پولیس، انتظامیہ، ایس ڈی آر ایف اور مقامی لوگوں کی بچائو کارروائیاں
’’تیز رفتاری اور آورلوڈنگ حادثے کی وجہ‘‘: ڈپٹی کمشنر انگریز سنگھ رانا
مودی، امت شاہ،گورنر ،عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی،تارگامی، غلام حسن میر،محمد یوسف بٹ، اعجاز احمد میر، ڈاکٹر شاہ فیصل کا حادثے پر اظہار رنج
کشتوار ۱، جولائی ؍ کے این ایس ؍ کشتوار میں سڑک کے المناک حادثے میں مسافروں سے کھچا کھچ بس سڑک سے لڑھک کر گہری کھائی میں جاگری جسکے نتیجے میں گاڑی میں سوار 35مسافر موقعے پر ہی لقمہ اجل جبکہ دیگر 17مسافر شدید طور پر زخمی ہوئے جن میں 15کو انتہائی نازک حالت میں جموں کے میڈکل کالج منتقل کیا گیا۔ ادھر حادثے کے فوراً بعد انتظامیہ ، پولیس، مقامی لوگوں کے علاوہ ایس ڈی آر ایف کی ٹیمیں جائے حادثے پر پہنچ گئی جنہوں نے یہاں زخمیوں کو مختلف ہسپتالوں کو منتقل کیا۔اس دوران کشتوار میں حادثہ رونما ہونے کیساتھ ہی ضلع بھر میں غم و اندوہ کی لہر دوڑ گئی جبکہ حادثے میں مہلوک افراد کے گھروں میں چیخ و پکارکے مناظر دیکھے گئے۔ ڈپٹی کمشنر کشتوار انگریز سنگھ خان نے بتایا کہ ابتدائی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ گاڑی میں اوورلوڈنگ تھی جبکہ گاڑی کا ڈرائیور گاڑی کو برق رفتار کیساتھ چلا رہا تھا۔ڈی سی کے مطابق واقعے کے حوالے سے مزید انکوائری شروع کی گئی ہے اور ملوث پانے جانے والے عناصر کے خلاف کڑی کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔ادھر ریاستی گورنر ستیہ پال ملک نے اس اندوہ ناک حادثے پر اپنی گہری فکر و تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مہلوک افراد کے لواحقین کیساتھ دلی تعزیت کا اظہار کرنے کیساتھ ساتھ زخمی ہوئے افراد کی فوری اور جلد صحت یابی کیلئے دعا کی۔ انہوں نے حادثے میں جاں بحق افراد کے لواحقین میں فی کس 5لاکھ روپے بطور ایکس گریشیا ریلیف واگذار کرنے کے احکامات صادر کئے۔ ادھر حادثے پر جن لوگوں نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اُن میں وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ، گورنر کے صلاح کار، ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی، ڈاکٹر شاہ فیصل،سجاد غنی لون، عمران رضا انصاری، غلام احمد میر، حکیم محمد یاسین، محمد یوسف تاریگامی، انعام النبی سمیت متعدد سیاسی و سماجی لیڈران شامل ہیں۔کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق جولائی کی پہلی تاریخ یعنی سوموار کو ضلع کشتوار میں اُس وقت سڑکوں پر موت کاخونین رقص دیکھنے کو ملا جب مسافروں سے کھچا کھچ منی بس زیر نمبرJK17-6787کیشون کے مقام پر سڑک سے لڑھک کر گہری کھائی میں جاگری جس کے نتیجے میں گاڑی میں سوار35از جان جبکہ مزید 17مسافر شدید طور پر زخمی ہوئے جن میں سے 15زخمی مسافروں کو نازک حالت میں جموں کے میڈیکل کالج میں معیاری علاج و معالجے کی خاطر داخل کیا گیا۔حادثے میں مرنے والوں کی شناخت امجد میر ولد عبدالطیف، غلام محی الدین بٹ ولد احمدو بٹ، بیگاما بیگم زوجہ عثمان کھانڈے، دیپک کمار ولد نائب چند، طاہرہ بیگم زوجہ مرحوم ارشد احمد، نور الدین چوہان، شافعہ بانو دختر اختر حسین بٹ، بال کرشن ولد دیو آنند، بنوتا دیوی زوجہ بال کرشن، تاجہ بیگم زوجہ غلام حسین میر، ساجہ بیگم زوجہ احمدو وانی، ناہدہ بانو زوجہ بشیر احمد، اختر حسین ولد عبدالصمد، رخسانہ بیگم زوجہ اختر حسین، بے بی ولد اختر حسین، وسیم راجہ ولد عبدالصمد، بیری بیگم دختر