سرینگر ۲، جولائی ؍ کے این ایس ؍ جنوبی کشمیر سے نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمان جسٹس(ر) حسنین مسعودی نے لوک سبھا میں آئے روز پیش آئے سڑک حادثوں اور یاترا کیلئے سرینگر جموں شاہراہ پر عام ٹریفک کیلئے پابندی عائد کرنے کے معاملات پر مرکزی سرکار سے وضاحت طلب کی۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق جنوبی کشمیر سے نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمان جسٹس حسنین مسعودی نے منگلوار کو لوک سبھا میں آئے روز پیش آرہے سڑک حادثات اور یاترا کیلئے سرینگر جموں شاہراہ پر عام ٹریفک کیلئے پابندی عائد کرنے کے معاملات پر مرکزی سرکار سے وضاحت طلب کی ہے۔ لوک سبھا میں بولتے ہوئے حسنین مسعودی نے کہا کہ ’’سوموار کو کشتواڑ میں ہوئے ٹریفک حادثے میں36لوگوں کی موت واقع ہوئی جن میں 17خواتین اور 11بچے شامل ہیں، 6دن قبل مغل روڑ پر ایک حادثہ پیش آیا جس میں 11افراد لقمہ اجل بنے جن میں11بچیاں شامل تھیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ4ماہ میں 1600سے زیادہ ٹریفک حادثات پیش آئے ہیں جن میں سے زیادہ تر قومی شاہراہ پر رونما ہوئے۔ سڑکوں کی ابدتر اور خستہ صورتحال اور ٹریفک محکمہ کی مفلوج الحالی ان سڑک حادثات کی بنیادی وجہ ہے۔ انہوں نے مرکزی سرکار سے اس بات کی وضاحت طلب کی کہ وہ قاضی گنڈبانہال ٹنل اور بانہال سے رام بن تک سڑک کی تعمیر کب مکمل ہوگی؟اس کے علاوہ جسٹس حسنین مسعود ی نے یاترا کیلئے سرینگر جموں شاہراہ اور پہلگام بجبہاڑہ شاہراہ پر عام ٹریفک کی پابندی پر بھی سوال اُٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں نے ہمیشہ یاتریوں کا والہانہ استقبال کیا اور اس بار بھی کشمیریوں نے یہی ریت دہرائی۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی کے انتظامات کرنا لازمی ہے لیکن یہ انتظامات اُس حد تک نہیں ہونے چاہئیں جس سے مقامی لوگوںکو مشکلات کا سامنا کرنے پڑے اور مقامی لوگوں کی روزی روٹی متاثر ہو۔ انہوں نے کہا کہ سرینگر جموں شاہرہ پر پابندی عائد کی گئی ہے، یہ شاہراہ کشمیر کی لائف لائن ہے اور اس پر پابندی عائد کرنے سے مقامی لوگوں کو بہت زیادہ مشکلات اور مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