سرینگر ۲، جولائی ؍ کے این ایس ؍ حریت کانفرنس (گ) چیرمین سید علی گیلانی نے حریت ترجمان اعلیٰ غلام احمد گلزار کو مسلسل پولیس حراست میں غیر قانونی طور پر نظربند رکھے جانے پر اپنی گہری تشویش اور فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اپنی فوجی طاقت کے بل بوتے پر ریاست جموں کشمیر میں حریت پسند عوام اور قیادت کو پشت بہ دیوار کرنے کی ضد پر اڈا ہوا ہے اور یہاں کے عوام کے سیاسی، جمہوری اور انسانی حقوق کو پامالی کرنے کے لیے بدترین قسم کی سرکاری دہشت گردی کے ماحول کو پروان چڑھانے میں ایڑی چوٹی کا زور لگائے ہوئے ہے۔ کشمیر نیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق حریت کانفرنس (گ) چیرمین سید علی گیلانی نے اس امر پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست جموں کشمیر میں قانون نام کا کوئی بھی نظام موجود نہیں ہے۔ یہاں قابض افواج اور پولیس انتظامیہ کسی بھی شخص کے حق زندگی کو اپنی من مرضی کے مطابق چھین کر سلاخوں کے پیچھے قیدوبند کی صعوبتوں میں مبتلا کرنے میں کسی بھی قانون کے سامنے جوابدہی سے اپنے آپ کو بالاتر سمجھتے ہیں۔ اس سرزمین پر پہلے لوگوں کو گرفتار کیا جاتا ہے اور اس کے بعد بے بنیاد اور من گھڑت الزامات کی ایک لمبی فہرست کو اختراع کرتے ہوئے انہیں نہ ختم ہونے والے گرفتاریوں کے چکر میں جکڑا جاتا ہے۔ حریت ترجمان کی گرفتاری کی مثال دیتے ہوئے حریت راہنما نے کہا کہ انہیں 15جون 2019 کو علیٰ الصبح اپنی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا۔ انہیں بغیر ریمانڈ حاصل کئے کئی روز تک پولیس حراست میں رکھا گیا اور پچھلے اٹھارہ دنوں میں پانچ ایف آئی آر درج کرتے ہوئے مختلف عدالتوں کی طرف سے رہائی کے احکامات کو رد کرتے ہوئے غیر قانونی حراست میں رکھا جارہا ہے۔ حریت راہنما نے بھارت کے بدنام زماانہ قید خانوں میں انتہائی کسمپرسی اور مظلومانہ حالت میں ایام اسیری گزارنے والے محبوسین بشمول محمد یٰسین ملک، شبیر احمد شاہ، مسرت عالم بٹ، ڈاکٹر غلام محمد بٹ، الطاف احمد شاہ، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، سیدہ آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین، نعیم احمد خان، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، ظہور احمد وٹالی، سید شاہد یوسف، سید شکیل احمد، ڈاکٹر محمد قاصم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، محمد یوسف فلاحی، عبدالاحد پرہ، عبدالغنی بٹ، ڈاکٹر عبدالحمید فیاض، شیخ محمد رمضان، مشتاق احمد ویری، عبداللہ ناصر، غلام قادر بٹ، نذیر احمد شیخ، محمد ایوب ڈار ، طارق احمد، مظفر احمد ڈار، محمد حسین، پیر محمد اشرف، مشتاق احمد حرہ، یٰسین احمد ہرہ، سمیع اللہ، اسد اللہ پرے، حکیم شوکت، معراج الدین نندہ، بشارت بزاز، طارق احمد پنڈت، محمد حسین، ہلال احمد بیگ، نور محمد کلوال، بشیر احمد بٹ، ایڈوکیٹ زاہد علی، اشتیاق احمد وانی، ڈاکٹر محمد سلیم، مولانا سرجان برکاتی، عبدالحی، آصف سلطان اور عبدالرشید شگن وغیرہ کے صبرو استقلال اور عزم راسخ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کو فرضی مقدمات دائر کرکے پابند سلاسل بنادیا گیا ہے اور ان پر کالے قانون کا اطلاق کرکے اور عدالتوں کی طرف سے تشویش ناک حد تک عدمِ دلچسپی اور طوالت سے ان کی نظربندی کو طول دیا جارہا ہے۔انہوںنے ریاست جمووں کشمیر کے طول وعرض میں حریت پسند کارکنوں اور بالخصوص نوجوانوں کو سیاسی انتقام گیری کے تحت پولیس تھانوں اور انٹروگیشن مراکز میں گرفتار کرکے پشت بہ دیوار کئے جانے کی آمرانہ اور ظالمانہ پالیسی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جبرواستبداد اور قہر انگیز پالیسیوں سے بھارت کو کچھ حاصل ہوا اور نہ آئندہ کچھ حاصل ہوسکتا ہے۔ حریت راہنما نے ریاستی عوام کے جذبۂ حریت کو خراج تحسین ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کے مظلوم عوام پچھلے 71برسوں سے بالعموم اور پچھلے تیس برسوں سے بالخصوص بھارت کے جبروقہر کا مردانہ وار مقابلہ کرتے ہوئے اپنی حقِ خودارادیت کی تحریک کو آگے لے جانے میں برسرِ جدوجہد ہیں اور یہ ان کا ایک بنیادی حق ہے جسے نہ صرف اقوامِ متحدہ نے بھی تسلیم کیا ہے، بلکہ خود بھارت نے بھی ان قراردادوں پر اپنی مہر تصدیق ثبت کردی ہے۔ حریت (گ) چیرمین نے بھارت کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ ریاست جموں کشمیر میں زمینی حالات کو محض لاء اینڈ آرڈر مسئلہ گردانتے کی فاش غلطی سے اجتناب کرتے ہوئے اس کو فوجی طاقت سے کچلنے کے بجائے سیاسی طور پر حل کرنے کی جانب اپنی آمادگی کا اظہار کرے اور اس ضمن میں یہاں کے عوام کے حقِ خودارادیت کے مطالبے اور رائے شماری کے جمہوری فارمولے کو تسلیم کرے جس کے لیے یہاں کے عوام نے بے مثال قربانیاں پیش کی ہیں۔
ریاست کے طول و عرض میں سیاسی انتقام گیری عروج پر: گیلانی
پولیس تھانوں اور انٹراگیش مراکز میں نوجوانوں کو پشت بہ دیوار کرنے کا سلسلہ تیز