سرینگر ۳، جولائی ؍ کے این ایس ؍ جواہرٹنل کے آرپارشاہراہیں،سڑکیں ،لنک روڑ اورپُل مقتل گاہیں بن چکے ہیں کیونکہ آئے دنوں پیش آنے والے سڑک حادثات میں قیمتی جانیں تلف ہوجاتی ہیں ۔حالیہ 2ہفتوں کے دوران کشمیروادی ،جموں ،خطہ پیرپنچال اوروادی چناب میں ہونے والے سڑک حادثات کے دوران لگ بھگ70افرادبشمول کمسن بچے ،خواتین ،نوجوان اورمعمرشہری لقمہ اجل بنے ہیں جبکہ ان حادثات کے دوران درجنوں افرادمعمولی طورپریاشدیدزخمی ہوگئے۔کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق جواہر ٹنل کے آرپار شاہراہیں، سڑکیں، لنک روڑ اور پل مقتل گاہیں بن چکے ہیں کیوں کہ آئے روز پیش آنے والے سڑک حادثات میں بے دریغ انسانی جانیں تلف ہورہی ہیں۔ گزشتہ 2ہفتوں کے دوران کشمیر وادی، جموں، خطہ پیر پنچال اور خطہ چناب میں پیش آچکے سڑک کے دلدوز حادثات میں 70کے لگ بھگ افراد جن میں بچے اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہیں لقمہ اجل بن گئے۔مغل روڑپرپیرکی گلی کے نزدیک اورکشتواڑ شاہراہ پرمحض کچھ دنوں میں رونماہونے والے سڑک حادثات میں 47جانوں کازیاں ہواتواربا ب حل وعقد کی جانب سے ٹریفک نظام میں سدھارلانے کے دعوے کئے گئے ۔راج بھون کے ترجمان کی جانب سے جاری ہونے والے پریس بیان میں کہاگیاکہ گورنرستیہ پال ملک نے متعلقہ حکام کویہ واضح ہدایت دی ہے کہ پھٹی پرانی گاڑیوں پرپابندی عائدکرنے کیساتھ ساتھ غیرتربیت یافتہ ڈرائیوروں کے مسافرونجی گاڑیاں چلانے پربھی سختی کیساتھ روک لگائی جائے ۔بیان میں گورنرموصوف کی جانب سے بتایاگیاکہ ریاستی انتظامی کونسل کی اگلی میٹنگ میں نئی اورسخت ٹریفک پالیسی کوزیرغورلایاجائیگا۔ادھرٹریفک حکام کا دعویٰ ہے کہ جموں وکشمیر میں ٹریفک قوانین وضوابط کی عمل آوری کو یقینی بنانے کیلئے ہر سطح پر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جبکہ قوانین وضوابط کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جاتی ہے۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق2018میں ریاست جموں وکشمیر کے شہری ،دیہی علاقوں کیساتھ ساتھ کشمیرہائی وے پر ٹریفک قوانین وضوابط کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کے خلاف کل ملاکر9لاکھ15ہزار933چالان کئے گئے جن میں کمپائونڈ7لاکھ66ہزار141ہے جبکہ ایک لاکھ49ہزار792کورٹ چالان (عدالتی چالان ) ہے۔سرکاری اعداد وشمار کے مطابق رواں برس ماہ مارچ تک جموں وکشمیر کے شہری ،دیہی علاقوں کیساتھ ساتھ کشمیرہائی وے پر ٹریفک قوانین وضوابط کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کے خلاف کل ملاکرایک لاکھ84ہزار485چالان کئے گئے۔اعداد وشمار کے مطابق 25ہزار249کورٹ چالان (عدالتی چالان ) اورایک لاکھ92ہزار236کمپائونڈ چالان کئے گئے۔سرکاری اعداد وشمار کے مطابق مارچ2018تک ریاست جموں وکشمیر میں رجسٹرڈ کل گاڑیوں کی تعداد 16لاکھ57ہزار433تھی۔ان میں صوبہ جموں میں گاڑیوں کی تعداد 9لاکھ،96ہزار806 تھی جبکہ کشمیر صوبے میں یہ تعداد 6لاکھ60ہزار627تھی۔سرکاری اعداد وشمار کے مطابق ریاست جموں وکشمیر میں کل مسافر بسوں کی تعداد13ہزار8تھی جبکہ اسی طرح منی بسوں کی تعداد19ہزار92تھی۔کشمیرنیوز سروس کے مطابق اعداد وشمار کے مطابق ٹرک وٹرالروں کی تعدادایک لاکھ9ہزار261تھی۔سرکاری اعداد وشمار کے مطابق جموں وکشمیر میں ٹیکسیوں کی تعداد 45ہزار623تھی جبکہ تین پہیہ گاڑیوں کی تعداد65ہزار992ہے۔ان اعداد وشمار دیگر کاروں کی تعداد 4لاکھ71ہزار812،جیپوں کی تعداد15ہزار371،دو پہیہ گاڑیوں کی تعداد8لاکھ77ہزار700اور دیگر گاڑیوں کی تعداد39 ہزار 574تھی۔اس کے علاوہ جموں وکشمیر کی شاہراہوں اور سڑکوں پر فوجی ونیم فوجی اور یاتری وسیاحوں کی گاڑیاں بھی دوڑ تی نظر آتی تھی۔سرکاری اعداد وشمار کے مطابق سال2017-18میں 68 ہزار404 ڈرائیونگ لائسنس اجرا ء کی گئیں۔سرکاری اعداد وشمار کے مطابق سال2017-18میں 3ہزار89روٹ پرمٹ جاری کئے گئے جبکہ اس عرصے کے دوران95ہزار504فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کی گئیں ۔ماہرین کے مطابق ٹریفک حادثات کی بڑی وجوہات میں تیزرفتاری ،غیر محتاط ڈرائیونگ ،سڑکوں کی خستہ حالی ،گاڑی میں خرابی ،اوور لوڈنگ ،ون وے کی خلاف ورزی ،اور ٹیکنگ ،اشارہ توڑنا ،غیر تربیت یافتہ ڈرائیوز ،دوران ڈرائیونگ موبائیل فون کا استعمال ،نو عمر ی میں بغیر لائسنس کے ڈرائیونگ ،بریک کا فیل ہوجا نا اور زائد مدت ٹائروں کا ستعمال شامل ہے۔لیکن ان میں سب سے اہم وجہ سڑک استعمال کرنے والے کا جلد باز رویہ ہے جبکہ90فیصد سڑک حادثات غیر محتاط رویے کی وجہ سے رونما ہوتے ہیں ،مگر ہم اپنے رویوں میں تبدیلی لانے کیلئے قطعاً تیار نہیں اور یہی ٹریفک کے مسائل اور حادثات کی بنیادی وجہ ہے۔جموں وکشمیر میں ناقص ٹرانسپورٹ پالیسی اور منصوبہ بندی کی وجہ بھی ٹریفک حادثات اور انسانی جانوں کے اتلاف کی ایک بڑی وجہ قرار دی جارہی ہے۔
سرینگر جموںشاہراہ مسافروں کیلئے موت کا کنواں ثابت
حالیہ 2ہفتوں کے دوران 70افرادمختلف حادثات میں لقمہ اجل