پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین جائز آواز کو دبانے کا مزموم عمل:میر واعظ

جمہوری اور انسانی قدروں حتیٰ کہ قانونی پہلوئوں کو بھی نظر انداز کرکے قیدیوں کے ساتھ ظالمانہ برتائو قابل مزمت

پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین جائز آواز کو دبانے کا مزموم عمل:میر واعظ

سرینگر۲۸ ، جون ؍ کے این ایس ؍ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیرمین میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے جموںوکشمیر میں بدنام زمانہ افسپا ، پی ایس اے جیسے کالے قوانین کے نفاذ کو اس قوم کی جائز اور حق و صداقت پر مبنی آواز کو دبانے کا مذموم عمل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس قوم کی بیشتر سیاسی مزاحمتی قیادت اور سینکڑوں کی تعداد میں حریت پسند نوجوانوںکو کشمیر اور بھارت کی مختلف ریاستوں کی جیلوں میں پابند سلاسل بنا کر رکھ دیا ہے اور اس ضمن میں تمام مسلمہ اخلاقی ، جمہوری اور انسانی قدروں حتیٰ کہ قانونی پہلوئوں کو بھی بالکل نظر انداز کرکے ان قیدیوں کے ساتھ ظالمانہ برتائو روا رکھا جارہا ہے ۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس )کے مطابق مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ سے قبل ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حریت چیرمین نے کہا کہ جرم بے گناہی کی پاداش میں ان قیدیوں کو ان عدالتی احکامات جن کے تحت ان لوگوںکو اپنے گھروں کے نزدیکی جیلوں میں رکھنے کے احکامات دیئے گئے ہیں کو نظر انداز کرکے اپنے گھروں سے دور اس تپتی اور جھلستی گرمی میں کورٹ بلوال ، جموں، کٹھوعہ، راجستھان، ہریانہ اور دلی کے تہاڑ جیل میں اذیت ناک حالت میں رکھا گیا ہے جہاں بیشتر قیدی شدید بیمار ہو گئے ۔ میرواعظ نے کہاکہ سرکردہ مزاحمتی رہنما جناب محمد یاسین ملک جو پہلے ہی سے علیل تھے جیل میں سخت بیمار ہو گئے ہیں اور اس کے علاوہ دیگر درجنوں سیاسی قیدی جن میں شبیر احمد شاہ، ایڈوکیٹ شاہد الاسلام، مسرت عالم بٹ، ڈاکٹر غلام محمد بٹ، الطاف احمد شاہ، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، سیدہ آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین، نعیم احمد خان، فاروق احمد ڈار، ظہور احمد وٹالی، سید شاہد یوسف، سید شکیل احمد، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، محمد یوسف فلاحی، عبدالاحد پرہ، عبدالغنی بٹ، ڈاکٹر حمید فیاض، شیخ محمد رمضان، مشتاق احمد ویری، عبداللہ ناصر، غلام قادر بٹ، نذیر احمد شیخ، محمد ایوب ڈار ، طارق احمد، مظفر احمد ڈار، محمد حسین، پیر محمد اشرف، مشتاق احمد حرہ، یٰسین احمد ہرہ، سمیع اللہ، اسد اللہ پرے، حکیم شوکت، معراج الدین نندہ، بشارت بزاز، طارق احمد پنڈت، محمد حسین، ہلال احمد بیگ، نور محمد کلوال، بشیر احمد بٹ، ایڈوکیٹ زاہد علی، اشتیاق احمد وانی، ڈاکٹر محمد سلیم، مولانا سرجان برکاتی، عبدالحی، آصف سلطان اور عبدالرشید شگن وغیرہ شامل ہیں جیلوں میں مختلف امراض میں مبتلا ہو گئے ہیں اور ہم عالمی برادری خصوصاً International Red Cross Committee (ICRC) اور دیگربشری حقوق کی تنظیموںAmmensty International, Asia Watch اور اقوام متحدہ کے کمیشن برائے حقوق انسانی سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان جیلوں کا دورہ کرکے ان قیدیوں کی حالت زار کا جائزہ لیں۔ا نہوں نے کہا کہ قیدیوں کے حوالے سے اقوام متحدہ کے حقوق انسانی ادارے کی رپورٹ پر عمل کیا جائے جس میں کہا گیا ہے کہ کس طرح کشمیری سیاسی قیدیوں اور نوجوانوںکو ٹارچر کیا جارہاہے ۔ میرواعظ نے کہا کہ ان قیدیوں میں بیشتر ایسے ہیں جو گزشتہ پندرہ ، بیس برسوں سے زائد عرصہ سے مختلف جیلوں میں عذاب و عتاب کی حالت میں رکھے گئے ہیں اور ایک PSA کی مدت ختم ہونے کے ساتھ ہی فوراً دوسرا PSA ان پر نافذ کیا جاتا ہے اور اس طرح ان کی مدت قید کو بلا وجہ طول دیا جارہا ہے ۔ جناب میرواعظ نے ان قیدیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کی مزاحمتی سیاسی ، قائدین اور نوجوانوں کو ٹارچر کرنے کے حربے صرف اس لئے بروئے کار لائے جارہے ہیں تاکہ یہاں کے عوام کی جائز آواز کو دبایا جائے اور انہیں اپنے جائز موقف سے دستبردار ہونے پر مجبور کیا جائے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ مسئلہ کشمیر آج سے نہیں بلکہ ۱۹۴۷ء سے ایک زندہ حقیقت کی حیثیت سے موجود ہے اور تب تک موجود رہے گا جب تک اس مسئلہ کو یہاں کے عوام کی مرضی اور منشا کے مطابق حل نہیں کیا جاتا۔ میرواعظ نے بھارت پر زور دیا کہ وہ پاکستان اور کشمیری قیادت کے ساتھ اس مسئلہ کے پائیدار حل کیلئے ایک بامعنی مذاکراتی عمل کا آغاز کرے تاکہ یہاں کے عوام پر ہو رہے مظالم کا خاتمہ ہوسکے اور اس خطے میں پائیدار امن کا راستہ ہموار ہو سکے ۔ پیر کی گلی میںگزشتہ روز سکولی بچوں کے ساتھ پیش آئے المناک سڑک حادثے جس میںایک درجن کے قریب سکولی طلباء اور طالبات جاںبحق ہو گئے اور دیگر درجنوں شدید زخمی ہو گئے پر شدید رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل بھی خطہ چناب کے علاقوں میں سڑک حادثات میں انسانی جانوںکا زیاں ہوتا رہا ہے اور ان علاقوں میں سڑکوں کی خستہ حالی اور ڈرائیور حضرات کی لاپروائی آئے روز انسانی جانوں کے زیاں کا موجب بن رہی ہے اور اس ضمن میں حکام کی لاپروائی اور سڑکوں کی مرمت وغیرہ کے تئیں ان کا غیر سنجیدہ رویہ افسوسناک ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.