جموال احمد، زیتونہ بانو دختر شفیع احمد، نور الدین ولد جوان احمد، حاجرہ بیگم زوجہ بشیر احمد، پرمیلا دیوی زوجہ نیک رام، بشیر احمد ولد غلام حسین، اشونی ولد جے لعل، بشیر ولد قاسم دین، حق نواز بٹ ولد غلام محمد بٹ، طارق حسین راتھر ولد غلام محمد راتھر، عبدالحمید راتھر ولد محمد ولی راتھر، معصوم علی ولد محمد شفیع، سجن شرما ولد راکیش شرما، جنید شیخ ولد جاوید شیخ، عاقب حسین ولد اختر بٹ، آسیہ تبسم دختر محمد عثمان، نوازہ بیگم زوجہ جاوید احمد شیخ، راکیش کمار (ڈرائیور) ولد دینا ناتھ اور گلابہ بیگم زوجہ خیر دین گوجر کے طور پر ہوئی ہیں۔معلوم ہوا کہ سوموار کی صبح 8:40 بجے کیشون سے کشتوار جارہی منی بس اُس وقت حادثے کا شکار ہوئی جب گاڑی سرگواری کے مقام پر سڑک سے لڑھک کر گہری کھائی میں جاگری۔ذرائع سے معلوم ہوا کہ گاڑی میں مسافروں کی بہتات تھی جس کے نتیجے میں گاڑی کا ڈرائیور گاڑی کاکنٹرول کھوبیٹھا جس کے نتیجے میں دلدوز حادثہ رونما ہوا۔حادثہ رونما ہونے کیساتھ ہی یہاں چیخ و پکار سنائی دی جس کے نتیجے میں آس پڑوس میں موجود لوگ جائے حادثے کی جانب بڑھنے لگے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ حادثہ اس قدر بھیانک تھا کہ گہری کھائی میں مسافر گاڑی گر جانے سے گاڑی پرزوں میں تقسیم ہوگئی جبکہ گاڑی میںسفر کرنے والے مسافروں کی لاشیں دوردور تک بکھری ہوئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ حادثے کے ابتدائی مرحلے میں 28مسافر موقعے پر ہی لقمہ اجل بن گئے جبکہ دیگر زخمی مسافروں کو مختلف ہسپتالوں کو روانہ کیا ۔ ذرائع نے بتایا کہ مختلف ہسپتالوں کو منتقل کئے گئے زخمی مسافروں میں سے پہلے 3جبکہ بعد میں مزید 4افراد زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسے جس کے ساتھ ہی حادثے میں مرنے والوں کی تعداد35تک پہنچ گئی۔ذرائع سے معلوم ہوا کہ جائے حادثے کے موقعے پر خونین رقص جیسا سماں تھا جہاں لاشیں اور زخمی مسافر خون میں لت پت پڑے ہوئے تھے۔ذرائع نے بتایا کہ حادثے رونما ہونے کے فوراً بعد پولیس، انتظامیہ ، ایس ڈی آر ایف اور مقامی لوگوں نے ریسکیو آپریشن شروع کرتے ہوئے گاڑی میں پھنسے ہوئے مسافروں کو کافی مشقت کے بعد کشتوار کے کئی ہسپتالوں کو منتقل کیا جبکہ موقعے پر ہی از جان ہوئے افراد کی شناخت اور دیگر طبی و قانونی لوازمات کو پورا کرنے کیلئے پولیس نے لاشوں کو اپنی تحویل میں لے لیا۔ادھر جموں میں تعینات دفاعی ترجمان کرنل دیوندر آنند نے بتایا کہ کشتوار حادثے میں زخمی ہوئے افراد کو انڈین ائر فورس کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے جموں میڈیکل کالج منتقل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر ائر فورس کے چاپر نے 7زخمیوں کو جموں منتقل کیا جن میں ایک کمسن بچہ اور چارتیماردار شامل تھے۔ادھر حادثہ رونما ہونے کے ساتھ ہی ضلع کشتوارمیں غم و اندوہ کی لہر دوڑ گئی جبکہ حادثے میں مہلوک افراد کے گھروں میں چیخ و پکار کے مناظر دیکھے گئے۔ معلوم ہوا کہ سانحہ رونما ہونے کی خبر جونہی کشتوار کے مضافات میں پھیل گئی تو لوگوں کی بڑی تعداد اپنے عزیز و اقارب کی سلامتی کیلئے جائے حادثے کی جانب دوڑ پڑے جس دوران کوئی خواتین کو جائے حادثے پر غش آتے ہوئے دیکھا گیا۔ادھر ڈپٹی کمشنر کشتوارانگریزسنگھ رانا نے کشمیرنیوز سروس کو بتایا کہ گاڑی کاڈرائیور برق رفتاری سے گاڑی چلارہا تھا جبکہ گاڑی میں انتہائی حد تک اوور لوڈ تھا جس کے نتیجے میں گاڑی سڑک سے لڈھک کر گہری کھائی میں جاگری۔