگی پسند لیڈران اور جماعتوں کے خلاف کارروائی عمل میں لاکر یہاں امن و امان کی صورتحال کو معمول پر لانے کیلئے اہم کردار ادا کیا۔ اس سلسلے میں وزیر داخلہ امت شاہ میٹنگ کے دوران این آئی اے کی طرف سے آج تک کی گئی کارروائیوں پر بھی سیر حاصل تبادلہ خیال کریں گے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہتھیار چھینے اور پولیس اہلکاروںکا جنگجوئوں کے ساتھ شامل ہونے کے متعدد واقعات رونما ہونے کے بعد قومی تحقیقاتی ایجنسی نے سخت نوٹس لیتے ہوئے کارروائی کا باضابطہ آغاز کیا۔ اس سلسلے میں این آئی اے نے محبوبہ مفتی کی سربراہی والی پی ڈی پی کے سابق ایم ایل اے اعجاز میر کو تحقیقاتی دائرے میں لاکر ان سے کئی دنوں تک پوچھ تاچھ کی۔ خفیہ ذرائع نے کشمیرنیوز سروس کو بتایا کہ مرکزی وزیر داخلہ دورے کے دوران حریت کانفرنس (ع) چیرمین میرواعظ عمر فاروق کی جانب سے مذاکرات کے تئیں حامی بھرنے پر بھی ریاستی انتظامیہ اور یہاں کی مین اسٹریم سیاسی پارٹیوں کیساتھ صلاح و مشورہ کریں گے۔ امت شاہ گورنر ستیہ پال ملک کی قیادت والی انتظامیہ کیساتھ ساتھ مین اسٹریم سیاسی جماعتوں اور سیول سوسائٹی ممبران کیساتھ ان کو مکمل طور پر بحال کرنے کیلئے مذاکراتی عمل میں ممکنہ پیش رفت پر صلاح و مشورہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حریت کانفرنس (ع) چیرمین میرواعظ عمر فاروق کی جانب سے بات چیت کی حامی بھرنے کے بعد مرکزی سرکار متوقع طور پر آنے والے دنوں میں مذاکرات کے حوالے سے کئی مثبت قدم اُٹھائے گی تاہم کسی بڑے فیصلے سے قبل مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ جموں وکشمیر کی تازہ ترین سیاسی صورتحال کے تناظر میں نئی دہلی اور حریت کے مابین مذاکرات عل پر سیاسی جماعتوں کیساتھ تبادلہ خیال کریں گے۔ اس دوران معلوم ہوا ہے کہ وزیر داخلہ 2روزہ دورے کے دوران سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں کیساتھ ساتھ سماج کے مختلف طبقہ ہائے فکر سے ریاست کو درپیش مختلف مسائل پر تبادلہ خیال کریں گے۔
مرکزی وزیر داخلہ 2روزہ دورے پر وادی وارد
سیکورٹی و سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال، مختلف طبقہ ہائے فکر سے ہوگی ملاقات