سرینگر ۱، جولائی ؍ کے این ایس ؍ نیشنل کانفرنس خواتین ونگ کی ریاستی صدر شمیمہ فردوس نے کہا کہ کشمیر میں گزشتہ 5برسوں سے نوجوان کش پالیسیاں عملائی جارہی ہے جو کہ انتہائی تشویشناک اور افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ وادی کشمیرمیں بے روزگاری ایک وبائی مرض کی شکل اختیار کرچکی ہے جس کے نتیجے میں یہاں کی بھرتی ایجنسیاں بے کار ثابت ہورہی اور یہاں کے پڑھے لکھے نوجوان ان ایجنسیوں سے انتہائی حد تک بددل ہوچکے ہیں۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق نیشنل کانفرنس خواتین ونگ کی ریاستی صدر ایڈوکیٹ شمیمہ فردوس نے سوموار کو پارٹی ہیڈکوارٹر پر ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں گزشتہ 5برسوں سے نوجوان کش پالیسیاں عملائی جارہی ہے جو کہ انتہائی تشویشناک اور افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ وادی کشمیرمیں بے روزگاری ایک وبائی مرض کی شکل اختیار کرچکی ہے جس کے نتیجے میں یہاں کی بھرتی ایجنسیاں بے کار ثابت ہورہی اور یہاں کے پڑھے لکھے نوجوان ان ایجنسیوں سے انتہائی حد تک بددل ہوچکے ہیں۔ شمیمہ فردوس نے کہا ہے کہ ہر طرف سے نظر انداز اور ہر طرح سے پشت بہ دیوار کئے جانے سے کشمیری نوجوانوں کو اپنا مستقبل تاریک نظر آرہا ہے ، یہی وجہ ہے کہ ہمارے مستقبل کے معمار ذہنی تنائو کے شکار ہوگئے ہیں اور لڑکیاں بھی اس سے نہیں بچ پائی ہے۔ شمیمہ فردوس نے کہا کہ روزگار کے متلاشی نوجوانوں کی عمر نوکریوں کیلئے درخواستیں اور فارم بھر بھر کے نکل رہی ہے۔ گذشتہ برسوں سے بھرتی ایجنسیاں بیکار ہوگئیں ہیں، وقت پر امتحانات اور انٹرویو نہیں لئے جارہے ہیں، جو امتحانات لئے جاتے ہیں اُن کے نتائج آنے میں برسوں لگ جاتے ہیں اور اگر خدانخواستہ نتائج آ بھی جاتے ہیں تو پھر عدالتوں میں زیر التوا رہتے ہیں۔ لیکن حکومتی سطح پر اُمیدواروں کو راحت پہنچانے اور بھرتی عمل میں سرعت لانے کیلئے ذرا سی بھی سنجیدگی نہیں دکھائی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حد تو یہ ہے کہ کے اے ایس جیسے بڑے امتحانات بھی متاثر ہوئے بنا نہیں رہے ہیں۔کشمیر نیوز سروس کے مطابق این سی لیڈر شمیمہ فردوس نے کہا کہ بھرتی ایجنسیوں کی ناکامی حکومت کی نااہلی کی عکاسی کرتی ہے۔ سابق پی ڈی پی بھاجپا حکومت نے جہاں ہر ایک شعبہ سیاست کی نذر کردیا تھا وہیں گورنر انتظامیہ سے لوگوں نے اُمیدیں باندھ رکھیں تھیں لیکن گورنر انتظامیہ سے بھی اُمیدیں بھر نہ آئیں۔ شمیمہ فردوس نے کہا کہ بے روزگاری اور تاریک مستقبل یہاں کے نوجوانوں میں دہنی تنائو کا سبب بن رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہماری نئی پود منشیات کی طرف راغب ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لڑکیاں بھی اس ذہنی تنائو سے نہیں بچ پائی ہیں، لڑکیوں میں خودکشی کا رجحان انتہائی تشویشناک حد تک بڑھ گیا ہے۔ روزگار کی آس لگائے لڑکیوں کی نوکری اور شادی کیلئے عمر نکل رہی ہے۔شمیمہ فردوس نے کہا کہ عمر عبداللہ کی سربراہی والی سابق نیشنل کانفرنس حکومت کے دوران بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کیلئے نہ صرف سرکاری ملازمتیں فراہم کی گئیں بلکہ حمایت، اڑان اور شیر کشمیر روزگار پالیسی جیسی سکیموں کے ذریعے نوجوانوں کا مستقبل سنوارنے کی کوششیں کی گئیں۔ اتنا ہی نہیں بلکہ بے روزگار نوجوانوں کو ماہانہ مشاہرہ بھی فراہم کیا جاتا تھا لیکن 2015میں پی ڈی پی اور بھاجپا کی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی یہ سب کچھ بند کیا گیا۔ شمیمہ فردوس نے ریاست کے گورنر شری ستیہ پال ملک سے اپیل کی کہ وہ بھرتی ایجنسیوں کو متحرک کرنے کیلئے ذاتی دلچسپی لینے کے علاوہ سابق نیشنل کانفرنس حکومت میں نوجوانوں کی فلاحی سکیموں کو دوبارہ بحال کریں خصوصاً بے روزگار نوجوانوں کو ماہانہ مشاہرہ فراہم کیا جائے اور اس میں لڑکیوں کیلئے الگ سے کوٹا رکھا جائے۔
کشمیر میں گذشتہ5س ال سے نوجوان کُش پالیسیاں جاری
بھرتی ایجنسیاں بے کار، روزگار کے متلاشی نوجوان بددلی کا شکار/شمیمہ فردوس