انہوں نے کہا کہ 27سیٹوں پر مشتمل منی بس جو کہ کیشون سے کشتوار کی جانب جارہی تھی ، کا ڈرائیور برق رفتار سے گاڑی کو چلارہا تھا۔انہوں نے کہا کہ سرگواری کے مقام پر سوموار کی صبح گاڑی سڑک سے لڑھک کر گہری کھائی میں جاگری جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں انسانی جانیں تلف ہوئیں۔ڈپٹی کمشنر انگریز سنگھ رانا کے مطابق حادثے کی شکار منی بس میں کافی اوورلوڈنگ تھی اور ڈرائیور گاڑی کو برق رفتار کیساتھ چلارہے تھے۔انہوںنے کہا کہ ہماری طرف سے جو انکوائری عمل میں لائی گئی اس کے مطابق گاڑی میں کافی اوورلوڈنگ تھی اور گاڑی کو برق رفتاری کیساتھ چلایا جارہا تھا۔ڈپٹی کمشنر کے بقول اس حوالے سے کیس درج کیا گیا ہے اور مزید تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔ادھر حادثے میں انسانی جانوں کے تلف ہونے پر عوامی حلقوں میںسخت ناراضگی پائی جارہی ہے اور لوگ ایسے سانحات کیلئے ضلع انتظامیہ کے علاوہ محکمہ ٹریفک کی لاپرواہی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔ لوگوں کا ماننا ہے کہ جموں صوبے کے پہاڑی اضلاع بشمول کشتوار، ڈوڈہ، راجوری اور پونچھ میں گزشتہ کئی برسوں سے متواتر طور پر سڑک کے المناک حادثات رونما ہورہے ہیں جن میں بڑی تعداد میں انسانی جانیں تلف ہوئیں۔خیال رہے 27جون 2019کو مغل روڑ پر اسی طرح کے ایک دلدوز حادثے میں سیر و تفریح پر جانے والی 11طالبات جاں بحق ہوئیں۔ ادھر ریاستی گورنر ستیہ پال ملک نے اس اندوہ ناک حادثے پر اپنی گہری فکر و تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مہلوک افراد کے لواحقین کیساتھ دلی تعزیت کا اظہار کرنے کیساتھ ساتھ زخمی ہوئے افراد کی فوری اور جلد صحت یابی کیلئے دعا کی۔ انہوں نے حادثے میں جاں بحق افراد کے لواحقین میں فی کس 5لاکھ روپے بطور ایکس گریشیا ریلیف واگذار کرنے کے احکامات صادر کئے۔گورنر نے انتظامیہ کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ حادثے میں زخمی افراد کے علاج و معالجے میں کسی بھی قسم کی کوتاہی نہ برتی جائے۔ انہوں نے انتظامیہ کے اعلیٰ افسران کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ غیر تربیت یافتہ ڈرائیورں کی لائسنس کو فوری طور پر منسوخ کریں۔ گورنر کا کہنا ہے کہ بیشتر حادثات میں یہ محسوس کیا گیا ہے کہ غیر تربیت یافتہ ڈرائیوروں کی لاپرواہی اور غفلت شعاری کے نتیجے میں ہی حادثات رونما ہوتے ہیں جن میں انسانی جانیں بڑی تعداد میں تلف ہوجاتی ہیں۔گورنر ستیہ پال ملک نے حادثے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ حادثات کے پیچھے محرکات کا پتہ لگانے کیلئے ٹھوس بنیادوں پر تحقیقات عمل میں لائی جائیں گی اور آنے والی سیک میٹنگ میں اس حوالے سے ٹھوس اور مربوط فیصلے لئے جائیں گے تاکہ ملوث عناصر کیخلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جاسکے۔ ادھر حادثے پر جن لوگوں نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اُن میں وزیر اعظم نریندرمودی، وزیر داخلہ امیت شاہ، گورنر کے صلاح کار، ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی، ڈاکٹر شاہ فیصل،بیگم خالدہ شاہ، ایڈوکیٹ مظفر شاہ، سجاد غنی لون، عمران رضا انصاری، غلام احمد میر، غلام حسن میر، حکیم محمد یاسین، محمد یوسف تاریگامی، انعام النبی سمیت متعدد سیاسی و سماجی لیڈران شامل ہیں۔
کشتوار کی سڑکوں پر موت کا خونین رقص
35لقمہ اجل، 17زخمی، 15نازک حالت میں جموں منتقل